Getty Images
یہ خواتین کے جنسی اعضا کا وہ اہم حصہ ہے کہ جس کے بارے میں بہت کم بات کی جاتی ہے، مگر اگر اس جنسی عضو کو باقاعدگی سے پرکھ لیا جائے تو یہ پتہ لگانے میں مدد مل سکتی ہے کہ آپ کے جسم کو کوئی طبی مسئلہ تو درپیش نہیں۔
برطانیہ میں یونیورسٹی آف برسٹل سے منسلک ماہر تعلیم سوفی ریس کہتی ہیں کہ ’سماجی طور پر اندام نہانی کے بیرونی حصے (ولوا) سے متعلق بات کرنے میں شرم محسوس کی جاتی ہے اور اس کا ذکر آتے ہی ہر جانب ایک خاموشی چھا جاتی ہے۔ یہاں تک کہ اس عضو کے بارے میں ہم غلط اصطلاحات بھی استعمال کرتے ہیں۔‘
صوفی مزید کہتی ہیں کہ ’مشکل تو یہ ہے کہ اس شرم اور پردے کے ماحول میں جہاں جسم کے اس حصے کے بارے میں بات نہیں کی جاتی وہیں لوگوں کو یہ تک نہیں معلوم کہ اس کا خیال کیسے رکھنا ہے اور اگر کوئی مسئلہ درپیش ہے تو اُس کے بارے میں کس سے اور کیا بات کرنی ہے۔‘
مثال کے طور پر، اگر بات کریں اندام نہانی کے کینسر کی تو یہ ایک نایاب قسم کی بیماری ہے۔ اس کی تشخیص عموماً دیر سے ہو پاتی ہے اور یہ سرجری متاثرہ خاتون میں مستقبل میں طبی پیچیدگیوں کا باعث بنتی ہے۔
جسمانی اعضا میں فرق کریں
صوفی اس بات پر زور دیتی ہیں کہ ’عام طور پر لوگوں کو اندام نہانی کے بیرونی حصے (ولوا) کے بارے میں ٹھیک سے پتہ نہیں ہوتا کہ اس کا ذکر کرتے ہوئے کون سا صحیح لفظ استعمال کیا جانا چاہیے، یہ کہاں ہوتی ہے اور کب اس کے بارے میں کسی سے مدد حاصل کرنی ہے اور یہ کہ کب سب کچھ صحیح محسوس نہیں ہوتا ہے۔‘
لہذا برطانوی ادارہ صحت اور میو کلینک کی جانب سے کی جانے والی تشریح اور تعریفوں کے مطابق:
ولوا: خواتین کے جنسی اعضا یعنی اندام نہانی کا بیرونی حصہ ہوتا ہے اور اس میں لیبیا میجورا، لیبیا مائنورا اور کلیٹورس کا بیرونی اور ظاہری حصہ شامل ہے، اس کے ساتھ ساتھ مثانے اور وجائنا اور پیرینیم کے کھلنے، جلد اور پٹھوں کا وہ حصہ جو وجائنا کے درمیان واقع ہے۔
وجائنا یا اندام نہانی: یہ خواتین کے جنسی اعضا کا اندرونی اور لچکدار حصہ ہوتا ہے جو بچہ دانی تک پھیلا ہوتا ہے۔
جس طرح ہر شخص کے چہرے کی مختلف خصوصیات ہوتی ہیں، اسی طرح ہر ولوا شکل، سائز اور رنگ میں منفرد اور مختلف ہوتا ہے۔
لیکن مسئلہ یہ ہے کہ علم اس بات کا نہیں ہوتا کہ ان حصوں میں فرق کیسے کیا جائے کیونکہ ان کے بارے میں بات کرنے میں بھی شرمندگی محسوس کی جاتی ہے۔
صوفی کہتی ہیں کہ ’یہی وہ پہلی اور اہم وجہ ہے کہ لوگ مدد مانگنے سے شرماتے ہیں۔‘
