دین میں بتائی گئی ذمہ داریوں پر عمل پیرا ہو کر ہم معاشرے کو مثالی بنا سکتے ہیں،وفاقی وزیر مذہبی امور انیق احمد کا دائود یونیورسٹی میں سیمینار سے خطاب

اے پی پی  |  Jan 19, 2024

کراچی ۔19جنوری (اے پی پی):وفاقی وزیر مذہبی امور انیق احمد نے کہا ہے کہ دین ہمیں ہماری ذمہ داریاں بتاتا ہے جن پر عمل پیرا ہو کر ہم اپنے معاشرے کو مثالی بنا سکتے ہیں ۔ جمعہ کو یہ بات انہوں نے دائود یونیورسٹی کراچی میں اپنی زیر صدارت بین المذاہب ہم آہنگی سیمینار سے خطاب کے دوران کہی۔

سیمینار کے دوران کراچی اور کوئٹہ کے بشپ فیڈرک جان، سابق رکن قومی اقلیتی کمیشن ڈاکٹر جے پال چھابڑیا، ڈاکٹر محسن نقوی، ڈین غزلی یونیورسٹی مفتی ارشاد احمد اعجاز، سردار رمیش سنگھ اور وائس چانسلر دائود یونیورسٹی ڈاکٹر سمرین حسین نے فکر انگیز گفتگو کی۔

انیق احمد نے مزید کہا کہ ہم انسانوں کا شرف ہے کہ اللہ نے ہمیں اشرف المخلوقات بنایا۔ ہم اللہ کو وہاں نظر آئیں جہاں اللہ ہمیں دیکھنا چاہتا ہے۔ انہوں نے طلباء سے کہا کہ ہمیں اختلاف رائے کو ذاتی مخالفت بننے سے روکنا ہو گا۔ اگر اللہ چاہتا تو سب انسانوں کو ایک عقیدے پر رکھتا۔ ہمیں چاہیے کہ دنیا سے جانے سے پہلے اسکے جمال میں اضافہ کریں۔

بشپ فیڈرک جان نے کہا کہ معاشرے کا تعلیم یافتہ طبقہ ہم آہنگی کے فروغ میں کردار ادا کرے۔ ہمیں بین المذاہب ہم آہنگی کو نقصان پہنچانے والے عناصر کو پہچاننا ہو گا۔ مفتی ارشاد احمد اعجاز نے کہا کہ رنگ و نسل، مذہب کی تفریق گہری ہونے سے معاشرے میں بگاڑ پیدا ہوتا ہے۔ ہمیں باہمی تنوع کے ساتھ زندگی گزارنے کے آداب سیکھنے ہونگے۔ سردار رمیشن سنگھ کا کہنا تھا کہ ہر مذہب محبت و بھائی چارے کا درس دیتا ہے۔

وزیر مذہبی امور انیق احمد درسگاہوں میں ایسے پروگرامز کے انعقاد پر مبارکباد کے مستحق ہیں۔ ڈاکٹر محسن نقوی نے کہا کہ گزشتہ تین دہائیوں میں مذہبی اور مسلکی تعصب میں اضافہ ہوا ہے۔ علماء اسلام اور دیگر مذاہب کو معروضی طور پر پڑھائیں۔ ڈاکٹر کے پال چھابڑیہ نے کہا کہ مخالف مذاہب کے افراد کو یکساں اہمیت و احترام ملنا چاہیے۔ باقی پاکستانیوں کی طرح قائداعظم اقلیتوں کے بھی ہیرو ہیں۔

دائود یونیورسٹی کی وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر سمرین حسین نے کہا ہمیں ہر قسم کے تعصب کو چھوڑ کر اپنے دائرہ کار میں بہتری کی کوشش کرنا ہو گی۔ طلباء اپنے بزرگوں اور اساتذہ کی باتوں کو توجہ سے سن کر عمل کریں۔ تقریب کے اختتام پر تمام مقررین کو یادگاری شیلڈز پیش کی گئیں۔

مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More