Getty Imagesطیارہ علامتی تصویر
دبئی سے نکوراگوا جانے والے ایک مسافر طیارے کو فرانس کے ایک ہوائی اڈے پر انسانی سمگلنگ کے شبہ میں کئی دنوں تک روکے جانے کے بعد چھوڑ دیا گیا ہے جومنگل کی صبح انڈین شہر ممبئی پہنچا ہے۔
اطلاعات کے مطابق اس طیارے پر 300 سے زیادہ افراد سوار تھے جن میں زیادہ تر انڈینز تھے۔
یہ طیارہ چارٹرڈ ایئربس اے 340 تھا اور گذشتہ جمعرات کو اس نے متحدہ عرب امارات (یو اے ای) سے نکاراگوا کے لیے پرواز کیا تھا لیکن وہ ایندھن بھرنے کے لیے پیرس سے کوئی 160 کلومیٹر کے فاصلے پر موجود وتری ایئرپورٹ پر اترا تھا جہاں اسے انسانی سمگلنگ کے شبے کی بنا پر روک لیا گیا تھا۔
فرانس میں انڈین سفارتخانے کے ایک ٹویٹ کے مطابق عملے کے علاوہ طیارے میں 303 افراد موجود تھے۔
اب یہ طیارہ گذشتہ رات 276 مسافروں کے ساتھ وتری سے روانہ ہوا ہے جبکہ دو نابالغوں سمیت 25 افراد پناہ کی درخواست دینے کے بعد فرانس میں ہی رہ گئے ہیں۔
مزید تفتیش کے لیے دو مشتبہ سمگلروں کو فرانس میں روکا گیا تھا، تاہم دونوں کو عدالت نے رہا کر دیا۔
رومانیہ کی لیجنڈ ایئر لائنز کی پرواز مقامی وقت کے مطابق منگل کی صبح ممبئی میں اتری ہے۔
اس سے قبل خبر رساں ادارے اے ایف پی نے پیرس کے ایک اہلکار کے حوالے سے بتایا ہے کہ طیارے کے مسافروں کو حراست میں لے لیا گیا ہے اور یہ خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے کہ یہ ’انسانی سمگلنگ‘ کا معاملہ ہو سکتا ہے۔
فرانس میں انڈین سفارت خانے نے ایکس (سابقہ ٹوئٹر) پر ایک بیان میں کہا ہے کہ انھیں فرانس کے حکام نے طیارے کے روکے جانے کے بارے میں اطلاع دی۔
انھوں نے لکھا کہ’فرانسیسی حکام نے ہمیں بتایا کہ دبئی سے نکاراگوا جانے والے ایک طیارے میں 303 افراد سوار تھے جن میں سے زیادہ تر انڈین شہری ہیں۔ سفارت خانے کی ٹیم نے قونصلر رسائی حاصل کر لی ہے۔ ہم صورتحال کا جائزہ لے رہے ہیں اور مسافروں کی فلاح و بہبود کو بھی یقینی بنانے کی کوشش میں ہیں۔‘
https://twitter.com/IndiaembFrance/status/1738244097507291492
انڈیا کی وزارت خارجہ کے ترجمان ارندم باگچی نے بھی فرانس میں انڈین سفارت خانے کی اس پوسٹ کو ری شیئر کیا ہے۔
خیال کیا جاتا ہے کہ جہاز میں سوار زیادہ تر انڈین شہری ہیں جو متحدہ عرب امارات میں کام کر رہے تھے۔ ان میں سے ایک تہائی مسافروں کا تعلق انڈیا کی امیر مغربی ریاست گجرات سے بتایا جاتا ہے۔
یہ طیارہ متحدہ عرب امارات سے روانہ ہوا تھا اور یہ مسافر طیارہ وہاں ایندھن حاصل کرنے کے لیے اترا تھا۔
خبررساں ادارے اے ایف پی کے مطابق پیرس کے پبلک پراسیکیوٹر کے دفتر نے بتایا کہ طیارہ ایسے مسافروں کو لے جا رہا تھا جن کے بارے میں یہ خدشہ ہے کہ وہ ’انسانی سمگلنگ‘ کا شکار ہو سکتے ہیں۔
انھوں نے مزید کہا کہ انھیں جمعرات کو ایک گمنام اطلاع کے بعد حراست میں لیا گیا۔
