عالمی موسمیاتی کانفرنس میں مفاہمت و خطے میں موافقت موسمیاتی خطرات سے تحفظ کے لیے نا گزیر ہے، ایس ڈی پی آئی

اے پی پی  |  Dec 28, 2023

اسلام آباد۔28دسمبر (اے پی پی):بڑھتے ہوئے موسمی خطرات سے ممکنہ تحفظ کے لیے مفاہمت و موافقت پر عمل پیرا ہوکر جامع حکمت عملی مرتب کرنے کی اشد ضرورت ہے، موسمیاتی بحرانوں سے تحفظ مشترکہ اور سنجیدہ جدوجہد سے ممکن ہے۔ ان خیالات کا اظہار گذشتہ روز پالیسی ادارہ برائے پائیدار ترقی (ایس ڈی پی آئی)، آئی سی آئی موڈ اور پہاڑی سلسلوں کی ترقی کے عالمی مرکز کے اشتراک سے ”پاکستان میں موافقت، دور اندیشی اور مستقبل کی سوچ“ کے موضوع پر اعلیٰ سطح مشاورتی اجلاس کے دوران ملکی و غیر ملکی ماہرین نے کیا۔ اجلاس میں شرکاءنے کہا کہ موسمیاتی تبدیلیو ں کے خطرات سے تحفظ کے حوالے سے مطابقت رکھنے والے منصوبہ جات اور پالیسیوں کو یکجا کر کے بہتر نتائج حاصل کئے جا سکتے ہیں ۔

انسٹیٹیوٹ آف ایگریکلچرل ایکسٹنشن ، سوشل سائنسز، زرعی یونیورسٹی فیصل آباد کے پروفیسر ڈاکٹر بابر شہباز نے مشاورتی اجلاس سے تعارفی کلمات میں کہ پاکستان کے مخصوص علاقوں میں موسمیاتی مسائل کے حوالے سے ماہرین سے مشاورتی عمل کے لیے فورم کی بنیاد رکھی ہے تا کہ بین الاقوامی ماہرین کی مدد سے جامع حکمت عملی اور مسائل کے حل کی طرف بڑھا جا سکے۔ یہ ضروری ہے کہ موسمیاتی آفات سے تحفظ کے لیے پیشگی اقدامات اور آگاہی حاصل کی جا سکے۔ اس موقع پر نیپال سے آئی سی آئی موڈ کی نمائندہ امینہ مہارجن نے عالمی مرکز کی طرف سے شرکاءکو بتایا کہ پیشگی موافقت اور مستقبل کے خطرات سے آگاہی پر مشترکہ حکمت عملی سے قبل از وقت پیش بندی کی طرف بڑھ رہے ہیں ۔

انہوں نے کہا کہ یہ ضروری ہے کہ اس امر کا قبل از وقت جائزہ لیا جائے کہ کن حکمت عملیوں کے ذریعے محفوظ اور پائیدار اقدامات اٹھائے جا سکتے ہیں، اس لئے ضروری ہے کہ آج لائحہ عمل مرتب کر کے کل کو محفوظ کر یں۔ امینہ مہارجن نے مزیدبتایا کہ خطے میں خطرات سے گھرے ہوئے علاقوں میں صنفی اعداد وشمار کی بنیاد پرمستقبل کا لائحہ عمل مرتب کر کے بہتر حکمت عملی اختیار کرنے کی ضرورت ہے تا کہ ترقی کا عمل یکساں ہو سکے، اس کے لیے ضروری ہے کہ ممکنہ موسمیاتی خطرات کو پیش نظر رکھا جائے ۔

مشاورتی اجلاس کے دوران عالمی ادارہ برائے خوراک کے نمائندہ سلطان محمود نے کہا کہ خطرات میں گھرے ہوئے علاقوں میں پینے کا پانی ، خوراک، بہتر آب و ہوا کے ساتھ عمدہ حکمرانی کے اسلوب سے ممکنہ تحفظ کی فراہمی ضروری ہے، اس کے لیے ضروری ہے کہ پیشگی موسمی خطرات سے آگاہی کی فراہمی کو یقینی بنایا جا ئے۔ مشاورتی اجلاس سے اظہار خیال کرتے ہوئے وزارت موسمیاتی تبدیلی حکومت پاکستان کے سینئر اہلکار محمد فاروق نے حکومت پاکستان کی طرف سے اٹھائے گئے اہم اقدامات سے شرکاء کو آگاہ کیا ۔

