نگران حکومت نے گیس کی قیمتوں میں اضافہ کیوں کیا اور عوام پر اس کا کتنا بوجھ پڑے گا؟

بی بی سی اردو  |  Feb 16, 2024

BBC

پاکستان میں الیکشن ہوتے ہی نگران وفاقی حکومت کی جانب سے گیس کی قیمتوں میں اضافے کی منظوری دی گئی ہے۔ کابینہ کی اقتصادی رابطہ کمیٹی (ای سی سی) کی جانب سے گیس کی قیمتوں میں اضافے کے بعد وفاقی کابینہ نے بھی اس کی توثیق کر دی ہے۔

ملک میں گیس کی قیمتوں میں اضافہ اس وقت سامنے آیا ہے جب صارفین بجلی کی زیادہ قیمتوں کی وجہ سے پریشان ہیں۔ ڈیزل و پیٹرول کی قیمتوں میں اضافے سے ملک میں مہنگائی کی شرح 28 فیصد سے زائد کی بلند شرح پر موجود ہے۔

پاکستان میں آٹھ فروری کو ہونے والے انتخابات کے بعد حکومت سازی کے لیے جوڑ توڑ جاری ہے اور نگران حکومت اس وقت اپنے اختتامی دن گزار رہی ہے۔

تاہم اس کی جانب سے گیس کی قیمتوں میں اضافے سے گھریلو اور صنعتی صارفین پر اضافی بوجھ پڑا ہے۔

وفاقی کابینہ کی جانب سے گیس کی قیمتوں میں اضافہ یکم فروری 2024 سے موثر ہو گا یعنی فروری کے مہینے میں گیس استعمال کرنے پر صارفین کو مارچ کے مہینے میں اس کے بل کی ادائیگی کرنی پڑے گی۔

گیس کی قیمت میں کتنا اضافہ ہوا؟

حکومتی فیصلے سے صنعتی صارفین بھی متاثر ہوں گے تاہم اس کے ساتھ گھریلو صارفین کو بھی گیس کے استعمال پر زیادہ قیمت ادا کرنا پڑے گی۔

گھریلو صارفین کی کیٹگری میں پروٹیکیڈ اور نان پروٹیکیڈ صارفین دونوں کے لیے گیس کی قیمت بڑھا دی گئی ہے۔

گیس کی سلیبز میں 0.25 ہیکٹرومیٹر سے 0.90 ہیکٹرو میٹر تک ماہانہ گیس استعمال کرنے والے صارفین پروٹیکیڈ کیٹگری میں شامل ہیں اور اس سے زیادہ گیس استعمال کرنے والے نان پروٹیکیڈ صارفین میں شمار ہوتے ہیں۔

ان دونوں کیٹیگریوں کے لیے گیس کی قیمت میں پانچ سے 67 فیصد تک اضافہ کیا گیا ہے۔

اس شعبے کے امور پر نظر رکھنے والے افراد کے مطابق موجودہ اضافے سے قبل نگران حکومت نے نومبر 2023 میں بھی گیس کی قیمت میں اضافہ کیا تھا جو حالیہ اضافے سے بھی زیادہ تھا۔

گیس و بجلی کے شعبے کے امور پر رپورٹنگ کرنے والے سینیئر صحافی خلیق کیانی نے بتایا کہ نومبر کے اضافے کی شدت اس لیے بھی زیادہ محسوس ہوئی تھی کیونکہ گیس کے بلوں میں فکسڈ چارجز کو بہت زیادہ بڑھا دیا گیا تھا۔

انھوں نے بتایا کہ جن صارفین کے بلوں میں فکسڈ چارجز دس روپے تھے وہ چار سو روپے ماہانہ تک کر دیے گئے تھے۔ نومبر میں مختلف کیٹگریوں میں ماہانہ فکسڈ چارجز کو چار سو روپے سے ایک ہزار اور دو ہزار روپے تک کر دیا گیا تھا۔

گذشتہ سال نومبر کے مہینے میں پروٹیکیڈ صارفین یعنی کم گیس استعمال کرنے والے صارفین جو کم آمدن والے افراد ہوتے ہیں، ان کے گیس کے نرخوں میں البتہ کوئی اضافہ نہیں کیا گیا تھا۔

