اسلام آباد۔8جنوری (اے پی پی):پاکستان نے امریکی محکمہ خارجہ کی طرف سے پاکستان کو ”خصوصی تشویش کا ملک“ قرار دینے کو دوٹوک الفاظ میں مسترد کیا ہے۔ ترجمان دفتر خارجہ نے پیر کو یہاں جاری بیان میں کہا کہ ہمیں اس بات پر شدید مایوسی ہوئی ہے کہ یہ متعصبانہ اور من مانی تشخیص پر مبنی ہے اور اس کا زمینی حقائق سے کوئی تعلق نہیں۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ پاکستان ایک تکثیری ملک ہے جو بین المذاہب ہم آہنگی کی بھرپور روایت رکھتا ہے۔ بیان کے مطابق پاکستان نے اپنے آئین کے مطابق مذہبی آزادی کو فروغ دینے اور اقلیتوں کے حقوق کے تحفظ کے لیے وسیع پیمانے پر اقدامات کیے ہیں۔ترجمان دفتر خارجہ نے بیان میں اس بات پر گہری تشویش کا اظہار کیا کہ مذہبی آزادی کی بڑے پیمانے پر اور مسلسل خلاف ورزی کرنے والے بھارت کو ایک بار پھر امریکی محکمہ خارجہ کی نامزد فہرست سے خارج کردیا گیا ہے۔ یہ امریکی کمیشن برائے بین الاقوامی مذہبی آزادی (یو ایس سی آئی آر ایف) کی واضح سفارشات کے ساتھ ساتھ بین الاقوامی انسانی حقوق کے حلقوں کی طرف سے مذہبی اقلیتوں کے ساتھ بھارت کے ناروا سلوک کے بارے میں اٹھائے گئے عوامی خدشات کے باوجود ہے۔بیان میں کہا گیا ہے کہ ہمیں یقین ہے کہ اس طرح کی امتیازی، یکطرفہ اور موضوعی مشقیں نقصان دہ ہیں اور عالمی سطح پر مذہبی آزادی کو آگے بڑھانے کے ہمارے مشترکہ مقصد کو نقصان پہنچاتی ہیں۔ بیان کے مطابق پاکستان اس بات پر پختہ یقین رکھتا ہے کہ مذہبی عدم برداشت، زینو فوبیا اور اسلامو فوبیا کے عصری چیلنج کا مقابلہ باہمی افہام و تفہیم اور احترام کی بنیاد پر تعمیری مشغولیت اور اجتماعی کوششوں کے ذریعے کیا جاسکتا ہے، اسی جذبے کے ساتھ پاکستان دو طرفہ طور پر امریکہ کے ساتھ انگیج ہے۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ پاکستان کو ”خصوصی تشویش کا ملک“ قرار دینے کے بارے میں پاکستان کے تحفظات سے امریکہ کو آگاہ کیا جا رہا ہے۔