انڈیا میں باسمتی کی برآمدی قیمت مقرر کرنے کے فیصلے نے پاکستانی باسمتی چاول کی برآمدات کیسے بڑھائیں؟

بی بی سی اردو  |  Mar 05, 2024

Getty Images

پاکستان میں بیرونی تجارت کے حوالے سے اعداد و شمار جاری کرنے والے ’ادارہ شماریات پاکستان‘ کے مطابق جنوری 2024 میں پاکستان سے چاول کی برآمد میں 200 فیصد سے زائد کا اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے اور برآمد کیے جانے والی چاول کی اقسام میں ایک نمایاں قسم باسمتی چاول کی ہے جس کی جنوری کے مہینے میں برآمد 64 فیصد سے زائد رہی ہے۔

ایک ایسے وقت میں جب پاکستان سے باسمتی چاول کی برآمد میں اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے تو اس کے مقابلے میں انڈیا سے دنیا کو باسمتی چاول کی برآمد میں کمی ریکارڈ کی گئی ہے۔ خبر رساں ادارے روئٹرز کی حالیہ رپورٹ کے مطابق آنے والے مہینوں میں بھی انڈیا سے باسمتی چاول کی برآمد میں کمی کی توقع ہے جبکہ دوسری جانب پاکستان سے اس کی برآمد میں اضافہ جاری رہے گا۔

واضح رہے کہ انڈیا دنیا میں چاول برآمد کرنے والا سب سے بڑا ملک ہے جبکہ پاکستانچاول برآمد کرنے والے دس بڑے ممالک میں شمار ہوتا ہے۔ تاہم دنیا کے مختلف ممالک میں باسمتی چاول صرف انڈیا اور پاکستان سے جاتا ہے کیونکہ چاول کی یہ مخصوص اور خوشبودار قسم صرف ان دو ہمسایہ ممالک ہی میں پیدا ہوتی ہے۔

انڈیا اور پاکستان باسمتی چاول کی برآمد میں ایک دوسرے کا مقابلہ کرنے کے باسمتی چاول کی جیو گرافگ انڈیکیشن ٹیگ (جی آئی ٹیگ) کے لیے بھی ایک دوسرے کے خلاف صف آرا ہیں اور دونوں ممالک کا اس ضمن میں کیس یورپی یونین میں زیر التوا ہے۔

پاکستان سے باسمتی چاول کی برآمد میں اضافہ کیوں ہوا؟Getty Images

پاکستان سے جنوری کے مہینے میں باسمتی چاول کی برآمد میں 64 فیصد کا اضافہ ریکارڈ کیا گیا۔ وفاقی ادارہ شماریات کے مطابق موجودہ مالی سال کے پہلے سات مہینوں (جولائی 2023 سے جنوری 2024) میں مجموعی طور پر پاکستان سے باسمتی چاول کی برآمد میں 36 فیصد تک کا اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے۔

پاکستان میں چاول برآمد کرنے والوں کی نمائندہ تنظیم ’پاکستان رائس ایکسپورٹرز ایسوی ایشن‘ کے چیئرمین چیلا رام کیولانی نے بی بی سی کو بتایا کہ پاکستان میں چاول کی لگ بھگ 90 لاکھ ٹن پیداوار ہوتی ہے، جس میں آدھی (45 لاکھ ٹن) باسمتی جبکہ آدھی دیگر اقسام ہوتی ہیں۔ ان کے مطابق 45 لاکھ ٹن باسمتی چاول میں سے لگ بھگ 30 لاکھ ٹن باسمتی چاول کی پاکستان میں ہی کھپت ہے جبکہ باقی ایک ہزار سے 1500 ٹن باستمی چاول کو دوسرے ممالک میں بھیج دیا جاتا ہے۔

ان کے مطابق پاکستانی باسمتی چاول زیادہ تر امریکہ، یورپی اور مشرق وسطیٰ کے ممالک میں جاتا ہے۔ چیلا رام نے بتایا کہ پاکستان نے گذشتہ مالی سال کے دوران 2.5 ارب ڈالر کا چاول برآمد کیا تھا جبکہ موجودہ مالی سال کے ابتدائی سات مہینوں (جولائی 2023 تا جنوری 2024) میں 2.2 ارب ڈالر کا چاول برآمد ہو چکا ہے جبکہ اس سال کا ہدف تین ارب ڈالر سے زائد کا چاول برآمد کرنا ہے۔

انڈیا سے چاول کی برآمد کم کیوں ہوئی؟

اگرچہ پاکستان سے چاول کی برآمدات میں اضافہ ہوا ہے مگر دوسری جانب انڈیا سے اس کی دوسرے ممالک کو برآمد میں کمی آئی ہے۔ ’روئٹرز‘ کے مطابق انڈیا کے چاول برآمد کنندگان باسمتی چاول کی برآمد میں کمی کے خدشات کا اظہار کر رہے ہیں۔ انٹرنیشنل فوڈ پالیسی ریسرچ انسٹیٹوٹ کی فروری کے مہینے میں جاری کردہ ریسرچ رپورٹ کے مطابق انڈیا کی جانب سے چاول کی برآمد میں کمی واقع ہوئی ہے۔

