توماج صالحی: ایران میں سخت پالیسیوں پر تنقید کرنے والے گلوکار جنھیں سزائے موت سنائی گئی

بی بی سی اردو  |  Apr 27, 2024

Toomaj Salehi

جب ایران کی ایک عدالت نے معروف ریپر توماج صالحی کو سزائے موت سنائی تو ان کے وکیل نے اسے ’عجیب اور بہت ہی غیر معمولی‘ عدالتی کارروائی قرار دیا۔

توماج صالحی ملک میں اپنی موسیقی کے ذریعے سخت پالیسیوں پر تنقید کرتے ہیں اور وہ اس صف میں نمایاں مقام رکھتے ہیں۔ انھیں سزائے موت ملنے کا تعلق سنہ 2022 اور سنہ 2023 کے دوران اُن احتجاجی مظاہروں میں شرکت سے ہے جہاں 22 سالہ کرد لڑکی کی پولیس کے ہاتھوں گرفتاری کے خلاف اٹھائی جا رہی تھی۔

خیال رہے کہ کرد لڑکی پر الزام تھا کہ اس نے مبینہ طور پر سر پر حجاب لینے کے احکامات پر عمل نہیں کیا۔

توماج صالحی کے وکیل نے اعلان کیا ہے کہ وہ اس فیصلے کے خلاف اعلیٰ عدالت میں اپیل کریں گے۔ جبکہ عدالت کی جانب سے اشارہ ملا ہے کہ اگر ایرانی ریپر شرمندگی ظاہر کریں گے اور عدالت سے تعاون کریں گے تو ان کی سزائے موت کو طویل قید میں بدلا جاسکتا ہے۔

صالحی کے خلاف اس عدالتی فیصلے پر ملکی اور بین الاقوامی سطح پر بہت تنقید ہو رہی ہے اور انسانی حقوق کے لیے کام کرنے والے کارکنوں نے اس پر شدید احتجاج کیا ہے۔ ایران کی گلیوں میں ڈرائیورز بھی احتجاج کے طور پر صالحی کے گانے چلا رہے ہیں۔

توماج صالحی کون ہیں اور ان کے خلاف کیا الزامات ہیں؟

توماج صالحی 33 سال کے معروف ایرانی ریپر ہیں۔ انھوں نے اپنا بچپن مرکزی ایران کے صوبہ اصفہان میں اپنے خاندان کے ساتھ گزارا۔

ان کے والد نے سیاسی قیدی کے طور پر آٹھ سال جیل میں گزارے۔

توماج اپنے خاندانی بزنس کے ساتھ منسلک ہیں جو کہ طبی آلات کے پرزے ڈیزائن کرتا اور بناتا ہے۔

توماج صالحی نے 24 سال کی عمر میں گانا شروع کیا۔ ریپنگ میں وہ امتیازی سلوک، غربت، کرپشن اور جبر پر تنقید کرتے دکھائی دیتے ہیں۔

لیکن گائیگی کی دنیا میں مشہور ہونے سے پہلے انھیں پہلی مرتبہ ایک ایسی شرٹ پہننے کی وجہ سے گرفتار کیا گیا تھا جس پر امریکی ڈالرز کی تصویر چھپی ہوئی تھی۔

خاتون فُٹ بال شائق کو گلے لگانے پر ایرانی گول کیپر پر 30 کروڑ تومان جُرمانہ عائد: ’یہ تاریخ میں گلے ملنے کا سب سے مہنگا واقعہ ثابت ہوا‘خاتون کی ہلاکت پر ایران میں احتجاج: ’ژینا نے ہمارے لیے آزادی کا راستہ کھول دیا‘پھانسیاں، تشدد اور دھمکیاں: ایران میں جاری مظاہرے، جن کی عوام کو بھاری قیمت چکانی پڑ رہی ہےToomaj Salehi صالحی کے ایک گانے کی ویڈیو سے لی گئی تصویر

سنہ 2022 اور 2023 میں احتجاج سے کچھ مہینے پہلے صالحی نے ایک گانا گایا جس کا عنوان تھا ’چھپنے کے لیے چوہے کا بل خرید لو‘۔ اس پر انھیں گرفتار کر لیا گیا تھا۔

اس گانے میں انھوں نے اسلامی جمہوریہ ایران کی پالیسیوں اور ملک کے اندر اور باہر ان کی حمایت کرنے والوں پر کڑی تنقید کی تھی۔ لیکن اس گرفتاری کے چند ہی روز بعد انھیں ضمانت پر رہا کر دیا گیا تھا۔

کئی ممالک نے ایرانی حکومت پر تنقید کرنے پر صالحی کی جرات کو سراہا ہے۔ مثال کے طور پر اٹلی کے فلورنس شہر نے انھیں اعزازی شہریت دی ہے۔

گذشتہ برس صالحی کو اپنے گانے ’تقویٰ‘ کے لیے گلوبل میوزک ایوارڈ ملا۔ اس گانے میں وہ مستقبل کی حکومت کے بارے میں پیشگوئی کرتے ہیں۔

صالحی کو سزائے موت دینے کے اعلان کے بعد ان کے حامیوں نے گرفتاری کے خطرے کے باوجود تہران کے ہائیوے پر پلے کارڈز اٹھائے رکھے تھے۔ اس منظر کو بہت زیادہ شیئر کیا گیا ہے۔

https://www.instagram.com/p/C6LbHZGLfah/?hl=en

حراست کے دوران تشدد کی شکایت

سنہ 2022 میں پولیس کی حراست میں مہسا امینی کی ہلاکت کے بعد جب مظاہرے شروع ہوئے تو صالحی نے اپنے سوشل میڈیا اکاؤنٹس سے ایک ویڈیو پیغام دیا جس میں حکومت کے خلاف کھڑے ہونے کی ضرورت پر زور دیا گیا۔

