اسلام آباد۔5جنوری (اے پی پی):نگران وفاقی وزیر اطلاعات، نشریات و پارلیمانی امور مرتضیٰ سولنگی نے کہا ہے کہ انتخابات میں تاخیر ہمارے اختیار میں نہیں، 9 مئی کے واقعات سنجیدہ معاملہ ہیں، 9 مئی کے ذمہ داروں کے خلاف سینکڑوں شواہد موجود ہیں، عوام جانتے ہیں کہ کس نے سازش کی اور کس کے خلاف کی، خواہش ہے فیٹف کے معاملے پر جس اصول پر پاکستان کو پرکھا گیا،وہ سب کے لئے ہونے چاہئیں، انتخابات کے حوالے سے کسی کو شکایت ہے تو وہ متعلقہ فورم سے رجوع کرے، آئین اور قانون کسی کی خواہش کے مطابق عمل نہیں کرتا، کسی عدالت نے نگران حکومتوں کو غیر آئینی قرار نہیں دیا، جیل میں بیٹھا ایک مجرم اپنی عدالت لگا کر ہمیں سزا دے، یہ اختیار اُس کے پاس نہیں، الیکشن ٹربیونل سے ریلیف ملنے سے پہلے پی ٹی آئی کے 78.67 فیصد امیدواروں کے کاغذات نامزدگی منظور ہوئے۔ جمعہ کو ”آج نیوز“ کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے نگران وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ آئین کے آرٹیکل 218(3) کے تحت انتخابات کے انعقاد، انتخابات کی تاریخ دینا یا تبدیل کرنے کا اختیار صرف الیکشن کمیشن آف پاکستان کا ہے، انتظامیہ سمیت کسی دوسرے ادارے کو یہ اختیار نہیں کہ وہ الیکشن کی تاریخ میں تبدیلی کرسکے۔انہوں نے کہا کہ نگران حکومت کا موقف ہے کہ انتخابات 8 فروری کو ہوں گے۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ سینیٹ اجلاس میں الیکشن کے التواءسے متعلق قرارداد کے حوالے سے میرا موقف نگران حکومت کا موقف ہے، قرارداد میں جو مسائل بیان کئے گئے وہ حقیقی ہیں۔ بلوچستان اور خیبر پختونخوا میں سیکورٹی کے مسائل موجود ہیں۔ انہوں نے کہا کہ سینیٹ اجلاس میں قرارداد پیش کرتے وقت ماحول جذباتی تھا، اگر یہ قرارداد سازش ہے تو اسے ناکام بنانے کی ذمہ داری بھی انہی لوگوں پر عائد ہوتی ہے جو شکایت کر رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ ایوان میں حاضری یقینی بنانا اور کورم پوائنٹ آﺅٹ کرنے کی ذمہ داری بھی انہی جماعتوں کی ہے۔ ایک سوال کے جواب میں نگران وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ سابق چیئرمین پی ٹی آئی جس حالت میں ہیں، ان کے لئے ممکن نہیں کہ وہ کوئی ٹویٹ یا آرٹیکل لکھ سکیں۔ ”دی اکانومسٹ“ کے ساتھ اس معاملہ کو اٹھایا جائے گا۔ انہوں نے سوال کیا کہ کیا ”دی اکانومسٹ“ نے دنیا میں جن لوگوں کو سزا ہو چکی ہے، ان کے مضامین بھی شائع کئے ہیں؟ انہوں نے کہا کہ سابق چیئرمین پی ٹی آئی کے مبینہ آرٹیکل کے حوالے سے ابتدائی ردعمل میں ”دی اکانومسٹ“ کو لکھا جائے گا۔انہوں نے کہا کہ ہماری معلومات کے مطابق جیل سے ایسی کوئی چیز باہر نہیں گئی۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ 9 مئی کے واقعات کے ذمہ داروں کے خلاف سینکڑوں شواہد موجود ہیں، پاکستان کے عوام بہتر جانتے ہیں کہ کس نے سازش کی اور کس کے خلاف کی۔ انہوں نے کہا کہ کسی عدالت نے نگران حکومتوں کو غیر آئینی قرار نہیں دیا، جیل میں بیٹھا ایک مجرم اپنی عدالت لگا کر ہمیں سزا دے، یہ اختیار اُس کے پاس نہیں ہے۔ ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ پاکستان کو گرے لسٹ پر ڈالنے کی جو بھی وجوہات تھیں، اس کی وجہ سے ہم نے اینٹی منی لانڈرنگ کے نظام کو بہتر کیا ہے۔خواہش ہے کہ فیٹف کے حوالے سے جس اصول پر پاکستان کو پرکھا گیا، وہ سب کے لئے ہونے چاہئیں۔ ایک سوال پر وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ پاکستان ایک آزاد ملک ہے، یہاں جمہوریت ہے، تنقید جمہوریت کا حصہ ہے۔ انتخابات کے حوالے سے کسی کو کوئی شکایت ہے تو وہ متعلقہ فورم سے رجوع کرے۔ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی کے بہت سے لوگوں کو الیکشن ٹربیونلز سے ریلیف ملا ہے، کچھ لو گوں کو عدالتوں سے بھی ریلیف ملے گا۔ انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی نے قومی اسمبلی کے لئے 2620 کاغذات نامزدگی جمع کروائے، ان میں سے 1996 کاغذات نامزدگی منظور ہوئے،صوبائی اسمبلیوں کے لئے پی ٹی آئی نے 1777 کاغذات نامزدگی جمع کروائے، اس میں سے 1398 کاغذات نامزدگی منظور ہوئے، پی ٹی آئی کے الیکشن ٹربیونل سے ریلیف ملنے سے پہلے 78.67 فیصد کاغذات نامزدگی منظور کئے گئے۔