تاہم اب نگران حکومت کے حالیہ اقدام میں ان صارفین کے لیے بھی گیس کی قیمت میں اضافہ کر دیا گیا ہے۔

پاکستان میں مہنگائی میں اضافہ کیوں ہو رہا ہے اور اس میں کمی کب ہو گی؟وزیراعظم شہباز شریف کے دورِ حکومت میں کتنی مہنگائی ہوئی اور پاکستان کی معاشی کارکردگی کیسی رہی؟BBCگیس کے نرخ بڑھانے کی ضرورت کیوں پیش آئی؟

پاکستان میں نگران حکومت کی مدت ختم ہونے کو ہے اور آٹھ فروری کے بعد نئی حکومت بنانے کی تیاریاں جاری ہیں۔

تاہم اس کے باوجود نگران حکومت نے گیس کی قیمت میں اضافہ کر دیا۔

واضح رہے کہ پاکستان اس بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) پروگرام کا حصہ ہے جس کی وجہ سے گذشتہ مہینوں بجلی کی قیمت میں بھی اضافہ ہوا تھا اور اب گیس کی قیمت میں اضافے بھی قرض کی شرائط کی وجہ سے ہوا ہے۔

آئی ایم ایف کی جانب سے گذشتہ مہینے جاری ہونے والی کنٹری رپورٹ میں پاکستان کو 15 فروری 2024 تک گیس کی قیمت بڑھانے کا کہا گیا تھا۔

توانائی شعبے کے ماہر راؤ عامر نے بی بی سی کو بتایا کہ یہ اقدام آئی ایم ایف کی کڑی شرائط کی روشنی میں کیا گیا۔

انھوں نے کہا کہ ’آئی ایم ایف کہتا ہے کہ جو گیس کی قیمت اور اس پر جو خرچہ اٹھ رہا ہے، اسے صارفین کو متنقل کیا جائے تاکہ ملک کا مالیاتی نظم و ضبط برقرار رہے۔‘

’یہ تبھی ممکن ہے جب ملک میں گیس سپلائی کرنے والی کمپنیوں کی ریونیو ضروریات کو پورا کیا جا سکے۔‘

انھوں نے کہا کہ پاکستان میں سوئی سدرن اور سوئی نادرن گیس سپلائی کرتی ہیں اور ان کے اخراجات ہیں جو انھوں نے گیس سپلائی کے لیے کیے ہیں، اسی طرح انھیں او جی ڈی سی ایل اور پی پی ایل سے گیس بھی زیادہ قیمت پر مل رہی ہے تو ایسی صورت میں انھیں اپنی ریونیو ضروریات کو پورا کرنے کے لیے گیس کی قیمت بڑھانا پڑے گی۔

کیا اب گرمیوں میں بھی گیس کا بل زیادہ آئے گا؟Getty Images

راؤ عامر نے بتایا کہ اس اقدام سے عام گھریلو صارفین کے گیس کے بل میں 10 سے 15 فیصد اضافہ ہو جائے گا۔

انھوں نے کہا کہ گذشتہ سال نومبر کے مہینے میں جو اضافہ ہوا تھا اس میں پروٹیکیڈ صارفین کے لیے گیس کی قیمت میں اضافہ نہیں کیا گیا تھا تاہم ان کے ماہانہ فکسڈ چارجز کو دس روپے سے بڑھا کر چار سو روپے کر دیا گیا۔

اسی طرح نان پروٹیکیڈ صارفین کے لیے فکسڈ چارجز کے علاوہ گیس کے نرخ بھی شامل تھے جس کی وجہ سے کافی اضافہ ہوا۔

راؤ عامر نے بتایا کہ موجودہ اضافے کو دیکھا جائے تو گیس کے بل تو بڑھ جائیں گے تاہم یہ اضافہ دس سے پندرہ فیصد تک ہو سکتا ہے۔

یعنی ایک صارف جس کا بل تین سے چار ہزار روپے آ رہا تھا اس کے بل میں چار سے پانچ سو روپے کا اضافہ ہو جائے گا۔