انڈیا کی وزارت تجارت و صنعت کی ویب سائٹ پر جاری کردہ اعداد و شمار کے مطابق جنوری 2024 کے مہینے میں انڈیا سے چاول کی برآمد میں جنوری 2023 کے مقابلے میں 3.31 فیصد کی کمی ریکارڈ کی گئی۔

دوسری جانب انڈیا کے مالی سال کے سات مہینوں (جولائی 2023 یا جنوری 2024) کے دوران چاول کی برآمد میں مجموعی طور پر تقریباً 8 فیصد کی کمی ریکارڈ کی گئی، اور انڈیا کی چاول کی برآمدات ان مہینوں میں آٹھ ارب نوے کروڑ ڈالر سے گر کر آٹھ ارب 20 کروڑ ڈالر رہی ہیں۔

Getty Imagesپاکستان سے باسمتی چاول کی برآمد میں اضافے کی کیا وجوہات ہیں؟

ماہرین کے مطابق پاکستان سے باسمتی چاول کی برآمد میں اضافے کی بڑی وجہ انڈیا کی جانب سے اگست 2023 میں باسمتی چاول کی برآمد پر کم از کم ایکسپورٹ پرائس (برآمدی قیمت یا نرخ) کو لاگو کرنے کا فیصلہ تھا۔ اگست 2023 میں انڈین حکومت نے باسمتی چاول کی کم از کم ایکسپورٹ پرائس 1200 ڈالر فی ٹن مقرر کی تھی۔ اس شعبے سے منسلک ماہرین کے مطابق اس فیصلے کا کسی حد تک فائدہ پاکستانی برآمدکندگان کو ہوا۔

پاکستان رائس ایکسپورٹرز ایسوسی ایشن کے سابقہ عہدیدارتوفیق احمد کے مطابق جب انڈیا کی جانب سے باسمتی چاول کی برآمد پر کم از کم ایکسپورٹ پرائس مقرر کرنے کے فیصلے سے قبل پاکستان کی ایکسپورٹ پرائس انڈیا سے زیادہ تھی، اور انڈیا کا باسمتی پاکستان کی نسبت سستا ہونے کے باعث انھیں عالمی سطح پر زیادہ ایکسپورٹ آڈرز مل پا رہے تھے۔

انھوں نے کہا اگست 2023 میں ہونے والے اس فیصلے سے قبل پاکستان سے باسمتی چاول ایک ہزار ڈالر فی ٹن سے زیادہ پر برآمد ہو رہا تھا جب کہ انڈیاسے یہ 800 سے 900 ڈالر فی ٹن پر جا رہا تھا۔ انھوں نے کہا تاہمانڈیا نے اگست 2023 میں برآمدی قیمت کو بڑھا کر 1250 ڈالر فی ٹن کر دیا اور اس فیصلے کا فائدہ پاکستان کو ہوا اور برآمدی آرڈرز پاکستان کی جانب آنا شروع ہو گئے۔

انھوں نے کہا پاکستان 1200 ڈالر فی ٹن سے کم پر نہیں بیچ سکتا تھا تاہم پاکستان نے ایک ہزار ڈالر فی ٹن میں یہ برآمد شروع کر دی۔ توفیق نے کہا اگرچہ انڈیا نے بعد میں اس ایکسپورٹ پرائس کو کم کر کے 950 ڈالر فی ٹن کر دیا تاہم اس دوران پاکستانی برآمد کنندگان نے اس صورتحال کا فائدہ اٹھایا۔

پاکستان میں اجناس شعبے کے امور کے ماہر شمس الاسلام نے بتایا کہ انڈیا نے اس وقت جو اقدام اٹھایا وہ بنیادی طور پر اپنی اندرونی مارکیٹ میں چاول کی قیمت کو کم رکھنے کے لیے تھا تاکہ چاول ملک ہی میں رہے اور عوام کو سستا چاول دستیاب رہے۔ ان کے مطابق دوسری جانب اس صورتحال کے باعث پاکستان سے باسمتی کی برآمد بڑھی اور پاکستان کے اندر عام صارفین کے لیے اس کی قیمت میں معمولی اضافہ ہوا۔

وفاقی ادارہ شماریات کے مطابق گذشتہ سال دسمبر کے مہینے میں پاکستان میں باسمتی چاول کی اوسطاً قیمت 220 روپے فی کلو تھی جو فروری کے مہینے کے اختتام پر 225 روپے فی کلو تک گئی ہے۔ چلی گئی ۔

شمس الاسلام نے بتایا کہ اگرچہ پاکستانی باسمتی چاول کی برآمد میں اضافہ ہوا ہے تاہم اب ایران اور افغانستان کے ساتھ بارڈر کھلنے کے بعد پاکستانی چاول وہاں جا رہا ہے جس کی قیمت ان مارکیٹوں میں کم ہے۔ انھوںنے کہا افغانستان میں باسمتی چاول کھایا جاتا ہے تاہم وہاں نان باسمتی چاول کی برآمد میں اضافہ دیکھا گیا ہے جس کا مطلب ہے کہ وہاں پر دوسری اقسام کے نام پر باسمتی کو مس ڈیکلریشن کر کے بیچا جا رہا ہے جو پاکستان کی باسمتی چاول کی برآمد کے لیے نقصان دہ ہے۔

