امریکی حکام کو مشرق وسطیٰ کے تنازعے میں براہ راست ملوث ہونے کے خدشات میں اضافہ

اے پی پی  |  Jan 05, 2024

واشنگٹن۔5جنوری (اے پی پی):امریکانے یمن میں حوثیوں کے خلاف کارروائیوں کے منصوبے کی تیاری شروع کر دی ہے جس سے مشرق وسطی میں جاری مسلح تنازعے کے پھیل جانے کے خدشات میں اضافہ ہو گیا ہے۔

ڈیجیٹل اخبار پولیٹیکو کی رپورٹ کے مطابق امریکی فوجی حکام نے بحیرہ احمر میں اسرائیل سے روابط رکھنے والے تجارتی جہاز وں پر حوثیوں کے حملوں کے جواب میں کارروائی کے منصوبوں کی تیاری شروع کر دی ہے۔امریکی حکام نے پولیٹیکو کو بتایا کہ حوثی باغیوں نے تاحال بحیرہ احمر سے گزرنے والے تجاری بحری جہازوں پرحملے روکنے کا کوئی عندیہ نہیں دیا۔مشرق وسطیٰ میں تعینات امریکی بحریہ کے سینئر کمانڈر نے کہا ہے کہ اس صورتحال میں یمن میں حوثیوں پر حملوں کے منصوبوں کی تیاری پر کام جاری ہے۔

رپورٹ کے مطابق امریکی انتظامیہ کو بحیرہ احمر میں حوثیوں کی کارروائیوں پر سخت تشویش ہے۔ امریکی حکام کو یہ اندیشہ بھی ہے کہ اسے غزہ میں جاری جنگ کے خطے کے دیگر حصوں تک پھیل جانے کی صورت میں اس میں براہ راست شامل ہونا پڑے گا۔ امریکی حکام کے مطابق حوثیوں کو نشانہ بنانے کے لئے یمن میں کاررائیوں پر بھی غور کیا جا رہا ہے اور اس صورت میں عراق اور شام میں موجود امریکی فوجیوں اور فوجی تنصیبات کے خلاف حملوں کے خطرات میں اضافے کو بھی مد نظررکھا جارہا ہے۔ امریکی انتظامیہ کے بعض ارکان کا خیال ہے کہ عراق اور شام میں امریکی فوجی تنصیبات کے خلاف حالیہ عرصہ میں ہونے والی کارروائیوں اس بات کا ثبوت ہیں کہ غزہ کی جنگ پہلے ہی خطے کے دیگر حصوں تک پھیل چکی ہے۔

پولیٹیکو کے مطابق اس صورت حال میں صدر جو بائیڈن کے لئے آئندہ صدارتی انتخاب میں کامیابی مشکل تر ہو سکتی ہے کیونکہ اپنی گزشتہ انتخامی مہم کے دوران وہ دنیا میں جاری جنگوں کو ختم کرنےکا وعدہ کر چکے تھے اور اسی کے تحت انہوں نے افغانستان سے امریکی فوجیوں کو واپس بلایا تھا تاہم موجود ہ صورتحال میں امریکی ووٹرز میں امریکا کے یوکرین اور اسرائیل کی جنگوں میں ملوث ہونے کا تاثر مستحکم ہو سکتا ہے۔ایک سروے رپورٹ کے مطابق 84 فیصد امریکی ووٹرز نے امریکا کے مشرق وسطیٰ میں ممکنہ طور پر کسی جنگ میں شامل ہونے کے خدشات کو تشویشناک قرار دیا ہے اس کے علاوہ امریکی ووٹرز کی ایک بڑی تعداد یوکرین کے لئے کھربوں ڈالر کی امداد کوبھی تشویش کی نظر سے دیکھ رہے ہیں۔ امریکی حکام کے مطابق بغداد میں امریکی ڈرون حملے میں حزب اللہ کے رہنما مشتاق طالب السعیدی اوران کے ساتھیوں کے مارے جانے کے بعد کشیدگی میں تیزی سے اضافہ ہوا ہے۔

اس واقعہ کے بعد امریکی صدر نے ایک خصوصی اجلاس میں خطے کی تازہ ترین صورتحال کا جائزہ لیا اور تقریباً ایک درجن ممالک کی حمایت سے حوثیوں کے خلاف کارروائی کی دھمکی دی گئی۔ امریکی حکام کا کہنا ہے کہ لبنانی دارالحکومت بیروت میں ڈرون حملے اور ایران کے شہر کرمان میں بم دھماکوں جیسے واقعات کے ممکنہ ردعمل کے امکانات کا بھی جائزہ لیا جا رہا ہے۔امریکی انتظامیہ کوخدشہ ہے کہ مشرق وسطیٰ میں تشدد میں اضافے کی صورت میں امریکا کو آخرکار مداخلت کرنا پڑے گی۔

مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More