’خواب میں توہین مذہب‘ ڈیرہ اسماعیل خان میں استانی کو قتل کرنے والی دو طالبات کو سزائے موت

بی بی سی اردو  |  Mar 19, 2024

پاکستان کے صوبے خیبرپختونخوا کے ضلع ڈیرہ اسماعیل خان کی ایک عدالت نے ایک معلمہ کو قتل کرنے کے مقدمے میں دو طالبات کو سزائے موت جبکہ ایک نابالغ طالبہ کو عمر قید کی سزا سُنا دی ہے۔

پیر کو عدالت کی جانب سے دو بالغ طالبات پر 20، 20 لاکھ روپے اور نابالغ طالبہ ہر 10 لاکھ روپے جُرمانہ بھی عائد کیا گیا۔

خیال رہے کہ مارچ 2022 میں ڈیرہ اسماعیل خان کے علاقے انجم آباد میں تین طالبات نے اپنی معلمہ کو گلے پر چُھری پھیر کر قتل کر دیا تھا۔

واقعے کی تفتیش کے دوران ڈسٹرکٹ پولیس آفیسر ڈیرہ اسماعیل خان نے کہا تھا کہ ’ان خواتین سے ابتدائی تفتیش میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ ان خواتین کی ایک اور رشتہ دار نے خواب میں دیکھا تھا کہ مقتولہ نے توہین مذہب کی ہے جس کی وجہ سے انھوں نے قتل کیا۔‘

تقریباً ایک برس چلنے والے اس مقدمے میں استغاثہ کی جانب سے پبلک پراسیکیوٹر تنصیر علی اور حاجی شکیل ایڈووکیٹ جبکہ ملزمات کی طرف سے اسد عزیز ایڈووکیٹ نے پیروی کی۔

حاجی شکیل ایڈووکیٹ نے بی بی سی کو بتایا کہ یہ مقدمہ ایک سال سے زیادہ عرصے تک جاری رہا اور عدالت نے گذشتہ روز فیصلہ سُنایا۔

معلمہ کو کب اور کہاں قتل کیا گیا تھا؟

ڈیرہ اسماعیل خان کے مدرسہ جامعہ اسلامیہ فلاح البنات میں یہ قتل کا واقعہ 29 مارچ 2022 کو پیش آیا تھا جس کا مقدمہ مقتولہ کے چچا کی مدعیت میں درج کیا گیا تھا۔

انھوں نے ابتدائی بیان میں پولیس کا بتایا تھا کہ ’اطلاع ملنے پر میں فوراً مدرسے پہنچا تو بھتیجی کو مدرسے کے گیٹ کے ساتھ خون میں لت پت پایا، اس کا گلہ کٹا ہوا تھا اور اس کی موت ہوچکی تھی۔‘

مقتولہ کے چچا کے مطابق ان کو معلوم ہوا کہ حسب معمول جب ان کی بھتیجی رکشے پر مدرسے پہنچی تو وہاں پہلے سے ہی مدرسے کے یونیفارم میں چند خواتین موجود تھیں جنھوں نے تیز دھار آلے سے حملہ کیا اور ان کی بھتیجی کا گلہ کاٹ دیا۔

پولیس کے مطابق قتل میں ملوث دو خواتین آپس میں بہنیں ہیں جبکہ تیسری خاتون ان ہی کی ایک کزن ہیں۔

پولیس نے تینوں خواتین کو حراست میں لیا تھا اور ان کے پاس موجود چُھری اور لاٹھیاں بھی اپنے قبضے میں لے لی تھیں۔

ڈیرہ اسماعیل خان میں مدرسے کی معلمہ کا قتل: ’تین خواتین نے اچانک بھتیجی پر حملہ کر دیا‘توہینِ مذہب کا جھوٹا الزام کون روکے گا؟توہین مذہب کے الزام کا خوف: ’لگتا ہے کسی بھی وقت کوئی ہمیں ختم کر دے گا‘
مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More