جنوبی کوریا کی ایک کمپنی نے ملک میں کم ترین شرح پیدائش کے مسئلے سے نمٹنے کے لیے کروڑوں ڈالر خرچ کرنے کا اعلان کیا ہے۔
بویونگ گروپ نامی تعمیراتی کمپنی نے اعلان کیا ہے کہ وہ اپنے ملازمین کو ہر بچے کی پیدائش پر 75 ہزار ڈالر دے گی جو لگ بھگ 3 کروڑ پاکستانی روپے بنتے ہیں۔
اس کے علاوہ ان ملازمین میں بھی 52 لاکھ 50 ہزار ڈالر تقسیم کیے جائیں گے جن کے ہاں 2021 سے اب تک بچوں کی پیدائش ہو چکی ہے ، کمپنی کے ترجمان کا کہنا ہے کہ اس پالیسی کا اطلاق مردوں اور خواتین دونوں پر ہو گا۔
نادرا ، 2023 میں ایک کروڑ 79 لاکھ بچوں کی پیدائش کا اندراج
بویونگ گروپ کے چیئرمین لی جونگ کیون نے بتایا کہ ہم کمپنی کے ملازمین پر بچوں کی پرورش کے مالی بوجھ میں کمی لانا چاہتے ہیں۔
واضح رہے کہ دنیا میں کم ترین شرح پیدائش والا ملک جنوبی کوریا کو قرار دیا جاتا ہے۔ 2018 کے ڈیٹا کے مطابق جنوبی کوریا میں فی خاتون شرح پیدائش ایک بچے سے کم تھی مگر 2022 میں یہ مزید کم ہو کر 08.1 فیصد پر پہنچ گئی تھی۔