دو ماہ تک وہ گرفتاری کے خطرے کے پیش نظر روپوش رہے تاہم سکیورٹی فورسز نے بالآخر انھیں گرفتار کر لیا۔

رپورٹس سے پتا چلتا ہے کہ صالحی اور ان کے دوستوں کو گرفتاری کے دوران شدید تشدد کا نشانہ بنایا گیا۔

اس کے حوالے سے جو تصاویر سامنے آئیں ان سے پتا چلتا ہے کہ صالحی کو شدید چوٹیں آئیں اور ان کے چہرے پرتشدد کے نشانات تھے۔ اس پر عالمی سطح پر شدید تنقید اور احتجاج ہوا۔

250 دن تک نظر بندی اور ایک سال تک جیل میں رہنے کے بعد نومبر 2023 کے دوران انھیں بالآخر جیل سے ضمانت پر رہائی مل گئی۔

لیکن ابھی 12 روز ہی گزرے تھے کہ انھیں دوبارہ گرفتار کر کے جیل میں بھجوا دیا گیا۔ ابتدا میں ایران کی عدالت نے دعویٰ کیا کہ صالحی کو غلط باتیں پھیلانے پر دوبارہ گرفتار کیا گیا ہے۔

Toomaj Salehiاختلاف کا اشارہ؟

سماجی رابطوں کی ویب سائٹس پر صالحی کی حمایت اور ان کے لیے امید کا بہت اظہار کیا گیا ہے۔

محسن برہانی ایک وکیل اور ایرانی یونیورسٹی میں پروفیسر ہیں۔ سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ایکس پر انھوں نے لکھا کہ وہ ’پرامید ہیں کہ صالحی کی سزائے موت کو سپریم کورٹ منسوخ کر دے گی۔‘

کیہان کلہور معروف ایرانی موسیقار ہیں۔ انھوں نے اپنے انسٹا گرام اکاؤنٹ پر لکھا ’صالحی کو رہا کیا جانا ضروری ہے۔ اگر ہم خاموش رہے تو اس کا مطلب ہے کہ ہم جبر کی حمایت کر رہے ہیں۔‘

جرمن پارلیمان کے ایک رکن نے صالحی کو سنائی جانے والی سزائے موت کو ’غیر انسانی‘ فعل قرار دیا ہے اور کہا ہے کہ ’یہ صرف ایک نکتے کو ظاہر کرتا ہے کہ اسلامی جمہوریہ توماج سے کس قدر خوفزدہ ہے۔‘

کچھ ایرانی تجزیہ کار سمجھتے ہیں کہ صالحی کو دی جانے والی سزا دراصل حکومت کے خلاف ہر قسم کی احتجاجی آواز اور مخالفت کو خاموش کرنے کا پیغام ہے۔

ایک انٹرویو میں بی بی سی فارسی سے گفتگو میں اقبال اقبالی نے توماج کو سزائے موت دینے کے فیصلے پر کہا کہ ’اسلامی جمہوریہ کی جانب سے یہ ان لوگوں سے انتقام ہے۔۔۔ یہ ایک انتباہ ہے کہ ایران کے مخالفین کو پھانسی دی جائے گی۔‘

ایک بیان میں اقوام متحدہ سے منسلک ماہرین نے صالحی کی فوری رہائی کا مطالبہ کیا ہے اور ایرانی حکام پر زور دیا ہے کہ وہ سزائے موت کے فیصلے کو واپس لیں۔

ماہرین کہتے ہیں کہ حکومتی پالیسی پر تنقید بشمول فنکارانہ اظہار رائے کی آزادی کے حقوق اور ثقافتی زندگی میں حصہ لینے کے حق کے تحت محفوظ ہے۔ ’اسے مجرمانہ نہیں بنایا جانا چاہیے۔‘

وہ کہتے ہیں کہ فن کو کسی بھی معاشرے میں تنقید کرنے کی اجازت ہونی چاہیے، اشتعال دلانے اور حدود کو آگے بڑھانے کی اجازت ہونی چاہیے۔

وہ کہتے ہیں کہ صالحی کے گانے حکومت کے لیے سخت ہیں۔ تاہم یہ ثقافتی حقوق اور فن کے اظہار میں آزادی کے عکاس ہیں۔

خاتون کی ہلاکت پر ایران میں احتجاج: ’ژینا نے ہمارے لیے آزادی کا راستہ کھول دیا‘ایران: مظاہروں میں شریک شخص کو ’فساد‘ برپا کرنے کے جرم میں پھانسی دے دی گئیایران میں مظاہرے اور مزید گرفتاریاں: ’اسلامی کونسل کی ویب سائٹ ہیک‘’ایرانی نظامِ حکومت کا امتحان‘: مہسا امینی کی موت کے بعد پہلے انتخابات ملک میں کوئی تبدیلی لا سکتے ہیں؟خاتون فُٹ بال شائق کو گلے لگانے پر ایرانی گول کیپر پر 30 کروڑ تومان جُرمانہ عائد: ’یہ تاریخ میں گلے ملنے کا سب سے مہنگا واقعہ ثابت ہوا‘
مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More