توفیق احمد خان کے مطابق انڈین فیکٹر کے علاوہ پاکستانی روپے کی قدر نے بھی باسمتی چاول کی برآمد میں اضافے میں مدد دی۔ انھوں نے کہا پاکستانی باسمتی چاول کے بین الاقوامی خریدار پاکستان میں کرنسی کی قدر سے آگاہ ہیں۔ ’جب پاکستانی ایکسپورٹرز یہ چاول ایک ہزار سے ایک ہزار پچاس ڈالر فی ٹن پر باہر فراہم کر رہے تھے تو اس وقت ڈالر کی قیمت پاکستان میں 250 روپے تھی، جب نئے سودے ہوئے تو ڈالر کی قیمت 285 تھی۔

پاکستانی برآمدکندگان نے باہر یہ چاول 980 سے 990 ڈالر پر دینا شروع کیا جس کا مطلب ہے خریدار کو دس بیس ڈالر فی ٹن فائدہ ملا، لیکن چاول برآمد کرنے والے پاکستانی برآمد کنندہ کو کوئی نقصان نہیں ہوا کیونکہ انہیں روپے میں جو ریٹرن ملا اس میں انھیں کوئی نقصان نہ ہوا تاہم دوسری جانب زیادہ برآمد کرنے کی وجہ سے انہیں فائدہ ہوا۔‘

BBCپاکستانی اور انڈین باسمتی چاول میں کوالٹی کا بھی کوئی فرق ہے؟

برصغیر میں باسمتی چاول کی پیداوار کی تاریخ لگ بھگ 200 برس پرانی ہے۔ اس کی پیداوار برصغیر کے مخصوص حصوں تک محدود ہے اور یہاں پیدا ہونے والے باسمتی چاول کا الگ ذائقہ اور خوشبو ہے۔ اس کی پیداوار کا تاریخی علاقہ چناب اور ستلج دریاؤں کا درمیانی حصہ ہے۔

پاکستان میں سیالکوٹ، نارووال، شیخوپورہ، گجرات، گوجرانوالہ، منڈی بہاوالدین اور حافظ آباد کے اضلاع باسمتی چاول کی پیداوار کے حوالے سے تاریخی حیثیت رکھتے ہیں اور دوسری جانب انڈیا میں مشرقی پنجاب، ہریانہ، جموں و کشمیر کے علاقوں میں تاریخی طور پر اس کی کاشت کی جاتی رہی ہے۔

تاہم موجودہ دور میں باسمتی چاول کی کاشت کے روایتی علاقوں سے باہر بھی اس کی کاشت کی جاتی ہے۔

چیلا روام کیولانی نے بتایا کہ پاکستان میں باسمتی چاول کے روایتی علاقوں کے علاوہ اب اس کی کاشت سندھ کے بالائی علاقے بھی کی جاتی ہے۔ توفیق احمد خان نے بتایا انڈیا میں بھی اس کی کاشت کے روایتی علاقوں کے علاوہ باسمتی چاول دوسرے علاقوں میں کاشت کیا جاتا ہے۔

چیلا رام نے پاکستان باسمتی چاول کی کوالٹی اور پیکجنگ کو اس کی کامیابی قرار دیا۔ ان کے مطابقپاکستان کے باسمتی چاول کی کوالٹی انڈیا کے باسمتی کے مقابلے میں زیادہ بہتر ہے جس کی وجہ اس پر جراثیم کش ادویات کا کم چھڑکاؤ ہے۔

ان کے مطابق یورپ میں اس چیز پر بہت زیادہ زور دیا جاتا ہے کہ فصلوں پر جو ادویات کا چھڑکاؤ کیا جاتا ہے اس کی باقیات اس میں باقی نہ رہ پائیں، تاکہ یہ خوراک کے لیے صحیح اور فائدہ مند ہو۔

انھوں نے بتایا اسی طرح پاکستان میں باسمتی کی ایک نئی ورائٹی 1121 کو بھی بین الاقوامی مارکیٹ میں بہت اچھا رسپانس ملا ہے جس نے پاکستان سے باسمتی چاول کی برآمد میں مدد دی۔

پاکستان میں باسمتی چاول ’کرنل باسمتی‘ کیسے بنا؟باسمتی چاول پر انڈیا کا دعویٰ پاکستانی برآمدات کے لیے کتنا بڑا خطرہنوابوں کی پسندیدہ میٹھے چاولوں کی ڈش متنجن کا آغاز کیسے ہواازبک پلاؤ: ’قدرتی ویاگرا‘ مگر بنانے والے کی جان ہتھیلی پرباسمتی چاول کے جی آئی ٹیگ پر پاکستان اور انڈیا کا جھگڑا ہے کیا؟
مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More