واشنگٹن13مئی (اے پی پی):امریکی سینیٹر لنزے گراہم نے کہا ہے کہ جس طرح دوسری جنگ عظیم کے دوران جاپان کے شہروں ہیرو شیما اور ناگاساکی پر ایٹم بم گرانے کے فیصلے میں عام شہریوں کی اموات کو نظر انداز کرنے کے امریکی اقدام کا جواز تسلیم کر لیا گیا ہے اسی طرح اسرائیل کو بھی غزہ میں اپنے وجود کی جنگ کو جیتنے کے لئے جو کچھ وہ کرسکتا ہے اسے کرنا چاہیے۔این بی سی کو انٹرویو کے دوران سینیٹر لنزے گراہم نے امریکی صدر جو بائیڈ ن کی جانب سے اسرائیل کو کچھ ہتھیاروں کی فراہمی روکنے کے فیصلے کی مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ غزہ میں عام شہریوں کے مارے جانے کے ذمہ دار خود فلسطینی ہیں ۔ انہوں نے اسرائیل پر زور دیا کہ وہ فیصلہ کن فتح حاصل کرنے تک لڑائی جاری رکھے، چاہے اسےاس کی کوئی بھی قیمت کیوں نہ ادا کرنی پڑے۔ انہوں نے کہا کہ جب پرل ہاربر کے بعد جرمنوں اور جاپانیوں سے لڑنے کے بعد ایک قوم کے طور پر ہمیں تباہی کا سامنا کرنا پڑا تو ہم نے ہیروشیما، ناگاساکی پر ایٹم بم گرا کر جنگ کو ختم کرنے کا فیصلہ کیا لہذا اسرائیل کو خود کو یہودی ریاست کے طور پر زندہ رکھنے کے لئے جو کچھ بھی کرنا ہے، وہ کرے۔امریکی سینیٹر نے اگرچہ غزہ میں حقیقی جوہری ہتھیاروں کے استعمال کا مطالبہ نہیں کیا تھا، لیکن انہوں نے گزشتہ ہفتے کے اوائل میں امریکی کانگرس کی ایک ذیلی کمیٹی کی سماعت کے دوران اسی طرح کا متنازعہ موازنہ کیا تھا ۔لنزے گراہم نے صدر جو بائیڈن اوران کی انتظامیہ سے مطالبہ کیا کہ وہ اسرائیل کو وہ بم فراہم کریں جس کی اسے غزہ میں جاری جنگ کو ختم کرنے کے لئے ضرورت ہے کیونکہ اسرائیل اس جنگ میں شکست کا متحمل نہیں ہو سکتا اوراامریکا کو چاہیے کہ وہ اس جنگ میں جانی نقصان کو کم کرنے کے لئے اسرائیل کے ساتھ مل کر کام کرے۔