’کِسے سناؤں خوشخبری‘، بریک اپ کے اگلے روز 10 لاکھ ڈالر جیتنے والا اُداس

اردو نیوز  |  Feb 15, 2024

امریکہ میں معاشی حالات کی وجہ سے گرل فرینڈ جس شخص کو چھوڑ کر گئی اس سے اگلے روز اس کی 10 لاکھ ڈالر کی لاٹری لگ گئی جو انہوں نے ویلنٹائن ڈے پر وصول کی۔

امریکی اخبار یو ایس ٹو ڈے کے مطابق ریاست الینائے کے رہائشی شخص نے ریاست کے نام سے ہی چلنے والی الینائے لاٹری خریدی تھی۔

رپورٹ میں لاٹری جیتنے والے شخص کی خواہش پر ان کا نام ظاہر نہیں کیا گیا۔

 انہوں نے ’مونوپولی 20 ایکس‘ کی سکیم سکریچ آف گیم میں حصہ لیا تھا جس میں ٹکٹ کو سکریچ کیا جاتا ہے۔

  لاٹری جیتنے والے نے بتایا کہ ’جیسے ہی میں نے ٹکٹ کو سکریچ کیا تو میں سکتے میں آ گیا۔‘

ان کے مطابق ’سر کو دو تین بار جھٹکا دیا اور پھر سے دیکھا تو پتہ چلا کہ میری زندگی بدل گئی ہے اور اس روز کام پر بھی نہیں گیا۔‘

 لاٹری کی انتظامیہ کا کہنا ہے کہ ’جیتا جانے والا ٹکٹ والمارٹ میں خریدا گیا تھا اور اس کو خفیہ رکھا گیا ہے۔‘

خوش نصیب شہری نے کا کہنا ہے کہ ’میرے پاس ایسی کوئی خصوصی شخصیت نہیں جس کے ساتھ میں یہ خوشخبری شیئر کر سکوں اور لاٹری خریدنے سے دو روز قبل ہی میرا بریک اپ ہوا تھا۔‘

رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ انعامی رقم جیتنے کے بعد وہ خوش بھی دکھائی دیے تاہم اداسی بھی جھلکتی رہی جس کی وجہ ان کا حالیہ بریک اپ لگ رہی تھی۔

ان کا کہنا تھا کہ ’آپ کہہ سکتے ہیں کہ میں محبت کے معاملے میں زیادہ خوش قسمت واقع نہیں ہوا مگر لاٹری کی بات الگ ہے۔‘

انہوں نے ویلیٹائن ڈے پر اپنی انعامی رقم کی وصولی کے لیے کلیم جمع کروایا۔

لاٹری کی ویب سائٹ کے مطابق ٹیکس وغیرہ کی کٹوتی کے بعد رقم جاری کر دی گئی ہے۔

مونوپولی 20 ایکس گیم کیا ہے؟

یہ ایک سکریچ آف گیم ہے، جس کا ٹکٹ 10 ڈالر ہے اور سب سے بڑا انعام 10 لاکھ امریکی ڈالر کا ہے۔

اس کا دوسرا انعام ایک لاکھ ڈالر اور تیسرا پانچ ہزار ڈالر کا ہوتا ہے۔

اس کے ٹکٹس گیس سٹیشنز اور گروسری سٹورز پر دستیاب ہوتے ہیں جبکہ بعض ایئرپورٹس سے بھی خریدے جا سکتے ہیں۔

اسی طرح جیک پاکٹ کے ذریعے آن لائن بھی خریدے جا سکتے ہیں۔

مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More