لیجنڈز لیگ کرکٹ، سری سانتھ اور گوتم گمبھیر کے درمیان لڑائی کیوں ہوئی؟

اردو نیوز  |  Dec 08, 2023

گجرات کے شہر سورت میں کھیلے گئے انڈین کیپیٹلز اور گجرات ٹائٹنز کے میچ کے دوران دو سابق انڈین کھلاڑی گوتم گمبھیر اور سری سانتھ گراؤنڈ میں آپس میں الجھ پڑے اور اس لڑائی کی ویڈیو سوشل میڈیا پر بھی وائرل ہو گئی ہے۔

دونوں ٹیموں کے درمیان کھیلے گئے میچ میں انڈین کیپیٹلز کے کپتان گوتم گمبھیر اور گجرات ٹائٹنز کے فاسٹ بولر سری سانتھ کے درمیان بات اتنی آگے بڑھ گئی کہ میدان میں موجود کھلاڑیوں اور امپائرز کو بیچ بچاؤ کروانا پڑا۔

انڈین کیپیٹلز نے یہ میچ 12 رنز سے جیت لیا تھا۔ میچ کے بعد اپنی ایک انسٹاگرام پوسٹ میں سری سانتھ نے لڑائی کی وجہ بتاتے ہوئے کہا کہ ’کسی بھی قسم کا اشتعال نہ دلانے کے باوجود وہ (گوتم گمبھیر) مجھے کچھ ایسے انداز میں پکارتے رہے جو بہت غیرمناسب تھا۔ میری اس میں کوئی غلطی نہیں تھی اور میں یہ بات واضح کرنا چاہتا ہوں کہ گراؤنڈ میں جو بھی کچھ ہوا وہ ناقابلِ قبول ہے۔‘

انسٹاگرام ویڈیو میں سری سانتھ نے دعویٰ کیا کہ گوتم گمبھیر انہیں ’فکسر‘ کے نام سے مخاطب کرتے رہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ ’انہوں نے اس قسم کی زبان استعمال کی۔ میں آگے بڑھ گیا لیکن وہ اس لفظ (فکسر) کا استعمال بار بار کرتے رہے۔‘

اس حوالے سے گوتم گمبھیر کا ردِ عمل سامنے نہیں آیا ہے۔ خیال رہے 2013 کے آئی پی ایل سیزن میں سری سانتھ سمیت راجستھان رائلز کے تین کھلاڑیوں پر سپاٹ فکسنگ میں ملوث ہونے کے الزام میں کرکٹ کھیلنے پابندی عائد کر دی گئی تھی۔

انڈیا کی سپریم کورٹ نے 2019 میں سری سانتھ پر لگنے والی پابندی ختم کردی تھی جس کے بعد انڈین کرکٹ بورڈ نے ستمبر 2020 میں فاسٹ بولر کو کرکٹ کھیلنے کی اجازت دی تھی۔

Heated conversation between Gautam Gambhir and S Sreesanth in the LLC. pic.twitter.com/Cjl99SWAWK

— Mufaddal Vohra (@mufaddal_vohra) December 7, 2023

دونوں کھلاڑیوں کے درمیان ہونے والی لڑائی پر لیجنڈز کرکٹ لیگ کی جانب سے بھی بیان سامنے آیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ ’یہ واقعہ جس کی بات کرکٹ سرکلز میں ہو رہی ہے، یہ کھیل کی سپرٹ اور سپورٹس مین شپ کی خلاف ورزی ہے اور ہم ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی ہونے پر تحقیقات شروع کریں گے۔‘

لیجنڈز لیگ کرکٹ کی جانب سے جاری بیان میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ ’کسی بھی قسم کی خلاف ورزی، چاہے وہ گراؤنڈ میں ہوئی ہو یا سوشل میڈیا پر، اس سے سختی سے نمٹا جائے گا۔‘

مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More