شہزادی کیتھرین میڈلٹن نے ’مدرز ڈے‘ کے موقع پر شیئر کی گئی تصویر میں ترمیم پر معذرت کر لی

بی بی سی اردو  |  Mar 11, 2024

برطانوی شہزادی کیتھرین میڈلٹن نے ’یومِ مادر‘ (مدرز ڈے) کی مناسبت سے اپنے بچوں کے ساتھ شیئر کی گئی ایک تصویر پر تحفظات سامنے آنے کے بعد ’اس حوالے سے پیدا ہونی والی الجھن‘ پر معذرت کر لی ہے۔

اس سے قبل اس تصویر میں گڑبڑ (ایڈیٹنگ) سے متعلق تحفظات سامنے آنے کے بعد ذرائع ابلاغ کو تصاویر مہیا کرنے والے چار بین الاقوامی اداروں نے اسے واپس لے لیا تھا۔

کینسنگٹن پیلس کے سوشل میڈیا پر پوسٹ کیے گئے پیغام میں شہزادی میڈلٹن کا کہنا ہے کہ ’کسی بھی غیر پیشہ وار فوٹوگرافر کی طرح، میں بھی کبھی کبھار ایڈیٹنگ کے تجربات کرتی رہتی ہوں۔‘

یہ تصویر برطانوی ولی عہد شہزاد ولیم نے کھینچی تھی اور جنوری میں شہزادی کیٹ کی سرجری کے بعد شاہی محل کی جانب سے اُن کی جاری کی گئی یہ پہلی تصویر تھی۔

تاہم تصاویر فراہم کرنے والے بین الاقوامی اداروں ’گیٹی امیجز‘، ’اے ایف پی‘، ’روئٹرز‘ اور ’ایسوسی ایٹڈ پریس‘ نے یہ کہتے ہوئے اس تصویر کو واپس لے لیا تھا کہ اس میں شہزادہ ولیم اور شہزادی کیٹ کی بیٹی شہزادی شارلٹ کے بائیں ہاتھ کی عکس بندی میں عدم مطابقت پائی جاتی ہے۔

ایکس پر جاری کردہ بیان میں شہزادی مڈلٹن کا مزید کہنا ہے کہ ’ہم نے پورے خاندان کی جو تصویر شئیر کی، میں اس سے پیدا ہونے والی کسی بھی الجھن کے لیے معذرت خواہ ہوں۔ مجھے امید ہے کہ یومِ مادر منانے والے سبھی لوگوں کا دن بہت اچھا رہا ہو گا۔‘

سوشل میڈیا پر یہ معذرت پرنس اینڈ پرنسس آف ویلز کے آفیشل اکاؤنٹ سے پوسٹ کی گئی ہے لیکن اس میں کیتھرین کی نشاندہی کے لیے ’سی‘ کا لفظ استعمال کیا گیا ہے۔

ایسا لگ رہا ہے کہ پرنس ولیم، جنھوں نے یہ تصویر لی یا شاہی جوڑے کے ساتھ موجود ایک بڑی ٹیم کے بجائے کیتھرین خود تصویر میں کی جانے والی ترامیم کی ذمہ داری لے رہی ہیں۔

شاہی خاندان کے ذرائع کے مطابق کینسنگٹن پیلس کے اکاؤنٹ سے تصویر شئیر کیے جانے سے قبل پرنسز آف ویلز نے اس میں ’معمولی ایڈجسٹمنٹ‘ کی تھی۔

کینسنگٹن پیلس کا کہنا ہے کہ وہ کیٹ اور ان کے بچوں کی اصل غیر ترمیم شدہ تصویر کو دوبارہ جاری نہیں کرے گا۔

اس تصویر میں شہزادی کیٹ بیٹھی ہوئی ہیں اور ان کے اطراف میں شہزادی شارلٹ، شہزادہ لوئی اور شہزادہ جارج موجود ہیں اور شہزادہ جارج نے اپنی والدہ کے گلے کے گرد بانہیں ڈالی ہوئی ہیں۔

