پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے سربراہ عمران خان کی اہلیہ بشریٰ بی بی اور وکیل لطیف کھوسہ کے درمیان ہونے والی مبینہ گفتگو کی آڈیو لیک صبح سے پاکستانی میڈیا اور سوشل میڈیا پر وائرل ہے۔جمعرات کو لیک ہونے والی مبینہ آڈیو کال کو لطیف کھوسہ اور بشریٰ بی بی کو بات کرتے ہوئے سُنا جا سکتا ہے اور عمران خان کی اہلیہ گفتگو کے دوران وکیل سے اپنے شوہر کی بہنوں سے ہونے والے اختلاف پر بھی بات کرتی ہوئی سنائی دیں۔عمران خان کے وکیل لطیف کھوسہ نے اس گفتگو کی تصدیق کرتے ہوئے صحافیوں کو بتایا کہ ’شرم آنی چاہیے جس نے یہ ذاتی (آڈیو کال) لیک کی ہے۔ اس قسم کی گفتگو ایک وکیل اور مؤکل کے درمیان ہوتی ہے، جس کسی نے بھی لیک کی ہے اُسے بھی شرم آنی چاہیے۔‘لطیف کھوسہ نے مبینہ آڈیو لیک پر پوچھے جانے والے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ ’یہ جیل کی بات کر رہے ہیں آپ، جو جیل میں بات ہوئی تھی۔‘Lateef Khosa’s reaction on audio leak. pic.twitter.com/qX6zENaazQ
— Farid Ahmed (Qureshi) (@FaridQureshi_UK) November 30, 2023
بشریٰ بی بی کی جانب سے اس آڈیو لیک پر کوئی مؤقف سامنے نہیں آیا ہے تاہم عمران خان کی بہن علیمہ خان نے اسے ایک ’تماشا‘ قرار دیا ہے۔اپنے وکیلوں کے ہمراہ صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے علیمہ خان کا کہنا تھا کہ انہوں نے لیک ہونے والی آڈیو کال نہیں سُنی ہے۔حالیہ معاملات پر علیمہ خان کی میڈیا سے تفصیلی گفتگو۔۔۔#عمران_خان_ایک_نظریہ_ہے #ووٹ_سے_لیں_گے_انتقام pic.twitter.com/nu1qPSlGbj
— Fauzia Siddiqui (@fozisidd) November 30, 2023
انہوں نے ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ ’مجھے ابھی بتایا گیا کہ وہ کھوسہ صاحب کی اور بشریٰ بی بی کوئی بات ہو رہی ہے۔ میری بات سنیں کل آپ کی اور آپ کی بیگم کی ریکارڈنگ ہوجاتی ہے، پھر آپ کہیں گے کہ ہم نے تو ذاتی بات کی ہے۔‘ علیمہ خان کا مزید کہنا تھا کہ ’ایک وکیل اور جو مؤکل درمیان ہونے والی بات کانفیڈینشل ہوتی ہے، اس کا تماشہ نہیں بنانا چاہیے۔‘