مقبوضہ بیت المقدس میں اسرائیلی آباد کاروں کے حملوں کے بعد یو این آر ڈبلیو اے ہیڈکوارٹر بند کر دیا گیا

اے پی پی  |  May 10, 2024

اقوام متحدہ۔10مئی (اے پی پی):فلسطینی پناہ گزینوں کے لئے اقوام متحدہ کی ریلیف اینڈ ورکس ایجنسی (یو این آر ڈبلیو اے) نے کہا کہ وہ اسرائیلی آباد کاروں کی جانب سے ہفتوں کے حملوں کے بعد علاقے میں آگ لگانےاور اقوام متحدہ کے خلاف مظاہروں کے باعث مقبوضہ بیت المقدس میں اپنے ہیڈ کوارٹر کو عارضی طور پر بند کر رہا ہے۔

یو این آر ڈبلیو اے کے کمشنر جنرل فلپ لازارینی نے ایکس(سابقہ ٹویٹر) پرایک پوسٹ میں کہا ہے کہ اگرچہ آگ کے باعث عملے کے کسی رکن کو کوئی جانی نقصان نہیں پہنچا لیکن اس سے بیرونی علاقوں کو وسیع نقصان پہنچا۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے ڈائریکٹر نے دوسرے عملے کی مدد سے اپنی مدد آپ کے تحت خود آگ بجھائی ۔ انہوں نے کہا کہ منگل کو اسی طرح کے پرتشدد مظاہرے کے بعد یہ ایک ہفتے سے بھی کم عرصے میں دوسرا خوفناک واقعہ ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ کمپاؤنڈ کے باہر مسلح افراد کے ساتھ ایک ہجوم کو ’’اقوام متحدہ کو جلا دو‘‘ کے نعرے لگاتے ہوئے دیکھا گیا۔ یہ ایک اشتعال انگیز پیش رفت ہے اور ایک بار پھر اقوام متحدہ کے عملے کی زندگیوں کو شدید خطرہ لاحق ہے۔ انہوں نے کہا کہ انہوں نے کمپاؤنڈ کو بند کرنے کا فیصلہ کیا ہے جب تک کہ مناسب سکیورٹی بحال نہیں ہو جاتی۔

انہوں نے نوٹ کیا کہ منگل کا احتجاج پرتشدد شکل اختیار کر گیا جب آباد کار مظاہرین نے اسرائیلی پولیس کی نگرانی میں اقوام متحدہ کے عملے اور عمارتوں پر پتھراؤ کیا۔گزشتہ مہینوں کے دوران، اقوام متحدہ کے عملے کو باقاعدگی سے ہراساں کرنے اور دھمکیوں کا نشانہ بنایا گیا ہے۔ ہمارے کمپاؤنڈ کو شدید توڑ پھوڑ اور نقصان پہنچایا گیا ہے۔

کئی مواقع پر اسرائیلی انتہا پسندوں نے ہمارے عملے کو دھمکیاں دیں اور سیدھے پستول تھان لئے ۔ یو این آر ڈبلیو اے کے سربراہ نے زور دے کر کہا کہ قابض طاقت کے طور پر یہ اسرائیل کی ذمہ داری ہے کہ وہ اس بات کو یقینی بنائے کہ اقوام متحدہ کے اہلکاروں اور سہولیات کا ہر وقت تحفظ ہو۔

انہوں نے اثر رسوخ رکھنے والے افراد سے مطالبہ کیا کہ ان حملوں کو ختم کرائیں اور تمام ذمہ داروں کو جوابدہ ٹھہرائیں۔ ان حملوں کے مرتکب افراد سے تفتیش ہونی چاہیے اور ذمہ داروں کو جوابدہ ٹھہرایا جانا چاہیے۔

مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More