ٹالن۔2جنوری (اے پی پی):سابق سوویت ریاست ایسٹونیا میں بھی ہم جنس پرستوں کی شادیوں کو قانونی حیثیت دے دی گئی۔ رشیا ٹوڈے کی رپورٹ کے مطابق اس سلسلے میں عائلی قوانین میں ترمیم کی منظوری گزشتہ سال جون میں دی گئی تھی جس کا نفاذ نئے سال کے آغاز سے ہوا ہے، توقع ہے کہ ہم جنس پرستوں کی طرف سے شادیوں کی درخواستوں پر کارروائی میں ایک ماہ سے چھ ماہ تک کا عرصہ لگے گا ،پہلی منظوری 2 فروری تک متوقع ہے۔ایسٹونیا کی پارلیمنٹ نے گزشتہ سال جون میں ملک کے عائلی قانون میں ترمیم کے طور پر ہم جنس پرستوں کی شادی کو قانونی حیثیت دینے کے حق میں ووٹ دیا تھا۔ ترمیم کے حق میں 55 جبکہ مخالفت میں 34 ووٹ ڈالے گئے تھے۔ نئے قانون کے تحت شادی شدہ ہم جنس جوڑے قانونی طور پر بچوں کو گود لے سکتے اور ایک ساتھ رہنے کے لئے اندراج کرا سکتے ہیں اس کے علاوہ وہ حکومتی مراعات کے لئے بھی اہل ہوں گے۔بالٹک پرائیڈ کے پراجیکٹ منیجر کیو سوملٹ کے مطابق ایسٹونیا سمیت یورپی یونین کے 27 رکن ممالک میں سے 15 میں ہم جنس پرستوں کے درمیان شادیوں کی اجازت ہے،1991 میں سوویت یونین سے علیحدہ ہونے کے بعد ایسٹونیا میں ہم جنس پرستی کو جرم قرار دیا گیا تھا لیکن موجودہ وقت 53 فیصد سے زیادہ شہری ہم جنس پرستوں کے درمیان شادیوں کے حامی ہیں۔اس وقت جن ممالک میں ہم جنس پرستوں کے درمیان شادیوں کی قانونی اجاز ت ہے ان میں برطانیہ، فرانس، کینیڈا، آسٹریلیا، ارجنٹائن، برازیل، چلی ، کولمبیا، بیلجیم ، ایکواڈور، لکسمبرگ، مالٹا، نیدرلینڈز، پرتگال، جنوبی افریقا، سپین ، یوروگوائے، اور امریکی ریاستیں بشمول کیلیفورنیا، ایریزونا، کولوراڈو، ہوائی، الی نوائے، نیوجرسی، نیواڈا اور اوریگان شامل ہیں۔