واضح رہے کہ پاکستان میں مہنگائی کی شرح معلوم کرنے کے پیمانے کنزیومر پرائس انڈیکس گیس کے نرخوں کا وزن 0.66 فیصد ہے اور حالیہ اضافے سے مہنگائی کے اس انڈیکس میں کچھ اضافہ ضرور ہو سکتا ہے۔

کیا گیس اب بھی مہنگی ایل پی جی سے سستی ہے؟

پاکستان میں گھریلو صارفین جہاں سوئی سدرن اور سوئی نادرن کی جانب سے پائپ لائنوں کے ذریعے فراہم کی گئی گیس استعمال کرتے ہیں تو دوسری جانب سلنڈر میں ایل پی جی بھی گھروں میں استعمال ہوتی ہے۔

ملک کے ان حصوں میں جہاں پائپ لائن نیٹ ورک موجود نہیں یا گیس کی کمی کی وجہ سے شہروں میں بھی گیس کی لوڈ شیڈنگ ہوتی ہے، تو وہاں گھروں میں صارفین کے پاس ایل پی جی کا آپشن بچ جاتا ہے۔

پاکستان میں ایل پی جی کی قیمت آئل اینڈ گیس ریگولیٹری اتھارٹی کی جانب سے مقرر کی جاتی ہیں تاہم بلیک مارکیٹ کی وجہ سے یہ ملک کے اکثر حصوں میں حکومت کی مقرر کردہ قیمت سے زیادہ پر دستیاب ہوتی ہے۔

اوگرا کی جانب سے فروری 2024کے لیے ایل پی جی کی قیمت 257.60 روپے فی کلو مقرر کی گئی ہے تاہم یہ ملک کے مختلف حصوں میں تین سو روپے فی کلو سے زیادہ پر بک رہی ہے جس کی وجہ اس کی بلیک مارکیٹنگ ہے۔

صحافی خلیق کیانی کہتے ہیں کہ دونوں کی قیمت کا تقابل اس طرح تو نہیں نکالا جا سکتا ہے کہ کوئی حتمی طور پر بتائے کہ کون سی گیس مہنگی ہے کیونکہ یہ گیس کی کھپت پر منحصر ہے کہ کون کتنی گیس استعمال کر رہا ہے۔

’عموماً یہ دیکھا گیا ہے کہ گھر میں حکومتی گیس کمپنی کی جانب سے فراہم کی جانے والی گیس کا استعمال بے دریغ ہوتا ہے جبکہ ایل پی جی کے استعمال میں کفایت شعاری برتی جاتی ہے۔‘

تاہم انھوں نے کہا حکومت کی جانب سے گیس کی قیمت میں اضافے کے باوجود گھریلو صارفین کے لیے قدرتی گیس سستی ہے اور ایل پی جی مہنگی ہے۔ ایک اندازے کے مطابق ’ابھی بھی ایل پی جی قدرتی گیس کے مقابلے میں دو سو فیصد تک مہنگی ہے۔‘

راؤ عامر بھی اس بات کی تصدیق کرتے ہیں کہ حالیہ اضافے کے باوجود قدرتی گیس کی قیمت ایل پی جی کے مقابلے میں کم ہے۔

ایل پی جی ڈسٹری بیوٹرز ایسوسی ایشن کے چیئر مین عرفان کھوکھر نے کہا کہ بلیک مارکیٹنگ کی وجہ سے ایل پی جی کی قیمت زیادہ ہے تاہم ’جس طرح گیس کی قیمت میں اضافہ ہو رہا ہے، یہ مستقبل میں ایل پی جی سے مہنگی ہو جائے گی۔‘

پاکستان میں مہنگائی میں اضافہ کیوں ہو رہا ہے اور اس میں کمی کب ہو گی؟وزیراعظم شہباز شریف کے دورِ حکومت میں کتنی مہنگائی ہوئی اور پاکستان کی معاشی کارکردگی کیسی رہی؟پاکستان میں بڑھتی ہوئی مہنگائی کے ان دیکھے اثرات: ’اچھی تنخواہ کے باوجود دوسری نوکری کرنی پڑی‘مہنگائی کے دور میں آمدنی کیسے بڑھائیں؟پاکستان کی غیر یقینی معاشی اور سیاسی صورتحال اور عوام: ’دعا کرتے ہیں کل کے کھانے کا کوئی راستہ مل جائے‘
مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More