اسلام آباد۔27دسمبر (اے پی پی):نگرا ن وفاقی وزیر انفارمیشن ٹیکنالوجی و ٹیلی کمیونیکیشن ڈاکٹر عمر سیف نے کہا ہے کہ پیکا قانون کے تحت پاکستان کی سائبر سپیس کا تحفظ بہت ضروری ہے،انھوں نے یہ بات بدھ کو اسلام آباد میں ڈیجیٹل پاکستان سائبر سکیورٹی ہیکاتھون 2023 کی تقریب تقسیم انعامات سے بحیثیت مہمان خصوصی اپنے خطاب میں کہی۔ تقریب کا اہتمام وزارت آئی ٹی کے ادارے نیشنل ٹیکنالوجی فنڈ (اگنائٹ) کے تحت کیا گیا تھا۔ڈاکٹرعمر سیف نے کہا کہ سائبر کرائم کے خلاف کارروائی کیلئے کوئی مخصوص ادارہ موجود نہیں تھا، اس لیے ایف آئی اے میں سائبر کرائم ونگ بنایا گیا جو ان امور کو دیکھتا تھا، اب اس کیلئے تمام مطلوبہ آلات و مہارت پر مبنی الگ ادارہ قائم کردیا گیا ہے جس کا نام نیشنل سائبر کرائم انویسٹی گیشن ایجنسی ہے،سائبرکرائم کے خلاف کارروائی کا اختیار ایف آئی اے سے لے کر اس مخصوص ادارے کے سپرد کیا جارہا ہے جو سائبر کرائم کے خلاف موثر کارروائی کرسکے گا جس سے پاکستان کی سائبر سپیس، سرکاری و نجی اداروں کا ڈیٹا، بزنس ٹرانزیکشنز اور شہریوں کی آن لائن سرگرمیاں محفوظ ہوسکیں گی۔ڈاکٹر عمر سیف نے سائبر سکیورٹی ہیکاتھون کو وقت کی ضرورت قرار دیتے ہوئے اس کے انعقاد پر اگنائٹ انتظامیہ کو سراہا اور مقابلے میں کامیابی حاصل کرنے والی ٹیموں کو مبارکباد دی ،انھوں نے کہا کہ مجھے یہ جان کر خوشی ہوئی کہ اس سال سعودی عرب میں ہونے والے بلیک ہیٹ کے سائبر سکیورٹی مقابلے میں 6 ٹیموں نے پاکستان کی نمائندگی کی جن میں سے 4 کو ایونٹ میں حصہ لینے والی 250 بین الاقوامی ٹیموں میں سے ٹاپ 35 ٹیموں میں شامل کیا گیا۔قبل ازیں خطبہ استقبالیہ دیتے ہوئے چیف ایگزیکٹیو اگنائٹ عاصم شہریار حسین نے کراچی، لاہور، کوئٹہ، پشاور، اسلام آباد اور لاہور میں ہونے والی ہیکاتھون کے مختصر احوال سے شرکاء کو آگاہ کیا۔ 6 شہروں میں ہونے والے مقابلوں میں 21 ٹیموں نے حصہ لیا تھا، پہلی ،دوسری اور تیسری پوزیشن حاصل کرنے والی ٹیموں کو بالترتیب 15 لاکھ، 10 لاکھ اور 5 لاکھ روپے کے نقد انعامات دیئے گئے جبکہ ٹاپ تھری ٹیموں کو پہلے ہی بین الاقوامی سپانسرشپ مل چکی ہے جو پاکستانی ہنرمندوں کا عالمی سطح پراعتراف کا ثبوت ہے۔