اسلام آباد۔16جنوری (اے پی پی):الیکشن کمیشن آف پاکستان نے واضح کیا ہے کہ مختلف حلقوں میں مختلف فورمز سے انتخابی نشان کی تبدیلی سے ان حلقوں میں انتخابی عمل متاثر ہوسکتاہے۔منگل کو ترجمان الیکشن کمیشن کی جانب سے جاری بیان کے مطابق انتخابی نشان الاٹ ہونے کے بعد مختلف فورمز سے انتخابی نشان تبدیل کئے جا رہے ہیں۔یاد رہے کہ الیکشن کمیشن انتخابی نشانات کی الاٹمنٹ کے بعد تینوں پرنٹنگ کارپوریشنز کو بیلٹ پیپرز کی چھپائی کا آرڈر دے چکا ہے اور پرنٹنگ کا کام شروع ہو گیا ہے،اگر اسی طرح انتخابی نشانات کی تبدیلی کا عمل جاری رہا تو اس سے ایک طرف تو الیکشن میں تاخیر کا خدشہ پیدا گیا ہے کیونکہ بیلٹ پیپر دوبارہ پرنٹ کرانا پڑیں گے جس کے لئے پہلے ہی وقت محدود ہے اور دوسری طرف جو سپیشل کاغذ بیلٹ پیپر ز کے لئے مہیا ہے، وہ بھی ضائع ہو جائے گا۔ 2018ء کے انتخابات میں 800 ٹن کاغذ بیلٹ پیپر کی چھپائی کے لئے استعمال ہوا تھا جبکہ اس بار 2024ء کے انتخابات میں 2070 ٹن کاغذ استعمال ہونے کا تخمینہ ہے۔اسی طرح 2018 ءکے انتخابات میں 11،700امیدواروں نے حصہ لیا تھا جبکہ اس بار 18،059 امیدوار میدان میں ہیں۔2018 ء میں 220 ملین بیلٹ پیپرز چھپوائے گئے تھے جبکہ اس بار 260 ملین بیلٹ پیپرز چھپوائے جا رہے ہیں۔اس سلسلہ میں الیکشن کمیشن میٹنگ کر رہا ہے کہ اس صورتحال سے کیسے نبردآزما ہوا جائے اور کمیشن کی طرف سے بار بار جو ہدایات جاری کی گئی ہیں کہ اب انتخابی نشان تبدیل نہ کئے جائیں، ان پر کیسے عمل کرایا جائے۔ اس تجویز پر بھی غور کیا جا رہا ہے کہ اگر انتخابی نشانات کو تبدیل کرنے کا یہ سلسلہ نہ رکا تو ایسے انتخابی حلقوں میں الیکشن ملتوی کرنے کے علاوہ کوئی راستہ نہیں رہے گا۔