شام میں ایران کے قونصل خانے پر حملے میں کسی طور پر ملوث نہیں ہیں ، امریکی سفیر

اے پی پی  |  Apr 03, 2024

واشنگٹن ۔3اپریل (اے پی پی):اقوام متحدہ میں امریکی سفیر رابرٹ ووڈ نے کہا ہے کہ امریکا ، ایران کو بتا چکا ہے کہ وہ شام کے دارالحکومت دمشق میں ایران کے قونصل خانے پر حملے میں کسی طور پر بھی ملوث نہیں ہے اور نہ اس حوالے سے قبل از وقت معلومات تھیں۔اردو نیوز کے مطابق انہوں نے کہا کہ ہم اس واقعے سے متعلق معلومات کی تصدیق نہیں کر سکتےجیسے جیسے تفصیلات سامنے آرہی ہیں تو ایک چیز واضح ہے کہ ایران، اس کے پراکسی اور شراکت دار گروپوں کو خطے میں کشیدگی میں اضافے سے بچنے کی ضرورت ہے۔

امریکی مندوب نے خبردار کیا کہ امریکی حکام اپنے اہلکاروں کا دفاع کرنے کے لیے نہیں ہچکچائیں گے ۔ اقوام متحدہ میں ایران کے نائب مندوب زہرا ارشادی نے سلامتی کونسل کے اجلاس میں کہا کہ اسرائیل کو ایرانی سفارتخانے پر حملے کی مکمل ذمہ داری لینی چاہیے اور ایران ایسے قابل مذمت اقدامات کا فیصلہ کن جواب دینے کا حق رکھتا ہے۔انہوں نے کہا کہ ایران تحمل کا مظاہرہ کرتا آیا ہے لیکن ہماری برداشت کی ایک حد ہے۔انہوں نے سلامتی کونسل پر زور دیا کہ وہ اس حملے کی مذمت کرے۔

انہوں نے اسرائیل پر الزام عائد کیا کہ وہ غزہ میں تنازعے کو بڑھا رہا ہے اور اس کے جاری رہنے کا سبب ہے اور جوابدہی سے بچ رہا ہے ۔اسرائیل کا مقصد طاقت کا استعمال کرتے ہوئے اپنی نسل پرستی کی پالیسیوں کو فروغ دینا، نسلوں کو ختم کرنا، نسل کشی کی کارروائیوں کو جاری رکھنا اور غزہ میں ہر قیمت پر فوجی مقاصد کو حاصل کرنا ہے۔

انہوں نے کہا کہ احتساب کی عدم موجودگی اور سلامتی کونسل کی جانب سے اقدامات نہ کرنے کے باعث اسرائیلی ( اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو) حکومت کی حوصلہ افزائی ہوئی ہے کہ وہ خلاف ورزیوں کو بلا روک ٹوک جاری رکھے ہوئے ہے۔انہوں نے الزام عائد کیا کہ امریکااسرائیلی حکومت کے تمام جرائم کی ذمہ داری قبول کرتا ہے۔واضح رہے کہ پیر کو اسرائیل نے شام کے دارالحکومت دمشق میں ایرانی قونصل خانے پر فضائی حملہ کیا جس میں 2 ایرانی فوجی جنرل سمیت 12 افراد جاں بحق ہوگئے۔

 

مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More