واضح رہے کہ یہ پرنسز آف ویلز کی دو ماہ قبل پیٹ کی سرجری کے بعد جاری کردہ پہلی سرکاری تصویر تھی۔ اس سرجری کے بعد سے وہ عوام کی نظروں سے دور تھیں۔

یہ تصویر ’پرنس اینڈ پرنسز آف ویلز‘ کے سوشل میڈیا اکاؤنٹس پر کیتھرین کے ایک پیغام کے ساتھ پوسٹ کی گئی تھی جس میں کہا گیا تھا: گذشتہ دو مہینوں میں آپ کی نیک خواہشات اور لگاتار ساتھ دینے کے لیے آپ کا شکریہ۔ سب کو ماؤں کا دن مبارک ہو۔‘

BBC

شاہی جوڑے کے لیے خاص مواقع پر اپنے خاندان کی تصاویر جاری کرنا ایک معمول بن گیا ہے۔ اکثراوقات یہ تصاویر کیتھرین کی طرف سے لی جاتی ہیں اور میڈیا کو ضروری ہدایات کے ساتھ جاری کی جاتی ہیں کہ وہ کیسے استعمال کی جا سکتی ہیں۔

شاہی ذرائع کا کہنا ہے کہ تصویر کا مقصد یومِ مادر کے موقع پر محض ایک ’شوقیہ طور پر لی گئی خاندانی تصویر‘ شئیر کرنا تھا۔

تصویر کے حوالے سے سامنے آنے والے تحفظات میں کہا گیا کہ اس میں کی گئی ترمیم پیشہ ورانہ انداز میں نہیں کی گئی بلکہ محض ایک خاندانی تصویر کو بہتر بنانے کی کوشش کی گئی ہے۔

تاہم یہ محض ایک ذاتی تصویر نہیں تھی۔ جن دنوں کیتھرین سرجری کے بعد صحت یاب ہو رہی ہیں تو ایسے وقت میں اسے دنیا بھر کے ساتھ انکے بارے میں قیاس آرائیوں اور سازشی نظریات ختم کرنے کے مقصد سے شئیر کیا جانا تھا۔

’ماں کی موت کے درد جیسا کوئی درد نہیں‘’تہذیب کا بوجھ صرف عورت کے کندھوں پر کیوں؟ ‘’شہزادہ ولیم نے مجھے گریبان سے پکڑا۔۔۔‘ شہزادہ ہیری کا اپنی کتاب میں الزام: رپورٹتصویر نے مزید سوالات کو جنم دیا

یہ تصویر جس سے توقع کی جا رہی تھی کہ یہ شہزادی کیٹ کی صحت کے بارے میں قیاس آرائیوں کو ختم کر دے گی، نادانستہ طور پر مزید سوالات کو جنم دینے کا سبب بنی ہے۔

تصویر اس بات پر بھی بحث کا سبب بنے گی کہ میڈیا آؤٹ لیٹس کو آزاد صحافیوں کے بغیر تیار کی گئی تصاویر یا سوشل میڈیا کلپس کو کس طرح استعمال کرنا چاہیے۔

اگرچہ زیادہ تر عوامی شاہی تقریبات میں پیشہ ور فوٹوگرافر اور پریس کے نمائندے موجود ہوتے ہیں، لیکن اس تصویر کو ایک نجی لمحے کے طور پر دیکھا گیا جو شہزادی کے صحت یاب ہونے کے دوران خاندان کی جانب سے خود کھینچی گئی تھی۔

اس سے پہلے شہزادی کی سرجری کے بعد کی واحد تصویر ایک پاپارازی شاٹ تھا، جسے برطانیہ کی خبر رساں تنظیموں نے پرائیویسی کی خلاف ورزی کے خدشات کی وجہ سے استعمال نہیں کیا۔