’اُن کے ساتھ کیا ہو رہا ہے، خواتین اس کی وضاحت بھی نہیں کر پا رہیں کیونکہ جب وہ ڈاکٹر کے پاس جاتی ہیں تو شرم کے مارے کھل کر بات نہیں کر پاتیں اور مسائل میں اضافہ ہو جاتا ہے۔‘
یہی وجہ ہے کہ اس سے ولوا کینسر کی تشخیص میں تاخیر ہوتی ہے۔
ولوا کینسر کیا ہے؟
میو کلینک اسے کینسر کی ایک قسم کے طور پر بیان کرتا ہے جو اندام نہانی کے بیرونی حصہ کو متاثر کرتا ہے، یعنی کلیٹورس کا بیرونی اور سب سے زیادہ نظر آنے والا حصہ۔
ولوا کینسر عام طور پر اندام نہانی کی بیرونی پرت پر گلٹی یا سوزش کے طور پر ظاہر ہوتا ہے اور اس میں اکثر خارش ہوتی ہے۔ اگرچہ یہ کسی بھی عمر میں ہو سکتا ہے، لیکن عام طور پر اس کی تشخیص عمر رسیدہ خواتین میں ہوتی ہے۔
تاہم یہ ایک نادر بیماری ہے، مثال کے طور پر برطانیہ میں یہ خواتین میں ہونے والے کینسرز کا ایک فیصد ہے۔
اگرچہ ولوا کینسر کی صحیح وجہ واضح نہیں ہو سکی ہے، لیکن میو کلینک نے نشاندہی کی ہے کہ مندرجہ ذیل عوامل اس کینسر کی وجہ بن سکتے ہیں:
بڑھتی عمر: اگرچہ یہ مرض کسی بھی عمر میں لاحق ہو سکتا ہے لیکن جیسے جیسے آپ کی عمر بڑھتی ہے، خطرہ بڑھ جاتا ہے۔ ولوا کینسر کی تشخیص کی اوسط عمر 65 سال ہے۔جنسی عمل کے نتیجے میں منتقلی: یہ ایک جنسی طور پر منتقل ہونے والی بیماری ہے جو مخصوص قسم کے کینسرز میں مبتلا ہونے کے خطرے کو بڑھاتی ہے، جیسے ولوا کینسر اور سروائیکل کینسر۔تمباکو نوشی کمزور مدافعتی نظام: وہ لوگ جو اپنے مدافعتی نظام کو دبانے کے لیے دواؤں کا استعمال کرتے ہیں، یا وہ جو اعضا کی پیوند کاری کے عمل سے گزر چکے ہوں۔ اس کے علاوہ جن میں ایسے مسائل ہوں جو مدافعتی نظام کو کمزور کر رہے ہوں، جیسے ہیومن امیونو ڈیفیشینسی وائرس (ایچ آئی وی)۔قبل از وقت بیماریوں کی تاریخ: اس معاملے میں، میو کلینک سے مراد ولوا انٹراپیتھیلیئل نیوپلاسیا ہے، جو اس کینسر میں مبتلا ہونے کے خطرے کو بڑھاتی ہے۔جلد کی ایسی بیماری جو ولوا کو متاثر کرتی ہے: اس مخصوص معاملے میں، لکین سکلیروسس، ایک دائمی جلد کی بیماری ہے جو عام طور پر شدید خارش، سفید یا سیاہ دھبوں اور ولوا کی جلد کو ہموار کرنے کا سبب بنتی ہے۔علاج اور روک تھام
ولوا کینسر کے علاج میں عام طور پر کینسر اور اس کے آس پاس کے صحت مند ٹشوز کا ایک چھوٹا سا حصہ ہٹانے کے لیے سرجری شامل ہوتی ہے۔ بعض اوقات ولوا کینسر کی سرجری کے لیے پورے ولوا کو ہٹانے کی ضرورت ہوتی ہے۔
اگر وقت پر پتہ چل جائے تو اس کا علاج ممکن اور کم تکلیف دہ ہوتا ہے۔
