عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) نے کہا ہے کہ مشرقی بحیرہ روم، جنوب مشرقی ایشیا اور مغربی بحرالکاہل کے ممالک میں ایسی ادویات کی شناخت ہوئی ہے جو مضر صحت ہیں۔خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق متاثرہ سیرپ اور سسپینشنز پاکستان میں فارمکس لیباریٹریز میں تیار کیے گئے تھے اور سب سے پہلے ان کے بارے میں پاکستان اور مالدیپ میں پتا چلا تھا۔اسی طرح کچھ مضر صحت ادویات کا بیلیز، فجی اور لاؤس میں بھی پتا چلا ہے۔ اس معاملے پر کمپنی فوری طور پر تبصرے کے لیے دستیاب نہیں تھی۔عالمی ادارہ صحت نے کہا ہے کہ ان ادویات اور سیرپ میں ایسے فعال اجزا شامل ہیں جو مختلف بیماریوں کے علاج کے لیے ہیں، تاہم ان میں مضر صحت ایتھلین گلائکول کی ناقابل قبول سطح شامل ہے۔اس سے قبل بھی عالمی ادارہ صحت نے انڈیا اور انڈونیشیا میں تیار کی گئی دوائیوں سے متعلق انتباہ جاری کیا تھا۔ گذشتہ برس ان ادویات کے استعمال سے تقریباً 300 بچوں کی جان گئی تھی۔بیان کے مطابق پاکستان میں تیار کی گئی سیرپ سے متعلق عالمی ادارہ صحت کو کوئی کیس رپورٹ نہیں ہوا، تاہم اس نے حکومتوں پر زور دیا ہے کہ کمپنی کی جانب سے دسمبر 2021 اور 2022 کے درمیان تیار کی گئی ادویات سے متعلق چوکنا رہیں۔نومبر میں مالدیپ کی فوڈ اینڈ ڈرگ اتھارٹی کو معمول کی جانچ کے دوران ایلرگو نامی سیرپ میں مضر صحت مادے کے بارے علم ہوا تھا۔ آسٹریلین محکمہ صحت کے ادارے نے اس کی تصدیق کی تھی۔ پاکستان کی ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی کو فارمکس کی لیبارٹری میں انسپیکشن کے دوران معلوم ہوا تھا کہ مختلف دیگر ادویات بھی مضر صحت ہیں۔ اس نے کمپنی کو حکم دیا تھا کہ منہ کے ذریعے لی جانی ادویات کی تیاری روک دے۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ مضر مادے کی سطح صفر اعشاریہ 62 فیصد تک تھی جبکہ اس کے مقابلے میں تسلیم شدہ سطح صفر اعشاریہ 10 فیصد سے زیادہ نہیں۔ فارمکس کی ادویات الرجی، کھانسی اور صحت کے دیگر مسائل کے لیے تیار کی گئی ہیں۔ رواں برس عالمی اداری صحت نے انڈیا کے تیار کردہ سیرپ کو بھی غیر معیاری قرار دیا تھا۔