خبر رساں ادارے روئٹرز نے اطلاع دی ہے کہ یہ رومانیہ کی لیجنڈ ایئر لائنز کا چارٹر طیارہ تھا جو پیرس سے تقریباً 160 کلومیٹر دور وتری ایئرپورٹ پر تکنیکی وجوہات کی بنا پر اترا تھا جس کے بعد فرانس کی انتظامیہ نے اسے انسانی اسمگلنگ کے شبے میں دوبارہ پرواز نہیں بھرنے دی۔
ایوی ایشن ویب سائٹ ایئرلائن ڈاٹ نیٹ نے اطلاع دی ہے کہ 21 دسمبر کو طیارے کو حراست میں لیے جانے کے بعد ہوائی اڈے کو بند کر دیا گیا۔
فرانسیسی نیوز سائٹ لاموندے کے مطابق ’مارنے‘ کی مقامی انتظامیہ کے ایک اہلکار نے بتایا ہے کہ جمعرات کو مسافر زیادہ وقت تک طیارے میں ہی رہے جبکہ رات میں انھیں سونے کے لیے وتری کے چھوٹے ایئرپورٹ کی عمارت میں لے جایا گيا اور جمعے کو انھیں ایک عارضی کیمپ میں منتقل کیا گیا۔
یہ بھی پڑھیے
انسانی سمگلنگ کے خلاف عالمی دن: بہتر زندگی کی تلاش میں ’موت کی کشتیوں‘ پر سفر
انڈیا: گجرات کے نوجوان امریکہ جانے کے لیے اپنی جان کیوں گنوا رہے ہیں؟
Getty Imagesفرانس ویتری ایئرپورٹ
فرانس کی منظم جرائم کی خصوصی یونٹ جونالکو، سرحدی پولیس، اور ہوا بازی کے شعبے کے تفتیش کار اس معاملے میں چھان بین کو جاری رکھے ہوئے ہیں۔
پراسیکیوٹر کے دفتر کی جانب سے جاری ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ ’303 مسافروں اور کیبن کریو کی شناخت کی جانچ کی جا رہی ہے۔ وہ ان حالات کی بھی جانچ کر رہے ہیں جن میں مسافروں کو لے جایا جا رہا تھا اور ان کے سفر کے مقاصد کے بارے میں بھی جاننے کوشش جاری ہے۔‘
اے ایف پی کے مطابق کُچھ خبریں یہ بھی سامنے آ رہی ہیں کہ ان انڈین مسافروں کا منصوبہ لاطینی امریکہ پہنچ کر غیر قانونی طور پر امریکہ یا کینیڈا میں داخل ہونا تھا۔
یہ واضح نہیں کہ طیارے کو پرواز بھرنے کی اجازت دینے سے قبل حکام اس فیصلے پر پہنچے ہوں کہ اس پرواز میں کوئی جرم نہیں ہوا۔یہ بھی واضح نہیں ہے کہ یہ پرواز نکاراگوا کا سفر دوبارہ شروع کرنے کے بجائے ممبئی کیوں بھیجی گئی ہے۔
سوشل میڈیا پر اس حوالے سے گردش کرنے والی خبروں میں بھی بہت سے بیانات سانے آ رہے ہیں۔ دی پلین گائی نامی ایک صارف نے سوشل میڈیا پر فرانس میں انڈین سفارت خانے کی ٹویٹ کے جواب میں لکھا ہے کہ ’یہ ایئر کمپنی اتفاق سے انڈین طیارہ کمپنی سپائس جیٹ کو بھی چلاتی رہی ہے۔‘
جبکہ سموسہ جیوی نامی ایک صارف نے لکھا ہے کہ ’امریکہ میں داخل ہونے کا راستہ لاطینی امریکہ سے جاتا ہے ورنہ 300 انڈینز آخر نکاراگوا کا سفر کیوں کریں گے؟‘
کورو کبابی نامی ایک صارف نے لکھا کہ ’یہ بات قابل فہم ہے کہ افغان، شامی اور لیبیائی باشندے مغربی طاقتوں کے ہاتھوں اپنے ملکوں کی تباہی کے بعد یورپ اور شمالی امریکہ فرار ہو رہے ہیں۔ لیکن یہ انڈینز بھکاری مغربی ممالک کی جانب کیوں بھاگ رہے ہیں؟ جبکہ مودی کہتے ہیں کہ انڈیا معاشی طاقت بن گیا ہے۔‘