اسلام آباد۔5جنوری (اے پی پی):نگران وفاقی وزیر برائے مذہبی امور انیق احمد نے کہا ہے کہ ہمیں اپنے معاشرے کو خوبصورت اور مضبوط بنانے کے لئے بین المذاہب ہم آہنگی کی طرف بڑھنا ہو گا، حکومت اس سلسلہ میں ٹھوس اقدامات کررہی ہے، ہمیں بحث سے زیادہ عملی اقدامات کی طرف توجہ دینا ہوگی۔ جمعہ کو یہاں اقرا یونیورسٹی میں بین المذاہب ہم آہنگی سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ نوجوان ملک کا مستقبل ہیں۔ ان کی آنکھوں کی روشنی اور خواب دیکھ کر ملک کاروشن مستقبل دیکھ رہاہوں۔ ملک کی نوجوان نسل کو بین المذاہب ہم آہنگی سے روشناس کرانا ضروری ہے۔انہوں نے کہا کہ میں اپنے آنے والے کل سے مایوس نہیں ہوں ۔ انہوں نے قرآن حکیم کی آیات کا حوالہ دیتے ہوئے کہاکہ اللہ نے حکم دیا ہے کہ لوگوں کو دین اور نیکی کی طرف حکمت سے بلائو ، اگر کوئی مشکل کھڑی کرتا ہے تو نہایت ہی احسن اندازمیں اسے سے دوری اختیارکرنے کا حکم ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے سیمینار میں غیر مسلم پاکستانیوں کی باتیں سنی ہیں۔ انہو ں نے کہا کہ کسی بھی مذہب کی تعلیمات میں انسانیت کی توہین جائز نہیں ۔ انہوں نے کہا کہ بابا گرونانک کی تعلیمات میں کہیں بھی بت پرستی اور شرک کا پیغام نہیں۔وہ غریبوں کو کھانا کھلاتے تھے ، رسول ؐ اللہ کا فرمان ہے کہ قیام اورطعام کو پھیلائو۔ ہم دنیا میں اللہ کے نائب ہیں۔ اسلام میں پڑوسی کے حقوق کا حکم ہے۔ ہمیں اپنے معاشرے کو خوبصورت اور مضبوط بنانے کے لئے بین المذاہب ہم آہنگی کو فروغ دینا ہو گا اور اس سلسلہ میں بحث سے زیادہ عملی اقدامات کی ضرورت ہے۔ طلباکو بین المذاہب ہم آہنگی سے روشناس کرانا ہوگا۔ انیق احمد نے کہا کہ پاکستان میں تمام مذاہب کے پیروکاروں کو اپنے اپنے مذہبی عقیدے کے مطابق زندگی گزارنے کی مکمل آزادی حاصل ہے۔