بلندفشار خون کی خاموش وبا سے پاکستان میں 30 لاکھ سے زائد افراد متاثر ہیں،طبی ماہرین

اے پی پی  |  Dec 28, 2023

اسلام آباد ۔28دسمبر (اے پی پی):طبی ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ بلندفشار خون کی خاموش وبا سے پاکستان میں 30 لاکھ سے زائد افراد متاثر ہیں جس میں 18 سے 29 سال کی عمر کے نوجوانوں میں 23 فیصد غیر صحت مند غذائی عادات اور کم ورزش کی عادات کی وجہ سے ہے۔

معروف معالج ڈاکٹر جمال پرویز نے پاکستان میں ہائی بلڈ پریشر کے مریضوں کی خطرناک سطح پر گہری تشویش کا اظہار کیا جہاں 45 سال سے زائد عمر کی خواتین آبادی اس مرض میں مبتلا ہے۔ انہوں نے ہائی بلڈ پریشر کی بیماری کے پھیلاؤ کو کنٹرول کرنے کے لئے صحت مند خوراک کے استعمال ، دیکھ بھال اور روک تھام کے بارے میں زیادہ سے زیادہ عوامی آگاہی مہم چلانے کی ضرورت پر زور دیا۔انہوں نے کہا کہ ہائی بلڈ پریشر (بلند فشار خون ) صرف بزرگوں کے لئے ہی نہیں بلکہ نوجوانوں کے لئے بھی تشویش کا باعث ہے جو تیزی سے اس خاموش خطرے کا شکار ہو رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ فاسٹ فوڈ اور پروسیسڈ اسنیکس بہت سے نوجوان پاکستانیوں کی غذا کا اہم حصہ بن چکے ہیں، انہوں نے مزید کہا کہ سوڈیم، غیر صحت بخش چربی اورچینی کا زیادہ استعمال بلڈ پریشر کی سطح پر تباہی مچاتا ہے، جس سے ہائی بلڈ پریشر کی سطح میں اضافہ ہوتا ہے۔ انہوں نے مشورہ دیا کہ صحت مند طرز زندگی کی عادات کو اپنانے سے ممکنہ طور پر ہائی بلڈ پریشر کے امکانات کو کم کیا جاسکتا ہے اور اگر پہلے سے ہی بلند ہو تو اسے کم کرنے میں مدد مل سکتی ہے۔نوجوانوں کو مراقبہ ، یوگا ، اور ذہن سازی جیسی مشقیں کرنا چاہئے جو تناؤ کو کم کرنے اور مجموعی فلاح و بہبود کو فروغ دینے میں طاقتور اوزار ثابت ہوسکتی ہیں۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ پاکستان یوتھ سکولز کے حالیہ سروے کے مطابق پاکستان میں 80 فیصد سے زائد نوجوان غیر صحت مند غذا کا استعمال کرتے ہیں۔ ڈبلیو ایچ او کے ایک مطالعے سے پتہ چلا ہے کہ 13-15 سال کی عمر کے 82.8 فیصد لڑکے اور 87.3 فیصد لڑکیاں مکمل متحرک نہیں تھیں۔ ایک اور مطالعے میں بتایا گیا ہے کہ 54.3 فیصد پاکستانی نوجوان جسمانی طور پر غیر فعال تھے، جن میں اسکولوں میں کھیل کے میدانوں کی کمی اور والدین کی عدم دلچسپی جیسے عوامل جسمانی غیر فعالیت کا باعث تھے۔

مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More