اس سے قبل بھی کینسنگٹن پیلس نے کسی صحافی کی مدد کے بغیر ویڈیو فوٹیجز شائع کی ہیں جن میں پرنسز آف ویلز کا ایک ’بے بی بینک‘ کا دورہشامل ہے جہاں پسماندہ خاندانوں کی مدد کی جاتی ہے۔

پانچ فوٹو ایجنسیوں نے اس تصویر کو ’ہیرا پھیری‘ کے خدشات کے باعث واپس لے لیا تھا۔

لیکن اتوار کو دیر گئے ایسوسی ایٹڈ پریس نے اس تصویر کے حوالے سے ایک ’کِل نوٹیفکیشن‘ جاری کیا جو کہ میڈیا میں استعمال ہونے والی ایک اصطلاح ہے جس کا مطلب ہے کہ یہ خـبر یا تصویر واپس لی جا رہی ہے۔

اس نوٹیفکیشن میں کہا گیا کہ ’تفصیل سے معائنہ کرنے پر یہ ظاہر ہوتا ہے کہ اس تصویر کے ذریعے نے اس میں گڑ بڑ کی ہے۔ (اور اب) اس کے لیے کوئی متبادل تصویر نہیں بھیجی جائے گی۔‘

اس کے بعد خبر رساں ایجنسی روئٹرز نے بھی کہا کہ اس نے بعد از اشاعت اس تصویر کا جائزہ لیا ہے اور اسے واپس لے لیا ہے۔ فرانس کی خبر رساں ادارےاے ایف پی نے بھی اس کے بعد لازمی ’کِل نوٹس‘ جاری کیا۔ گیٹی امیجز تصویر واپس لینے والا چوتھا ادارہ تھا۔

پی اے میڈیا، برطانیہ کی سب سے بڑی خبر رساں ایجنسی، جس کے ذریعے شاہی خاندان باقاعدگی سے اپنی سرکاری معلومات جاری کرتا ہے، نے پیر کو کہا کہ اس نے بھی کینسنگٹن پیلس کی جانب سے کوئی وضاحت نہ دیے جانے کی بنیاد پر اس تصویر کو واپس لے لیا ہے۔

زیادہ تر خبر رساں ادارے ترمیم شدہ تصویروں کے استعمال کے بارے میں اپنی سخت ہدایات پر عمل کرتے ہیں۔۔ ایسی تصاویر صرف اس صورت میں استعمال کی جاتی ہیں جب ان کے ساتھ یہ وضاحت ہو کہ اصلی تصویر میں تبدیلی کی گئی ہے۔

اے پی جیسے خبر رساں اداروں کا اپنے صارفین سے یہ وعدہ ہے کہ ان کی تصاویر درست ہیں اور ڈیجیٹل طور پر ان میں کوئی تبدیلی نہیں کی گئی۔ اے پی کے قواعد صرف مخصوص حالات میں ’معمولی ایڈجسٹمنٹ‘ کی اجازت دیتے ہیں۔۔۔ جیسا کہ کراپننگ، ٹوننگ، کلر ایڈجسٹمنٹ اور کیمرے کے سینسر سے دھول کو ہٹانا۔

اے پی کا کہنا ہے کہ ڈینسٹی، کنٹراسٹ، رنگ اور سیچوریشن لیولز میں تبدیلیاں ’جو کافی حد تک اصل منظر کو تبدیل کر دیتی ہیں‘ قابل قبول نہیں ہیں۔

کیٹ مڈلٹن کی کرسمس پر شاندار پیانو پرفارمنس، مداح حیرانوہ پاکستانی بُندے جو ایک شہزادی کو بھا گئےشاہی جوڑے کا دورۂ پاکستان: ’کاش میں ان سے مل سکوں‘برطانوی شاہی خاندان کے پاکستانی دورے
مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More