کراچی۔ 26 جنوری (اے پی پی):نگران وفاقی وزیر برائے تعلیم و پیشہ ورانہ تربیت مدد علی سندھی نے تمام سیاسی جماعتوں پر زور دیا ہے کہ وہ اپنے انتخابی منشور اور گورننس ایجنڈے میں تعلیم کو ترجیح دیں اور ملک میں تعلیم کے معیار کو بہتر بنانے کے لیے اگلے پانچ سالوں میں وسیع پیمانے پر کام کریں۔انہوں نے زور دیا کہ ہمیں تعلیمی انفراسٹرکچر کی ترقی،تدریسی نظام کو بہتر بنانے، پائیدار پالیسی اور اقدامات کے ساتھ ساتھ اساتذہ کی تربیت اور سکول سے باہر بچوں کے اندراج کو یقینی بنانے پر توجہ مرکوز کرنے کی ضرورت ہے تاکہ سب کے لیے معیاری تعلیم کے مقاصد حاصل کیے جا سکیں۔ان خیالات کا اظہار وفاقی وزیر نے کراچی میں علامہ اقبال اوپن یونیورسٹی اور انٹر بورڈ کوآرڈینیشن کمیشن (آئی بی سی سی)کے علاقائی دفاتر کے دوروں کے دوران اجلاسوں کی صدارت اور میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔وفاقی وزیر نے علاقائی دفاتر کے مختلف حصوں کا دورہ کیا اور ان اداروں کے کام کے طریقہ کار، کردار ،درپیش مسائل اور مستقبل کی حکمت عملی کے بارے میں بریفنگ حاصل کی۔مدد علی سندھی نے کہا کہ سکول سے باہر 25ملین سے زائد بچے، سرکاری شعبے کے تعلیمی اداروں کی خستہ حالی، اساتذہ اور والدین کے درمیان رابطوں کا فقدان، مختص فنڈز کا استعمال نہ ہونا اور دیگر مسائل اس بات کی نشاندہی کرتے ہیں کہ ماضی میں تعلیم کے شعبے پر سیاسی جماعتوں کی جانب سے مناسب توجہ نہیں دی گئی اور یہ شعبہ ان کے منشور سے باہر رہا جبکہ بیوروکریسی بھی اس سلسلے میں مثبت کردار ادا کرنے میں ناکام رہی۔انہوں نے کہا کہ اب یہ ناگزیر ہو گیا ہے کہ آئندہ عام انتخابات کے بعد جو بھی سیاسی جماعت برسراقتدار آئے وہ اپنی پانچ سالہ مدت پاکستان میں تعلیم کی بہتری کے لیے وقف کرے کیونکہ یہی ملک کی ترقی کا واحد آپشن ہے۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ عوام بھی اپنے نمائندوں سے اس سلسلے میں اقدامات کرنے پر اصرار کریں۔وفاقی وزیر نے کہا کہ نگراں حکومت کے مختصر دور میں انہوں نے تعلیمی معیار کو بہتر بنانے اور مسائل سے نمٹنے کے لیے فعال انداز اپنایا اور وفاقی دارالحکومت کے 50 میں سے 20 اسکولوں کو اصلاحات کے لیے منتخب کیا گیا۔انہوں نے مزید کہا کہ ان تعلیمی اداروں کو ناپید سہولیات کی فراہمی اور ان کے انتظام میں بہتری کے ذریعے ماڈل اسکولوں کے طور پر تبدیل کیا جا رہا ہے۔وفاقی وزیر تعلیم نے بتایا کہ نگراں حکومت یونیورسٹیوں اور بورڈز پر بھی توجہ دے رہی ہے اور ان کے مسائل کے حل کے لیے اقدامات کئے گئے ہیں جبکہ تعلیمی بورڈز کے چیئرمینوں کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ نظام کو بہتر بنائیں اور جدید ڈیجیٹل ٹیکنالوجیز کو بروئے کار لاتے ہوئے امتحانات اور اسسمنٹ کے عمل میں شفافیت کو یقینی بنائیں۔مدد علی سندھی نے تعلیمی اداروں میں منشیات کے استعمال اور ہراساں کرنے کے مسائل پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ حکومت ان مسائل کو دور کرنے کے لیے اقدامات کر رہی ہے لیکن والدین اور اساتذہ کے درمیان قریبی ہم آہنگی ہونی چاہیے اور ٹیچنگ فیکلٹی طلبہ اور ان کے رویوں پر نظر رکھیں تاکہ اس طرح کے مسائل پر قابو پانے میں مدد مل سکے۔انہوں نے کہا کہ 18ویں آئینی ترمیم کے بعد تعلیم کا شعبہ صوبوں کے حوالے کر دیا گیا ہے اور انہوں نے تعلیمی بہتری کے لیے وفاقی اور صوبائی حکومتوں کی جانب سے جامع پالیسی، مربوط کوششوں اور مشترکہ اقدامات پر بھی زور دیا۔قبل ازیں ایگزیکٹو ڈائریکٹر آئی بی سی سی پروفیسر ڈاکٹر غلام علی ملاح نے وفاقی وزیر کو بریفنگ دتیے ہوئے بتایا کہ آئی بی سی سی میں اسناد کی تصدیق کے لیے ون ونڈو طریقہ کار اور آن لائن سسٹم فعال ہے اور اس سے طلبہ کو کافی حد تک سہولت ہوئی ہے۔اسسٹنٹ ریجنل ڈائریکٹر اے آئی او یوکراچی ذوالفقار علی زرداری نے بریفنگ دی کہ علامہ اقبال اوپن یونیورسٹی کے 56 کیمپس ملک بھر میں کام کر رہے ہیں اور طلبا کی بڑی تعداد کے پیش نظرمذید کیمپسز کی ضرورت ہے۔