انتخابات ملتوی ہونے کا کوئی امکان نہیں، ایسا کوئی چیلنج درپیش نہیں جس کے نتیجے میں انتخابات پر کوئی اثر ہو، نگران وفاقی وزیر اطلاعات مرتضیٰ سولنگی کی ”جی این این “ کے پروگرام میں گفتگو

اے پی پی  |  Jan 02, 2024

اسلام آباد۔2جنوری (اے پی پی):نگران وفاقی وزیر اطلاعات، نشریات و پارلیمانی امور مرتضیٰ سولنگی نے کہا ہے کہ انتخابات ملتوی ہونے کا کوئی امکان نہیں، ایسا کوئی چیلنج درپیش نہیں جس کے نتیجے میں انتخابات پر کوئی اثر ہو، انتخابات 8 فروری 2024ءکو ہوں گے، ملک میں سیاست پر کوئی پابندی نہیں، ہر ایک کو سیاست کرنے کا اختیار ہے، ہم سیاسی حکومت نہیں، سیاسی تقسیم سیاسی جماعتوں کے درمیان ہے، سیاسی تقسیم سیاستدانوں کو خود مل بیٹھ کر ختم کرنا ہوگی۔

منگل کو ”جی این این“ کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے ایک سوال کے جواب میں وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ نگران وزیراعظم انوار الحق کاکڑ کی گزشتہ روز ہونے والی گفتگو میں کوئی قابل اعتراض بات نہیں ہوئی، وزیراعظم نے لواحقین کے حامیوں کی بات نہیں کی، وزیراعظم کا اشارہ ان کی طرف تھا جو دہشت گرد تنظیموں کے حمایتی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ کوئی بھی جدید ریاست طاقت کے استعمال پر اپنی اجارہ داری قائم نہ رکھے تو وہ ریاست قائم نہیں رہ سکتی۔ بات بنیادی اصول کی ہے،

وزیراعظم نے کہا تھا کہ دہشت گردوں کے بھی لواحقین ہیں اور اگر وہ احتجاج کرتے ہیں تو میں ان کے احتجاج کے حق کا احترام کرتا ہوں، وزیراعظم نے ایسی کوئی بات نہیں کی جو قابل اعتراض ہو۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ بلوچستان سے آئے ہوئے مظاہرین اسلام آباد پریس کلب کے سامنے اپنی مرضی سے بیٹھے ہوئے ہیں، ان کے ساتھ کسی نے زور زبردستی نہیں کی، سردی کی وجہ سے ہمیں ان کی تکلیف کا اندازہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعظم کی تشکیل کردہ مذاکراتی کمیٹی نے مظاہرین کے ساتھ انتہائی نرم لہجے میں مذاکرات کئے، مظاہرین نے ہمیں کہا تھا کہ ہم اپنے مطالبات کی فہرست بھجوا دیں گے، انتظامیہ ان سے رابطے میں ہے،

تاحال مظاہرین نے اپنے مطالبات کی فہرست ہمیں نہیں بھجوائی۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے مذاکرات کے پہلے روز گرفتار تمام خواتین اور بچوں کو فوری طور پر رہا کروایا، دو روز بعد 163 مزید افراد کو رہا کیا گیا، اس کے بعد باقی 34 افراد کو بھی رہا کر دیا گیا۔ اس وقت مظاہرین کا کوئی بھی فرد زیر حراست نہیں۔ مرتضیٰ سولنگی نے کہا کہ بلوچ مظاہرین کو سیکورٹی اور ایمبولینس کی سہولت فراہم کر رکھی ہے۔

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ جماعت اسلامی بلوچ یکجہتی کمیٹی کا حصہ نہیں ہے، جماعت اسلامی کے سینیٹرز کا اختیار اور حق ہے کہ وہ مظاہرین کی طرف سے مطالبات کریں لیکن میرے خیال میں مظاہرین کو خود ہمارے ساتھ اپنے مطالبات پیش کرنے چاہئیں۔ انہوں نے کہا کہ مظاہرین نے خود کہا تھا کہ ہم اپنی ڈیمانڈز بھجوائیں گے، مظاہرین کو بتانا چاہئے کہ وہ کب اپنے مطالبات بھیجیں گے۔ ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ملک میں سیاست پر کوئی پابندی نہیں، ہر ایک کو سیاست کرنے کا اختیار ہے،

