کردستان میں ایران کے حملے کے بعد عراق کی حکومت نے بھی احتجاجًا تہران سے سفیر واپس بلا لیا ہے۔
عراقی وزیر اعظم محمد شیاع السودانی نے کہا ہے کہ شمالی عراق میں ایران کا حملہ عراق کے خلاف واضح جارحیت ہے جس سے صورتِ حال خطرناک شکل اختیار کر رہی ہے۔ حملہ کرنے کے جرم میں ایران کے خلاف تمام قانونی اور سفارتی اقدامات کا حق محفوظ رکھتے ہیں۔
ایران کا پاکستان پر میزائل حملہ، چین کی فریقین سے تحمل سے کام لینے کی اپیل
عراقی حکومت نے تہران سے سفیر کو واپس بلانے کے ساتھ ساتھ بغداد میں ایران کے ناظم الامور کو بھی طلب کرکے احتجاج کیا ہے۔
دوسری جانب ایران کے پاسدارانِ انقلاب نے دعویٰ کیا ہے کہ انہوں نے منگل کو شمالی عراق کے نیم خود مختار علاقے کردستان میں اسرائیلی جاسوسوں کے ایک ٹھکانے کو نشانہ بنایا۔ اس کیساتھ انہوں نے شام میں داعش کے ٹھکانوں پر بھی حملہ کیا۔
امریکا نے ایران کے منجمد 6 ارب ڈالر منتقل کر دیئے ، قیدیوں کا بھی تبادلہ
ان حملوں سے مشرقِ وسطیٰ میں بحران مزید شدت اختیار کرگیا ہے۔ لبنان، شام، عراق اور یمن میں ایران کے اتحادی اور حمایت یافتہ عناصر قضیے میں داخل ہو رہے ہیں۔
یہ خدشہ بھی تیزی سے پروان چڑھ رہا ہے کہ ایران سے وابستہ گروپوں پر امریکا کے حملوں کے بعد عراق ایک بار پھربڑے علاقائی تنازع کا مرکز بن سکتا ہے۔ 7 اکتوبر کے بعد سے امریکی اہداف پر متعدد حملوں کے بعد امریکی افواج نے تازہ کارروائیاں کی ہیں۔
امریکی فوج کا عراق میں ٹارگیٹڈ حملہ ناکام، پینٹاگون کا اعتراف
کردستان کے دارالحکومت اربل میں امریکی قونصلیٹ کے نزدیک رہائشی علاقے پر حملے کو عراقی کردستان کے وزیر اعظم مسرور برزانی نے کرد نے عوام کے خلاف جرم قرار دیا تھا۔ اس حملے میں چار شہری جاں بحق اور 6 زخمی ہوئے تھے۔