دو ہزار 23بہتر سال ثابت ہوا، واپڈا کے پانی و پن بجلی کے شعبوں میں جاری منصوبوں پراہم اہداف حاصل کئے گئے، ترجمان

اے پی پی  |  Dec 29, 2023

لاہور۔29دسمبر (اے پی پی):واپڈا نے کہا ہے کہ سال 2023 ملک میں پانی اور پن بجلی کے شعبوں کےلئے بہتر ثابت ہوا،رواں سال پن بجلی کی زیادہ پیداوار حاصل ہوئی جبکہ پانی او رپن بجلی کے شعبوں میں جاری منصوبوں پر بھی اہم اہداف حاصل کرلیے گئے۔ ترجمان کے مطابق 2023 میں واپڈا نے 34 ارب یونٹ سستی اور ماحول دوست پن بجلی پیدا کی جو گزشتہ سال کی نسبت 2 ارب 20 کروڑ یونٹ زیادہ ہے،

پن بجلی کی اضافی پیداوار سے ملکی خزانے کو 106 ارب روپے کی بچت ہوئی،ا گر بجلی کی یہی مقدار مہنگے درآمدی ایندھن سے پیدا کی جاتی توقومی خزانے کو 106 ارب روپے خرچ کرنا پڑتے، واپڈا پن بجلی کی لاگت 3 روپے51 پیسے فی یونٹ ہے اور نیشنل گرڈ میں واپڈا پن بجلی کا تناسب 30 فیصد ہے۔

انہوں نے بتایا کہ نیلم جہلم ہائیڈروپاور پراجیکٹ سمیت واپڈا کے 22پن بجلی گھر ہیں جن کی مجموعی پیداواری صلاحیت 9 ہزار 459 میگا واٹ ہے،سال 2023 کی پیداوار کے اعدادوشمار کے مطابق تربیلا سے 12 ارب 90 کروڑ یونٹ، تربیلا چوتھے توسیعی منصوبے سے 4 ارب 40 کروڑ یونٹ، غازی بروتھا سے 6 ارب 80 کروڑ یونٹ، منگلا سے 4ارب 70 کروڑ یونٹ، نیلم جہلم سے ایک ارب یونٹ، وارسک سے 80 کروڑ یونٹ،چشمہ سے 90 کروڑ یونٹ جبکہ دیگر پن بجلی گھروں سے 2ارب 50 کروڑ یونٹ پن بجلی پیدا ہوئی۔

انہوں نے کہا کہ 2023 زیر تعمیر منصوبوں کےلئے بھی بہتر سال ثابت ہوا،مالی مشکلات کے باوجود واپڈا کے تمام آٹھ زیر تعمیر منصوبوں پر تعمیراتی سرگرمیاں پوری رفتار کے ساتھ جاری رہیں۔ ترجمان نے کہا کہ واپڈا نے فروری2023 میں داسو ہائیڈروپاور پراجیکٹ پر دریا کا رخ موڑنے کا اہم سنگ میل عبور کیا جبکہ دیامر بھاشا ڈیم پراجیکٹ پر بھی ٹیسٹ رن کے ذریعے دریاکا رخ موڑا جا چکا ہے، توقع ہے کہ مہمند ڈیم پراجیکٹ سائٹ پر بھی آئندہ تین سے چار ماہ میں دریا کا رخ موڑدیا جائے گا۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان کی واٹر، فوڈ اور انرجی سکیورٹی کےلئے واپڈا پانی اور پن بجلی کے شعبوں میں آٹھ بڑے منصوبے تعمیر کررہا ہے، یہ منصوبے2024 سے 2028-29 تک مرحلہ وار مکمل ہوں گے،ان کی تکمیل سے ملک میں پانی ذخیرہ کرنے کی صلاحیت میں 9.7 ملین ایکڑ فٹ اضافہ جبکہ آئندہ پانچ سال میں پن بجلی پیدا کرنے کی صلاحیت بھی تقریبا10 ہزار میگا واٹ اضافے کے ساتھ دوگنا ہوکر20 ہزار میگا واٹ ہوجائے گی۔

مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More