مودی کے معاونین کی جعلی ویڈیوز، الیکشن کے دوران سیاسی کارکنوں کی گرفتاری

اردو نیوز  |  May 05, 2024

انڈیا میں الیکشن کے دوران سوشل میڈیا پر ایسی ویڈیوز کی بھرمار ہیں جن میں تحریف کی گئی ہے اور وزیراعظم نریندر مودی کے دو اعلٰی ترین مشیروں سے منسوب جعلی ویڈیوز بھی گردش کر رہی ہیں۔

خبر رساں ایجنسی روئٹرز کے مطابق جعلی ویڈیوز پھیلانے پر پولیس کی تفتیش میں وزیراعظم مودی کی حریف جماعت کانگریس کے بعض کارکنوں پر الزام عائد کیے جانے کے بعد گرفتار کیا گیا ہے۔

انڈیا میں حالیہ الیکشن کو اے آئی یا مصنوعی ذہانت والے انتخابات قرار دیا جا رہا ہے اور وزیراعظم نریندر مودی نے گزشتہ ہفتے کہا تھا کہ جعلی آوازوں کو استعمال کر کے وہ کچھ کہا جا رہا ہے جو بیانات کبھی رہنماؤں نے سوچے بھی نہ تھے۔

انہوں نے ان تحریف شدہ اور جعلی ویڈیوز کو ’معاشرے میں گڑ بڑ پھیلانے‘ کی سازش قرار دیا۔

انڈین پولیس پہلے ہی ایسی جعلی ویڈیوز کے پھیلاؤ کی تحقیقات کر رہی ہے جس میں بالی وڈ اداکاروں کو مودی پر تنقید کرتے ہوئے دکھایا گیا ہے۔

پولیس اب ایک آن لائن کلپ کی تحقیقات کر رہی ہے جس میں وزیر داخلہ امت شاہ کو یہ کہتے ہوئے دکھایا گیا ہے کہ حکمران بھارتیہ جنتا پارٹی اقلیتوں کے لیے مخصوص سماجی ضمانتوں کو روک دے گی۔

یہ انڈیا کے کروڑوں ووٹرز کے لیے ایک حساس موضوع ہے۔

امت شاہ نے اپنی ’اصل‘ اور ترمیم شدہ ’جعلی‘ قرار دی گئی تقریر کی ویڈیو پوسٹ کرتے ہوئے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر جواب دیا۔

انہوں نے بغیر کوئی ثبوت فراہم کیے الزام لگایا کہ اس ویڈیو کے پیچھے مرکزی اپوزیشن جماعت کانگریس کا ہاتھ ہے جو اس نے عوام کو گمراہ کرنے کے لیے بنائی تھی۔

وزیر داخلہ نے کہا کہ ’پولیس کو اس مسئلے سے نمٹنے کے لیے ہدایات جاری کر دی گئی ہیں۔‘

پولیس کے مطابق بھارتی پولیس نے گزشتہ ہفتے آسام، گجرات، تلنگانہ اور نئی دہلی کی ریاستوں میں کانگریس کی سوشل میڈیا ٹیموں کے چھ ارکان سمیت کم از کم نو افراد کو جعلی ویڈیوز پھیلانے کے الزام میں گرفتار کیا۔

کانگریس کے پانچ کارکنوں کو ضمانت پر رہا کر دیا گیا تھا، لیکن نئی دہلی پولیس کے سائبر کرائم یونٹ کی طرف سے سب سے زیادہ گرفتاریاں جمعے کو کی گئیں۔

پولیس نے کانگریس کے قومی سوشل میڈیا کوآرڈینیٹر ارون ریڈی کو ویڈیو شیئر کرنے پر حراست میں لیا۔ نئی دہلی ایک ایسا علاقہ ہے جہاں امت شاہ کی وزارت براہ راست پولیس کو کنٹرول کرتی ہے۔

ریڈی کو تفتیش کے لیے تین دن پولیس کے حوالے کیا گیا ہے۔

کانگریس کے کارکنوں کی جانب سے اس خلاف احتجاج کرتے ہوئے ایکس پر ’ارُون ریڈی کو رہا کرو‘ کے ہیش ٹیگ کے ساتھ مہم چلائی جا رہی ہے۔

کانگریس کے رہنما مانیکم ٹیگور نے کہا کہ یہ گرفتاری ’حکومت کی جانب سے طاقت کے غلط استعمال‘ کی ایک مثال ہے۔

کانگریس کی سوشل میڈیا ہیڈ نے روئٹرز کی تبصرے کے لیے کی گئی ای میلز کا جواب نہیں دیا۔ فائل فوٹو: اے ایف پیکانگریس کی سوشل میڈیا کی سربراہ سپریا شریناتی نے ارون ریڈی کی گرفتاری پر روئٹرز کی جانب سے تبصرے کے لیے دی گئی درخواست کا جواب نہیں دیا۔

انڈیا میں لگ بھگ ایک ارب ووٹرز رجسٹرڈ ہیں جبکہ ملک میں 80 کروڑ افراد انٹرنیٹ استعمال کرتے ہیں جس کی وجہ سے غلط معلومات کا پھیلاؤ بہت تیزی سے ہوتا ہے۔ 

ایک اور جعلی ویڈیو میں بی جے پی سے تعلق رکھنے والے اتر پردیش کے وزیراعلٰی یوگی ادتیہ ناتھ کو یہ کہتے دکھایا گیا ہے کہ مودی حکومت نے سنہ 2019 کے شدت پسند حملوں کے متاثرین کے لیے کچھ خاص نہیں کیا۔

اس ویڈیو کے فیکٹ چیک سے یہ بات سامنے آئی کہ یہ ایک اصل تقریر کے مختلف حصے جوڑ کر بنائی گئی۔

ریاست کی پولیس کا کہنا ہے کہ یہ ’اے آئی سے بنائی گئی ڈیپ فیک ویڈیو ہے۔‘

مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More