بدقسمتی سے کچھ سیاسی گروہ بلوچ مظاہرین کو اپنے سیاسی فائدہ کیلئے استعمال کرنا چاہتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بلوچ مظاہرین کے مطالبات دیرینہ ہیں، ہمارے بس میں جو ممکن ہوا ہم کریں گے۔ وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ 2021ءمیں جب کوئٹہ میں احتجاج پر موجود ہزارہ برادری کے لوگوں نے اُس وقت کے وزیراعظم سے درخواست کی تھی کہ وہ ہمارے پاس آ کر ہمیں حوصلہ دیں اور یقین دہانی کرائیں تاکہ ہم اپنے لوگوں کو دفن کر سکیں تو اُس وقت کے وزیراعظم نے کہا تھا کہ میں بلیک میل نہیں ہوں گا۔ ہمارا رویہ ایسا نہیں، ہم بلوچ مظاہرین کے پاس خود چل کر گئے اور آئندہ بھی جانے کو تیار ہیں۔

ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ تنقید کا اختیار ہر ایک کو حاصل ہے، لوگوں کے تنقید کرنے کے حق کا احترام کرتا ہوں۔ لیول پلینگ فیلڈ کی شکایت ہر کوئی کر رہا ہے، شکایت کرنے سے کسی کو روکا نہیں جا سکتا اور نہ ہی کسی کو شکایت کرنے کے فورم سے محروم کیا گیا ہے، اگر کسی سے کوئی زیادتی ہوئی ہے تو اس کے لئے پلیٹ فارمز موجود ہیں۔ ایک سوال کے جواب میں وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ پاکستان ٹیلی وژن پر جب تمام سیاسی جماعتوں کے رہنمائوں کے انٹرویوز کا سلسلہ شروع ہوگا تو پی ٹی آئی کے موجودہ چیئرمین کا انٹرویو بھی نشر کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ پی ٹی وی کے ٹاک شوز میں تمام جماعتوں کے لوگوں کو دعوت دی جاتی ہے۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ 2018ءکے انتخابات میں ریٹرننگ افسران انتظامیہ سے لئے گئے، اس وقت پی ٹی آئی نے ان پر کوئی اعتراض نہیں کیا۔

ایک سوال کے جواب میں وفاقی وزیر نے کہا کہ ایسا کوئی چیلنج درپیش نہیں جس کے نتیجے میں انتخابات پر کوئی اثر ہو، پولیس اور قانون نافذ کرنے والے ادارے موجود خطرات اور چیلنجز پر قابو پا لیں گے۔ انہوں نے کہا کہ مولانا فضل الرحمان سمیت تمام رجسٹرڈ سیاسی جماعتوں کے رہنمائوں کو مطلوبہ سیکورٹی فراہم کرنے کی کوشش کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ انتخابات ملتوی ہونے کا کوئی امکان نہیں، انتخابات 8 فروری 2024ءکو ہوں گے اور نگران حکومت ملک میں پرامن، شفاف اور غیر جانبدارانہ انتخابات کے انعقاد کے لئے الیکشن کمیشن کو ہر ممکن تعاون فراہم کرے گی۔

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ سیاسی تقسیم سیاسی جماعتوں کے درمیان ہے، ہم سیاسی حکومت نہیں ہیں، سیاسی تقسیم سیاستدانوں کو خود مل بیٹھ کر ختم کرنا ہوگی، 90ءکی دہائی میں مسلم لیگ (ن) اور پیپلز پارٹی کے درمیان کشیدگی تھی لیکن بعد میں دونوں جماعتوں کے درمیان میثاق جمہوریت ہوا۔

مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More