انہوں نے کہا کہ حکومت موسمی آفات کی بڑھتی ہوئی شدت سے نہ صرف آگاہ ہے بلکہ جدید تکنیکی و اعدادو شمار کی بنیاد پر تیزی سے کام کر رہی ہے ، جیسا کہ MHVRA-2090 کے تحت آ ب و ہوا، موسمیاتی تبدیلیوں اور خطرات پر مبنی نقشہ سازی کا عمل کیا جا رہا ہے جو کہ انتہائی مفید ثابت ہو گا۔ انہوں نے کہا کہ موجودہ حکمت عملیوں میں موجود خامیوں کو دور کرتے ہوئے مزید خامیوں سے پاک کرنے کے لیے تکنیکی عمل سے مربوط نظام بنا رہے ہیں جو کہ انتہائی جدید اور عمدہ ہو گا۔ انہوں نے مزید بتایا کہ پاکستان اور دیگر چالیس ممالک نے اقوام متحدہ کے عالمی ماحولیاتی ادارہ کو جامع حکمت فراہم کی ہے، اس حکمت عملی میں تمام صوبائی حکومتوں سے بھی مشاورتی عمل کیا گیا۔

محمد فاروق نے بتایا کہ موسمیاتی آفات کے باعث جی ڈی پی کا اہم حصہ متاثر ہو رہا ہے جو کہ مزید مشکلات میں اضافہ کر رہا ہے۔ اس موقع پر پالیسی ادارہ برائے پائیدار ترقی کے نائب سر براہ ڈاکٹر شفقت منیر نے اپنے بین الاقوامی مشاہدات و تجربات کی روشنی میں شرکاءکو بتایا کہ موسمیاتی تبدیلیوں اور خطرات سے نبرد آزما ہونے کے لیے پیشگی حکمت عملی کے ذریعے موثر انتظامات کیے جا سکتے ہیں۔ انہوں نے مزید بتایاکہ اس پر کام کرنے والے ماہرین و اداروں کو مشترکہ حکمت عملی کے ذریعے مشترکہ اقدامات اٹھانے کی اشد ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ معاونتی وسائل میں اضافہ کے ساتھ بہتر طرز حکمرانی بھی ناگزیر ہے۔ ڈاکٹر شفقت منیر نے کہا کہ عالمی برادری کا رویہ اس عمل میں سرد مہری کا شکار ہے جو پاکستان کے لیے مزید مشکلات میں اضافہ کا باعث ہے ۔

اس موقع پر اقوام متحدہ کے ماحولیاتی پروگرام کے نمائندے ارشد صمد خان نے کہا کہ خطے میں موسمیاتی بحرانوں میں شمالی علاقوں میں گلیشیئر کے پگھلنے اور جنوبی علاقوں میں سطح سمندر میں اضافہ سے مقامی آبادیاں شدید خطرات کا شکار ہو رہی ہیں ، اس کے لیے موثر آگاہی کے ساتھ جامع حکمت عملی ترجیحی بنیادوں پر اختیار کرنے کی ضرورت ہے۔ اس دوران اقوام متحدہ ماحولیاتی پروگرام کی نمائندہ شاہین رضا نے شرکاء کو بتایا کہ عالمی ادارے گلوف پراجیکٹ نے گلیشیئر پگھلنے کے سبب بننے والی جھیلوں اور سیلاب سے متاثرہ علاقوں اور انسانی جانوں کے تحفظ کو یقینی بنانے میں موثر کردار ادا کیا، اس میں بہترنتائج کا حصول مقامی آبادی کی سوچ اور تعاون سے ممکن ہو سکا۔

اس موقع پر پاکستان زرعی تحقیقاتی کونسل کے نمائندے نے کہا کہ موسمیاتی سائنس کے سپیس علاقائی بنیادوں پر جدید تحقیق اور آبی وسائل کے بہتر استعمال سے اچھی زرعی پیداوار کا حصول ممکن ہے جو کہ جی ڈی پی میں اضافہ بہتر کرسکتا ہے۔ مشاورتی اجلاس کے دوران زرعی ترقیاتی بینک کے نمائندے نے زور دیتے ہوئے کہاکہ گرین کلائیمیٹ فنانس کی سہولت موجود ہے تاہم کسانوں کو جدید تکنیک و تحقیق سے آگاہ کرنے کے لیے عام فہم زبان میں معلومات کی فراہمی کو یقینی بنایا جائے۔

اجلاس کے شرکاءکو پاکستان میٹرولوجیکل ڈیپارٹمنٹ کے ڈاکٹر فرخ رشید نے اپنے ادارے کی طرف سے اٹھائے گئے موثر اقدامات کے بارے میں آگاہ کرتے ہوئے تجویز دی کہ قوم کو قدرتی وسائل کے ضیاع کو روکتے ہوئے بہتر استعمال کی طرف راغب کرنے کی تربیت دی جائے ۔ آخر میں ایس ڈی پی آئی کے عبید الرحمن ضیاءنے ایسے مشاورتی اجلاس باقاعدگی سے منعقد کرنے کی اہمیت پر زور دیا۔

مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More