معلومات تک رسائی ہر شہری کا بنیادی حق ہے ،صحافیوں کے ذریعے ہی عدالتی معلومات عوام تک پہنچتی ہیں،چیف جسٹس قاضی فائز عیسی ٰ کاکورٹ رپورٹرز کی تربیتی ورکشاپ کی تقریب سے خطاب

اے پی پی  |  Jan 20, 2024

اسلام آباد۔20جنوری (اے پی پی):چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس قاضی فائز عیسی ٰنے کہا ہے کہ معلومات تک رسائی آپ کا آئینی حق بن چکا یہ اب محض ہماری مرضی کی بات نہیں،صحافیوں کے ذریعے ہی عدالتی معلومات عوام تک پہنچتی ہیں ، سچائی میں ہی ہماری نجات ہے، ہر شہری کا ہدف سچائی ہونا چاہیے ۔

چیف جسٹس قاضی فائز عیسی ٰنے ہفتہ کو یہاں کورٹ رپورٹرز کی تربیتی ورکشاپ کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ جسٹس اطہر من اللہ اور جسٹس میاں محمد علی مظہر کی کاوشوں سے لائیو کارروائی ممکن ہوئی۔ انہوں نے کہا کہ دھوپ سے بہتر کوئی چیز زیادہ جراثیم کش نہیں،ہم بھی ایسی ہی روشنی پھیلائیں تو کسی اور دوائی کی ضرورت نہیں۔

چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ معلومات تک رسائی آپ کا آئینی حق بن چکا یہ اب محض ہماری مرضی کی بات نہیں،صحافیوں کے ذریعے ہی عدالتی معلومات عوام تک پہنچتی ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ ایک شہری سپریم کورٹ ملازمین کی معلومات کیلئے سپریم کورٹ آئے تھے،رجسٹرار نے اس شہری کی معلومات فراہمی کو چیلنج کر رکھا تھا۔ انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ بھی آئین کے آرٹیکل 19 اے کے تابع ہے، اس لئے ہم نے آئین کے تحت وہ معلومات فراہم کرنے کا حکم دیا۔

چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے مزید کہا کہ ہمارے تمام فیصلے ویب سائٹ پر لگا دیئے جاتے ہیں جبکہ پہلے آپ سے پوچھا جاتا تھا آپ کو معلومات کیوں چاہییں؟، لیکن اب ادارے کو بتانا ہو گا وہ معلومات کیوں نہیں دینا چاہتا۔ اس موقع پر انہوں نے معلومات تک فراہمی کیس کا فیصلہ پڑھ کر سنا یا۔ انہوں نے کہا کہ اہم کیسز لائیو دکھا رہے ہیں تاکہ لوگ سمجھیں اور سوال اٹھائیں۔لوگوں کا حق ہے کہ وہ اختلاف بھی کر سکتے ہیں۔

چیف جسٹس نے کہا کہ ہم آج سہہ ماہی رپورٹ بھی پیش کر رہے ہیں،انہوں نے تقریب کے دوران تین ماہ کی کارکردگی کی رپورٹ جاری کر دی۔ انہوں نے کہا کہ اس سے بہتر موقع کیا ہو سکتا تھا ہم صحافیوں کے سامنے ہی اپنا احتساب شروع کریں۔

چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ ہم نے پانچ ہزار تین سو مقدمات نمٹائے ہیں،عدلیہ کی تاریخ میں پہلی بار ایسی رپورٹ جاری کی جا رہی ہے،ہم ہر ہفتے بھی رپورٹ جاری کرتے ہیں کتنے مقدمات نمٹائے گئے اور کتنے نئے کیسز فائل کئے گئے۔ چیف جسٹس نے کہا کہ 17 ستمبر 2023سے 16 دسمبر 2023تک کی سہ ماہی رپورٹ سپریم کورٹ کی ویب سائٹ پر اپ لوڈ کر دی گئی ہے، رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ کتنے مقدمات کا فیصلہ ہوا اور کتنے نئے دائر ہوئے،تین ماہ میں پانچ ہزار سے زائد مقدمات نمٹائے گئے ہیں ۔رپورٹ میں اہم فیصلوں کے لنک بھی موجود ہیں۔

چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ رواں ہفتے 504 مقدمات نمٹائے گئے جبکہ 326 نئے کیسز دائر ہوئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ مانگے بغیر معلومات فراہم کرنے سے شفافیت آتی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ سپریم کورٹ کے سامنے سے رکاوٹیں بھی ہٹا دی گئی ہیں۔سپریم کورٹ میں بنیادی حقوق کی ایک یادگار بھی بنا رہے ہیں،مانومنٹ تصاویر بنانے کیلئے عوام کیلئے کھلا ہوگا، پہلے لوگ سپریم کورٹ کے سامنے سڑک پر کھڑے ہوکر تصاویر بنواتے تھے ۔

انہوں نے کہا کہ کراچی میں سپریم کورٹ رجسٹری کیلئے سات ایکڑ اراضی ہائیکورٹ کے پاس مختص کی گئی تھی، سیکرٹری ہائوسنگ کو کہا کہ 36 وفاقی عدالتیں اور ٹربیونلز کو اس مختص زمین پر منتقل کیا جائے،تمام وفاقی عدالتیں اور ٹربیونلز کرائے کی عمارتوں میں چل رہے تھے۔چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ جوڈیشل کمیشن میں نامزدگیوں کیلئے کمیٹی کام کر رہی ہے، کمیٹی جلد ہی اپنا کام مکمل کر لے گی، ہدف ایک ہی ہے کہ اچھے ججز تعینات کیے جائیں جو قانون کو اچھی طرح سمجھتے ہوں، ججز ایک دوسرے کو شک سے نہ دیکھیں بلکہ سمجھیں یہ بھی ہاتھ بٹانے آئے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ چیف جسٹس کئی یونیورسٹیوں کے سنڈیکیٹ کا ممبر ہوتا ہے،ملک کی تقدیر بدلنے کا یہی طریقہ ہے کہ تعلیمی اداروں کا معیار اچھا کیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ قائداعظم یونیورسٹی کے سنڈیکیٹ اجلاس میں طلبہ یونینز بحال کرنے کا حکم دیا گیا، اسلامک یونیورسٹی کے بورڈ آف ڈائریکٹرز کا اجلاس بھی ہوا۔

انہوں نے کہا کہ کوشش کی جا رہی ہے سپریم جوڈیشل کونسل کو طریقے سے چلایا جایا، پرانی شکایات سے آغاز کیا، جن شکایات پر رائے آ چکی تھی ان سے آغاز کیا ہے،مزید 100 شکایات کچھ دن پہلے جائزے کیلئے ججز کو بھجوائی گئی ہیں۔

چیف جسٹس فائز عیسیٰ نے کہا کہ مجھے کسی نے کہا تھا صحافیوں کو حال دل نہ سنایئے گا،کہاگیا تھا حال دل سنایا تو جس کا جو دل چاہے گا وہ اس زاویے سے لکھے گا۔ چیف جسٹس نے کہا کہ سچائی میں ہی ہماری نجات ہے، ہر شہری کا ہدف سچائی ہونا چاہیے ،ہم کو اس سے اتفاق ہو یا نہ ہو۔

مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More