Getty Imagesشہزانی آئیکو نے کہا ہے کہ ان کے ذہن میں ابھی شادی کی بات نہیں آئی ہے
جاپان کے بادشاہ ناروہیتو کی اکلوتی بیٹی شہزادی آئیکو یونیورسٹی سے فارغ ہونے کے بعد اپریل سے جاپانی ریڈ کراس سوسائٹی میں کام شروع کریں گی۔
اگرچہ ان کے اس نئے کردار کی تفصیلات نہیں دی گئی ہیں لیکن وہ شاہی خاندان کے ساتھ سرکاری فرائض انجام دیتی رہیں گی۔
22 سالہ شہزادی جانشینی کی صف میں نہیں ہیں کیونکہ جاپانی قانون کے مطابق صرف مرد کو ہی تخت نشین ہونے کا اختیار ہے۔
جاپان میں دنیا کی سب سے پرانی مسلسل موروثی بادشاہت ہے۔
شہزادی آئیکو نے ایک بیان میں کہا ہے کہ ریڈ کراس میں ان کی ’ہمیشہ دلچسپی‘ رہی ہے جبکہ ان کے نئے آجر نے کہا کہ وہ ’اچھی طرح سے تیاریاں کر رہے ہیں تا کہ شہزادی آرام سے کام کر سکیں۔‘
تنظیم کے شاہی خاندان کے ساتھ قریبی تعلقات ہیں اور پہلے بھی جاپانی مہارانیاں اعزازی صدر کے طور پر وہاں خدمات انجام دے رہی ہیں۔
شہزادی آئیکو نے اکتوبر میں اپنے والدین کے ساتھ سنہ 1923 میں ٹوکیو میں آنے والے زلزلے پر ادارے کی امدادی سرگرمیوں پر منعقدہ ایک نمائش دیکھنے کے لیے سوسائٹی کا دورہ کیا۔
حالیہ برسوں میں شہزادی نے جاپان میں قدرتی آفات کے متاثرین اور بچ جانے والوں کے لیے اپنی ہمدردی کا اظہار بھی کیا ہے۔
وہ اس وقت گاکوشوئن یونیورسٹی کی فیکلٹی آف لیٹرز یعنی زبان و ادب کے شعبے میں اپنے آخری سال کی تعلیم حاصل کر رہی ہے۔ وہ جاپانی زبان اور ادب میں اختصاص حاصل کر رہی ہیں۔
شہزادی کو عام طور پر جاپانی عوام میں اچھی نظروں سے دیکھا جاتا ہے اور بہت سے لوگوں نے ان کے نئے کردار کا خیرمقدم کیا ہے۔
’کرئیر وومن‘ ماں
شہزادی آئیکو کی والدہ مہارانی ماساکو کی جاپان میں ایک کریئر وومن‘ شہزادی اور مہارانی کے طور پر شناخت ہے۔
ہارورڈ اور آکسفورڈ سے تعلیم یافتہ مہارانی کو کئی زبانوں پر دسترس حاصل ہے اور وہ روانی سے ان زبانوں کو بول سکتی ہیں۔ انھیں ایک سابق سفارت کار کی حیثیت حاصل ہے۔
سنہ 1993 میں وہ سابقہ مہارانی میشیکو کے بعد جاپانی تخت میں صف اول کے فرد سے شادی کرنے والی دوسری پہلی خاتون بنی ہیں جو کہ عام شہریوں کی صفوں سے آتی ہیں۔
لیکن شادی کے بعد ان کے متعلق یہ قیاس آرائیاں شروع ہو گئیں کہ آیا وہ تخت کے لیے ضروری مرد وارث پیدا کرسکیں گی۔
سنہ 2001 میں شہزادی آئیکو کی پیدائش کا بہت جشن منایا گیا لیکن جانشینی کا مسئلہ حل نہیں ہوا۔
اس کے بعد جاپانی حکومت میں اس بات پر بحث شروع ہو گئی کہ آیا خواتین کو تخت نشین ہونے کی اجازت دینے کے لیے قانون میں تبدیلی کی جائے؟
BBCجاپان کا شاہی خاندان
پانچ سال بعد بادشاہ ناروہیتو کے چھوٹے بھائی کے ہاں ایک بچے کی ولادت ہوئی جس سے جانشینی کا بحرانٹل گیا۔ اس بچے کا نام ہساہیتو رکھا گیا۔
لیکن اس وقت کی ولی عہد شہزادی ماساکو پر دباؤ واضح تھا اور وہ ایک دہائی سے زیادہ عرصے تک عوام کی نظروں سے غائب رہیں۔
پھر سنہ 2004 میں اس وقت کے ولی عہد شہزادہ ناروہیتو نے زور دے کر صحافیوں کو بتایا کہ ان کی اہلیہ نے محل کی زندگی کے مطابق خود کو ڈھالنے کی کوشش میں ’خود کو مکمل طور پر تھکا لیا ہے۔‘
اس کے بعد محل سے اعلان کیا گیا کہ شہزادی ’ایڈجسٹمنٹ ڈس آرڈر‘ کا شکار ہیں جسے بڑے پیمانے پر ڈپریشن کے اشاریہ کے طور دیکھا جاتا ہے۔
Getty Imagesشہزادی ماکو اور ان کے شوہرکیئی کومورومیگزین میں کوریج
حالیہ برسوں میں شہزادہ ہساہیتو اور ان کے خاندان کو، جو اپنے والد کے بعد تخت کے لیے دوسرے نمبر پر ہیں، جاپانی ٹیبلوئڈز کی طرف سے بہت زیادہ کوریج ملی ہے۔
ان کی بڑی بہن اور سابقہ شہزادی ماکو نے ایک عام شہری ’کی کومورو‘ سے شادی کی اور شاہی خاندان کو چھوڑ کر امریکہ چلی گئیں۔
کی کومورو کی والدہ اور ان کی سابق منگیتر کے درمیان مبینہ رقم کے تنازعے نے ان کی شادی کو تقریباً ختم کردیا تھا۔ سابقہ منگیتر نے دعویٰ کیا تھا کہ ماں اور بیٹے ان کا قرض ادا کرنے میں ناکام رہے ہیں۔ اس کی وجہ سے ان کے متعلق عوامی تاثرات خراب ہو گئے تھے۔
کی کومورو کے نیویارک سٹیٹ بار کے امتحان کے نتائج کو جاپان میں بریکنگ نیوز کے طور پر دیکھا جاتا رہا جب تک کہ وہ سنہ 2022 میں اپنی تیسری کوشش میں کامیاب نہ ہو گئے۔
اکیشینو خاندان پر ٹیبلوئڈ کی توجہ کا مطلب یہ ہے کہ مقامی میڈیا اکثر شہزادیوں کے درمیان موازنہ کرتا رہتا ہے۔
جب شہزادی آئیکو سے ان کے کزن ماکو کی سنہ 2022 میں ہونے والی شادی کے بارے میں پوچھا گیا تو انھوں نے کہا: ’میرے لیے شادی ابھی بہت دور مستقبل کی بات نظر آتی ہے اور میں نے واقعی اس بارے میں نہیں سوچا ہے۔ میری اپنے مثالی ساتھی کے متعلق کوئی خاص سوچ نہیں ہے لیکن اتنا ہے کہ وہ ایک دوسرے کے لیے مسکراہٹ لانے والے ہوں۔‘