سلامتی کونسل کی غیر فعالیت فلسطین پر اسرائیلی قبضے کی بڑی وجہ ہے، ایران

اے پی پی  |  Feb 23, 2024

دی ہیگ ۔23فروری (اے پی پی):ایران نے مطالبہ کیا ہے کہ غزہ میں جاری نسل کشی روکنے کے لیے بین الاقوامی عدالت انصاف اور اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل موثر اقدامات کریں۔ اسی طرح دوسری اقوام کی بھی ذمہ داری ہے کہ وہ فلسطینی عوام کے لیے اپنا کردار ادا کریں۔العربیہ کے مطابق ایران کی طرف سے یہ مطالبہ عالمی عدالت انصاف میں فلسطین پر اسرائیلی قبضے کے مقدمے کی سماعت کے دوران کیا ہے۔

ایران کے نائب وزیر خارجہ برائے قانونی وبین الاقوامی امور رضا نجفی نے ایران کا موقف پیش کرتے ہوئے کہا کہ بین الاقوامی عدالت انصاف کا اس معاملے میں غیر معمولی کردار ہے اس لیے اسے قانون کی حکمرانی اور قانون کی بالا دستی کو مضبوط کرنے کے لیے اپنا کردار موثر انداز میں ادا کرنا ہو گاتاکہ اس کے موثر کردار سے فلسطینی عوام کو امید مل سکے کہ کہ انصاف ہی غالب رہے گا۔

رضا نجفی نے مزید کہا نے کہااقوام متحدہ کی سلامتی کونسل فلسطین کے لیے عملی طور پر غیر فعال اور غیر مؤثر نظر آتی ہے۔ اس کی یہ غیر فعالیت ہی اسرائیل کے فلسطین پر طویل قبضے کی اہم وجوہات میں سے سب سے بڑی وجہ ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ اسرائیلی حکومت کی طرف سے تقریبا8 برسوں کے دوران میں جو مظالم اور جرائم روا رکھے ہیں وہ اسی سلامتی کونسل کی اسی بے عملی کا نتیجہ ہیں ۔

ایرانی نمائندے کا اپنا موقف پیش کرتے ہوئے کہاکہ سلامتی کونسل کا ایک مستقل رکن کی وجہ سے پوری سلامتی کونسل عملی طور پر مفلوج ہو کر رہ گئی ہے۔ ایران کے نائب وزیر خارجہ نے اپنا موقف پیش کرتے ہوئے یہ بھی کہا کہ اسرائیل فلسطینی علاقوں میں نسل پرستی کی وجہ سے فلسطینیوں کو فوج کی مدد سے دیواروں اور چوکیوں سے پرے رہنےکے تابع رکھے ہوئے ہے۔

انہوں نے تمام ملکوں سے مطالبہ کیا کہ وہ اکٹھے ہوکر اسرائیل کا مقابل جاندار کردار ادا کریں اور فلسطینیوں کے خلاف جاری نسل پرستی اور نسل کشی کو روکنے میں اپنا فرض ادا کریں۔

واضح رہے بین ا لاقوامی عدالت انصاف اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کی درخواست پر اس معاملے میں آج کل ہالینڈ کے شہر دی ہیگ میں سماعت کر رہی ہے جو 6دن تک جاری رہے گی۔ جبکہ سماعت کے دوران 52 ممالک اور تین انسانی حقوق سے متعلق تنظیمیں بھی اپنا موقف پیش کریں گی۔

مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More