شہروں کے مسائل کے حل میں شہریوں کا کردار ناگزیر ہے، مقامی حکومتیں ملک میں مقامی سطح پر تبدیلی کی اصل محرک ہیں، ان کے بغیر جمہوریت اور نچلی سطح پر مسائل کا حل ممکن نہیں، مرتضیٰ سولنگی

اے پی پی  |  Jan 16, 2024

اسلام آباد۔16جنوری (اے پی پی):نگران وفاقی وزیر اطلاعات، نشریات و پارلیمانی امور مرتضیٰ سولنگی نے کہا ہے کہ شہروں کے مسائل کے حل میں شہریوں کا کردار ناگزیر ہے، مقامی حکومتیں پورے ملک میں مقامی سطح پر تبدیلی کی اصل محرک ہیں، قانون کے تحت ہر صوبے میں مقامی حکومتوں کا قیام لازمی ہے، مقامی حکومتوں کے بغیر نچلی سطح پر مسائل کا حل ممکن نہیں۔ یہ بات انہوں نے منگل کو یہاں دو روزہ کانفرنس برائے سِوک ہیکاتھون ”مسائل کی شناخت“ کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔ نگران وفاقی وزیر اطلاعات نے کانفرنس کے افتتاحی سیشن میں شرکت پر مسرت کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ کانفرنس ملک کے اہم ترین شہری مسائل کی اجتماعی طور پر نشاندہی کے لئے سرکاری اور نجی شعبے کے ماہرین اور سول سوسائٹی کو ایک پلیٹ فارم مہیا کر رہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ کانفرنس کا بنیادی مقصد ان مسائل کے لئے ڈیجیٹل حل تیار کرنے کی کوشش ہے۔ نگران وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ پاکستان میں جدت کے حامل مقامی حل تیار کرنے پر توجہ مرکوز کرنے کی بہت صلاحیت موجود ہے تاہم سرکاری شعبے کی طرف سے اکثر مسائل کی شناخت تنہا کی جاتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ مجھے یقین ہے کہ مسائل کے حل سے متعلق یہ کانفرنس اور بعد ازاں سوک ہیکاتھون کا انعقاد زیادہ پائیدار نتائج فراہم کریں گے۔ وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ حکومت پاکستان وسائل کی موثر تقسیم کو یقینی بنانے کے لئے شواہد پر مبنی فیصلہ سازی کے کلچر کی بڑھتی ہوئی ضرورت کو تسلیم کرتی ہے۔ مجھے یقین ہے کہ بالآخر یہ عمل عوامی خدمات کی فراہمی کو بہتر بنانے، ڈیجیٹل تقسیم کو ختم کرنے اور مقامی حکومتوں کو مضبوط بنانے میں مدد فراہم کرے گا۔

مرتضیٰ سولنگی نے کہا کہ مقامی حکومتیں نہ صرف اس طرح کے ڈیجیٹل حل کی محافظ ہیں بلکہ پورے ملک میں مقامی سطح پر تبدیلی کی اصل محرک بھی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ مقامی حکومتوں کے بغیر جمہوریت ممکن نہیں، وہ تمام ممالک جنہوں نے ترقی کی بلندیوں کو چھوا ،انہوں نے مقامی حکومتوں کو بااختیار بنایا۔ انہوں نے کہا کہ مقامی حکومتوں کو بااختیار بنانا ہماری سیاسی تاریخ میں بڑے مسائل میں سے ایک رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے 18 ویں ترمیم کے دوران آرٹیکل 140 میں ترمیم کی اور ذیلی آرٹیکل 148 شامل کیا جس کے مطابق ہر صوبہ مقامی حکومت کا نظام قائم کرے گا اور سیاسی، انتظامی، مالی ذمہ داری اور اختیارات مقامی حکومت کے منتخب نمائندوں کو سونپے گا، اس لئے بہت سے سیاسی مبصرین اور کچھ جماعتوں نے مطالبہ شروع کر دیا کہ صوبائی حکومت پر مقامی حکومتی قوانین کا اطلاق ہونا چاہئے جو آئین کے اس آرٹیکل سے ہم آہنگ ہو۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں معلوم ہونا چاہئے کہ ہمارے مسائل کیا ہیں اور ہمارا ہدف کون ہیں اور ہم اس ڈیجیٹل مشق کے ساتھ کہاں جا رہے ہیں۔

وفاقی وزیر اطلاعات نے پبلک اور پرائیویٹ سیکٹرز کے شرکا ، خیبر پختونخوا اور پنجاب کے لوکل گورنمنٹ افسران، تعلیمی اداروں اور مقامی حکومت کے شعبے کے ماہرین کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ مسائل کی مشترکہ شناخت کے لئے اجتماعی ذہن سازی پاکستان میں مقامی حکومتوں میں ڈیجیٹل تبدیلی کو مضبوط بنانے کے قابل بنائے گی۔ وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ جمہوریہ جرمنی خاص طور پر Deutsce Gesellschaft Fur Internationale Zusammenarbeit (GIZ) GmBH جو پاکستان میں 1961ءسے کام کر رہی ہے، نے اس اقدام کو سپورٹ کرنے کے لئے مختلف صوبوں میں اپنے دفاتر قائم کئے۔ انہوں نے کہا کہ جمہوریہ جرمنی وفاقی اور صوبائی حکومتوں کے ساتھ مل کر کام کرنے والے 12 الگ الگ منصوبوں کے ذریعے حکومت پاکستان کی مدد کر رہا ہے جن میں مقامی حکومتیں، موسمیاتی تبدیلی، توانائی کی منتقلی، سماجی تحفظ، پائیدار اقتصادی ترقی اور پیشہ ورانہ تعلیم و تربیت کے شعبے شامل ہیں۔

وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ نگران حکومت نے آئی ٹی کے شعبے کو فروغ دینے کے لئے 2 ارب روپے کا پہلا پاکستان اسٹارٹ اپ فنڈ باضابطہ طور پر شروع کیا ہے۔ حکومت پاکستان کو امید ہے کہ سٹارٹ اپ ایکو سسٹم میں کم از کم 50 ارب روپے سالانہ حاصل ہوں گے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان آٹھ نیشنل انکیوبیشن سینٹرز (NICs) کے نیٹ ورک کا حامل ہے جو اسٹارٹ اپس کو سپورٹ کرتا ہے جس میں اس وقت ملک میں 4 ہزار سے زائد اسٹارٹ اپس فعال ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستانی سٹارٹ اپس نے 2023 میں 70 ملین ڈالرز سے زیادہ کا اضافہ کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس دو روزہ کانفرنس سے لوگوں کو مقامی سطح پر بااختیار بنانے کے لئے ڈیجیٹل حل تلاش کرنے میں مدد ملے گی۔

مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More