Getty Images
صدرِ پاکستان آصف علی زرداری کی جانب سے ملک کی خراب معاشی صورتحال کے پیشِ نظر اس عہدے پر اپنی مدت کے دوران تنخواہ نہ لینے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
صدر سیکریٹریٹ کے پریس ونگ سے جاری ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ ’موجودہ معاشی چیلنجز کو مدِ نظر رکھتے ہوئے صدر آصف علی زرداری نے فیصلہ کیا ہے کہ وہ صدارتی تنخواہ نہیں لیں گے۔ یہ فیصلہ انھوں نے ملک کی اقتصادی صورتحال کو بہتر انداز میں مینیج کرنے کی حوصلہ افزائی کرنے کے لیے کیا۔‘
’صدر نے اس بات کو ضروری سمجھا کہ وہ قومی خزانے پر بوجھ نہیں بنیں گے اور اپنی تنخواہ نہ لینے کا فیصلہ کیا۔‘
صدر کی جانب سے اس فیصلے کے بعد جہاں اکثر افراد اس فیصلے کو سراہ رہے ہیں وہیں کچھ کا یہ بھی کہنا ہے کہ صدر کو میسر مراعات اور پروٹوکول کی زیادہ اہمیت ہوتی ہے تنخواہ تو ان کے لیے ویسے بھی زیادہ حیثیت نہیں رکھتی۔
اس حوالے سے صدر زرداری کی جانب سے ٹیٹلر میگزین کے بروس پالنگ کو سنہ 1990 میں دیا گیا ایک انٹرویو بھی شیئر کیا جا رہا ہے جس میں انھوں نے کہا تھا کہ ’جب میری منگنی ہوئی تو میرے گھر پر چار ہزار کے قریب مہمان تھے اور وہ ایک کمپاؤنڈ میں بیٹھے تھے، یعنی میرے پاس اتنا بڑا گھر تھا کہ اس میں اتنے لوگ بیٹھ سکتے تھے۔‘
’میں اقتدار میں آنے سے پہلے پولو کھیلا کرتا تھا۔ میں کبھی بھی تنخواہ دار طبقے میں سے نہیں تھا۔ اگر آپ تنخواہ دار طبقے سے ہوں تو آپ کتنے پیسے بنا سکتے ہیں؟ کچھ بھی نہیں۔ آپ اپنے خاندان کا خیال بھی نہیں رکھ سکتے۔‘
اکثر افراد یہ سوال بھی پوچھ رہے ہیں کہ پاکستان میں صدر کی تنخواہ کتنی تھی جو انھوں نے نہ لینے کا فیصلہ کیا؟
یہ تاثر عام ہے کہ بانی پاکستان محمد علی جناح حکومتی خزانے سے تنخواہ کی مد میں صرف ایک روپیہ لیا کرتے تھے تاہم ان کی تنخواہ کی سرکاری فائل نیشنل آرکائیوز آف پاکستان اور قائد اعظم پیپر سیل اسلام آباد میں محفوظ ہے جس کے مطابق محمد علی جناح کی مجموعی تنخواہ 10416 روپے 10 آنے اور 8 پائی تھی جس میں سے 6112 روپے سپر انکم ٹیکس کی مد میں حکومتی خزانے میں جمع ہو جاتے تھے اور قائد اعظم کے حصے میں 4304 روپے 10 آنے آتے تھے۔
https://twitter.com/MediaCellPPP/status/1767462659086065955
صدر پاکستان کی تنخواہ کتنی ہوتی ہے؟
صدر پاکستان کی تنخواہ ’پریذیڈنٹ سیلری، الاؤنسز اینڈ پریویلجز ایکٹ 1975 کے تحت دی جاتی ہیں جس میں 2018 میں ایک اہم ترمیم کی گئی تھی۔
اس ترمیم کے مطابق اب صدر کی تنخواہ میں اضافہ کابینہ کے ایک نوٹی فکیشن کے ذریعے ایکٹ کے شیڈول فور میں کیا جاتا ہے اور یہ کہ صدر کی تنخواہ، چیف جسٹس آف پاکستان کی تنخواہ سے علامتی طور پر ایک روپیہ زیادہ ہو گی۔
