اسلام آباد۔14جنوری (اے پی پی):وزارت موسمیاتی تبدیلی و ماحولیاتی رابطہ کے سینئر آفیسر اور میڈیا ترجمان محمد سلیم نے کہا ہے کہ وفاقی دارالحکومت کے اندر واقع کل 63 روایتی اینٹوں کے بھٹوں میں سے 49 کو زگ زیگ ٹیکنالوجی پر منتقل کر دیا گیا ہے جس سے فضائی آلودگی کے مسائل کو کم کرنے میں نمایاں مدد ملے گی ، چار روایتی اینٹوں کے بھٹوں کو ختم کردیا گیا ہے اور باقی 10 روایتی اینٹوں کے بھٹوں کو بھی ماحول دوست جدید ، صاف ستھری زگ زیگ ٹیکنالوجی پر منتقل کیا جارہا ہے۔وزارت موسمیاتی تبدیلی و ماحولیاتی رابطہ کاری کی طرف سے اتوار کو جاری پریس ریلیزمیں وزارت کے سینئرآفیسر اور میڈیا ترجمان محمد سلیم نے کہا کہ اینٹوں کی مینوفیکچرنگ کے روایتی شعبہ فضائوں کو آلودہ کرنے اور گرین ہائوس گیسوں کے اخراج میں بڑا حصہ ہے کیونکہ اس طرح کے اینٹوں کے بھٹے اینٹوں کو پکانے کے لئے گندے توانائی کے ذرائع پر انحصار کرتے ہیں، خاص طور پر کوئلہ، ربڑ اور جوتے ایندھن کے طور پر استعمال کرتے ہیں جومہلک سیاہ کاربن کا اخراج کرکے ماحول کو آلودہ کرتے ہیں۔انہوں نے مزید کہا کہ اب77 فیصد سے زائد بھٹے زگ زیگ ٹیکنالوجی پر منتقل کئے گئے ہیں جس سے فضا میں کاربن کے اخراج کی سطح کو 60 فیصد تک کم کرنے اور بھٹہ مالکان کو توانائی کے اخراجات کی مد میں30 فیصد تک بچت ملے گی۔انہوں نے کہا کہ وزارت موسمیاتی تبدیلی و ماحولیاتی رابط اور پاکستان انوائرنمنٹل پروٹیکشن ایجنسی اسلام آباد (پاک ای پی اے)نے اسلام آباد انتظامیہ اور دیگر سٹیک ہولڈرز کی مدد سے دارالحکومت اور اس کے دیہی علاقوں میں فضائی آلودگی کے بڑھتے ہوئے مسئلے سے نمٹنے کے لئے مختلف رکاوٹوں کے باوجود مربوط کوششوں کے ساتھ یہ سنگ میل عبور کیا ہے۔انہوں نے اس بات پر روشنی ڈالی کہ اگرچہ زیادہ تر اینٹوں کے بھٹے دارالحکومت کے دیہی علاقوں میں واقع ہیں لیکن روایتی بھٹوں کو صاف اینٹ بنانے والی زگ زیگ ٹیکنالوجی پر منتقل کرنے کے بعد ان ملحقہ علاقوں کو خاص طور پر صاف آب و ہوا میسر آئے گی اورآلودہ ہوا سے پھیلنے والی سانس کی بیماریوں سے نجات ملے گی۔اینٹوں کی تیاری کے روایتی عمل کے بارے میں وضاحت کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ یہ عمل ماحولیاتی طور پرانتہائی نقصان دہ ہے، اینٹوں کی پیداوار کے اس طرح کے عمل میں ہاتھ سے بنی اینٹیں شامل ہوتی ہیں جو فکسڈ چمنی بل ٹرینچ بھٹیوں (ایف سی بی ٹی کے)میں پکائی جاتی ہیں جسے اینٹوں کی پیداوار کے لئے سب سے زیادہ آلودہ تکنیک قرار دیا گیا ہے،اس سے فضائی آلودگی سمیت بے شمار منفی سماجی اور ماحولیاتی اثرات مرتب ہوتے ہیں، آب و ہوا کی تبدیلی، سانس کی بیماریاں، زمین کے استعمال کے اثرات اور جنگلات کی کمی اس کی دیگر نقصان دہ وجوہات ہیں۔انہوں نے کہا کہ صحت اور ماحولیاتی منفی اثرات کے پس منظر میں وفاقی وزارت کی جانب سے زگ زیگ ٹیکنالوجی متعارف کرانے کی کوششیں کی گئیں تاکہ نہ صرف سموگ کا باعث بننے والے زہریلے سیاہ کاربن کے اخراج کے مسائل کو کم کیا جاسکے بلکہ وفاقی دارالحکومت اور اس سے ملحقہ دیہی علاقوں میں مجموعی طور پر فضائی آلودگی کو بھی کم کیا جاسکے۔