واضح رہے کہ پاکستان کے سابق صدر عارف علوی نے گذشتہ برس ایک خط میں وزارت خزانہ سے مطالبہ کیا تھا کہ اُن کی تنخواہ بڑھائی جائے اور اس کی توجیح پیش کرتے ہوئے انھوں نے کہا تھا کہ قانون کے مطابق صدر پاکستان کی تنخواہ ملک کے چیف جسٹس کی تنخواہ سے ایک روپیہ زیادہ ہونی چاہیے۔
اس وقت ایوانِ صدر کے ایک افسر نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بی بی سی کی نامہ نگار فرحت جاوید کو بتایا تھا کہ ’گذشتہ پانچ سال کے دوران دو مرتبہ چیف جسٹس کی تنخواہ میں اضافہ کیا گیا، جس کی وجہ سے اُن کی تنخواہ صدر سے بڑھ گئی، جو خود قانون کے خلاف ہے۔ یہی وجہ ہے کہ اب اس اضافے کا مطالبہ کیا گیا۔‘
اہلکار کے مطابق اس وقت صدر پاکستان کی ماہانہ تنخواہ آٹھ لاکھ 46 ہزار 550 روپے ہے جس میں وہ دو مراحل کا اضافہ چاہتے ہیں۔ یعنی جولائی 2021 سے ان کی تنخواہ دس لاکھ 24 ہزار روپے جبکہ جولائی 2023 سے ان کی تنخواہ بارہ لاکھ 29 ہزار روپے ہونی چاہیے۔
Getty Images’یہ ایسا ہی ہے کہ آپ بریانی کھا لیں اور زیرہ نہ کھائیں‘
آصف زرداری کی جانب سے تنخواہ نہ لینے کے لیے فیصلے پر سوشل میڈیا پر ملا جلا ردِ عمل دیکھنے کو مل رہا ہے۔
پیپلز پارٹی کے حامی ان کے اس فیصلے کی تعریف کر رہے ہیں جبکہ ناقدین کا ماننا ہے کہ صدر کی تنخواہ ان کو ملنے والی مراعات اور پروٹوکول کے اعتبار سے چاول میں زیرے کے برابر ہوتی ہے۔
ام افراح نامی صارف نے لکھا کہ ’یہ ایسے ہی ہے کہ آپ پوری بریانی کی پلیٹ کھا کر ایک زیرہ نہ کھا کر واپس کر دیں۔‘
ایک صارف نے لکھا کہ ’مراعات پروٹوکول تنخواہ سے زیادہ مہنگی ہوتی ہیں۔ تنخواہ لے لیں لیکن یہ پروٹوکول اور مراعات جانے دیں تاکہ غریب پاکستانیوں کو فائدہ ہو سکے۔ آپ صدارتی رہائش گاہ میں رہنے کی بجائے بلاول ہاؤس میں رہیں اور اپنا پیٹرول اور بجلی کے بل کا خرچہ خود ادا کریں۔‘
اس بارے میں بات کرتے ہوئے ایک صارف اعجاز علی نے لکھا کہ ’عمران خان اور سابق صدر عارف علوی اپنی تنخواہ کم ہونے کا رونا روتے تھے۔ صدر زرداری ملکی معاشی حالات کی وجہ سے تنخواہ نہیں لے رہے۔ سابق وزیر خارجہ بلاول تنخواہ نہیں لیتے تھے بلکہ بیرونی ملک دوروں کا خرچہ جیب سے دیتے تھے یہ ہے فرق۔‘
صدر پاکستان کا اپنی تنخواہ بڑھانے کا مطالبہ: ’چیف جسٹس کی بڑھی ہے تو صدر مملکت کی بھی بڑھنی چاہیے‘آصف علی زرداری کا ضلعی کونسلر کا الیکشن ہارنے سے دوسری مرتبہ صدرِ پاکستان بننے تک کا سفرآصف علی زرداری نے صدر کے عہدے کو ’علامتی‘ بنا کر اپنے لیے دوبارہ اسی منصب کا انتخاب کیوں کیا؟