صوفی کہتی ہیں کہ اگر اس کا جلد پتا نہ لگ پائے اور تشخیص میں دیر ہو تو تب کی جانے والی سرجری کافی تکلیف دہ ہو سکتی۔ سرجری کی تکلیف کا انحصار اس بات پر ہوتا ہے کہ ٹیومر کہاں ہے اور اس کا سائز یعنی حجم کتنا ہے، کیونکہ اس میں لیبیا مائنورا اور میجورا، یہاں تک کہ کلیٹورس کا ایک حصہ یا پورا ہٹانا شامل ہو سکتا ہے۔
صوفی کہتی ہیں کہ سرجری کے بعد ’آپ زیادہ دیر تک بیٹھ یا کھڑے نہیں رہ سکتے۔ آپ کو لیٹنا پڑتا ہے۔ کیونکہ جسم کے اس حصے پر زخم بھرنے میں وقت لگتا ہے اور یہ تکلیف دہ ہوتا ہے۔
سرجری کے نتیجے میں جسم کے اس نازک حصے کی ظاہری ساخت بھی تبدیل ہو سکتی ہے اور یہاں حساسیت ختم ہو سکتی ہے، جس سے جنسی سرگرمی اور تعلق متاثر ہو سکتا ہے۔
وہ مزید کہتی ہیں کہ ’آپ کچھ بھی نہیں کر سکتے، کسی بھی طرح کا جنسی تعلق نہیں رکھ سکتے۔ یہی وجہ ہے کہ اس مرض اور بیماری کو جلد پکڑنا اور اس کی علامات کو جاننا بہت ضروری ہے۔‘
اس کی ممکنہ علامات کے بارے میں کیسے پتہ لگایا جا سکتا ہے
ولوا کینسر کی تشخیص کے لیے اہم بات یہ ہے کہ اپنا معائنہ خود کیا جائے۔
سوفی کہتی ہیں کہ ’ڈنمارک کی ایک تحقیق کے مطابق ولوا کینسر کی تشخیص کسی دوسرے کینسر کی تشخیص سے زیادہ وقت لیتی ہے۔‘
سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ اس کی وجہ یہ ہے کہ ابتدائی مراحل میں اس کینسر کی علامات اکثر غیرواضح اور مبہم ہوتی ہیں۔
لیکن صوفی کہتی ہیں کہ ’اس کی وجہ جسمانی معائنے کے دوران جسم کے اس حصے پر توجہ نہ دینا ہے۔‘
انھوں نے بی بی سی کو بتایا کہ ’سروائیکل سکریننگ عام طور پر کی جاتی ہے لیکن اس کے علاوہ اور کچھ نہیں۔ اور اس وقت جب سکریننگ مکمل ہو جاتی ہے، تو یہ ولوا کے معائنےکروانے کا ایک بہت اچھا موقع ہوتا ہے۔‘
ایسی کئی علامات ہیں جوممکنہ ولوا کینسر کی موجودگی کے بارے میں متنبہ کر سکتی ہیں:
مسلسل خارش کا ہونادرد یا تکلیفجلد کے بڑھے ہوئے دھبے جو سرخ، سفید یا سیاہ ہو سکتے ہیںگلٹی کا بننا حیض کے درمیان ولوا سے خون بہنا یا خون سے رنگے ہوئے وجائنل ڈسچارجولوا پر زخم ہو جانا پیشاب کرتے وقت جلن اور درد کا ہوناولوا پر ایک تل یا موکا جو شکل یا رنگ تبدیل کرتا ہے
یہ علامات دیگر بیماریوں سے بھی ملتی جُلتی ہو سکتی ہیں، لہذا خواتین کو مشورہ دیا جاتا ہے کہ جیسے ہی انھیں جسم کے اس حصے میں کسی بے ترتیبی کا پتہ چلے تو وہ فوراً اپنے ڈاکٹر سے مشورہ کریں۔
Getty Imagesآپ اپنا معائنہ کیسے کر سکتے ہیں
جسم کے اس حصے میں بے قاعدگیوں کو دیکھنے کے لیے اپنا معائنہ خود کرنے کی کوشش کریں۔
ہم نے سوفی سے پوچھا کہ اسے زیادہ آرام سے کرنے کے قابل ہونے کا طریقہ کیا ہے۔
’شروع کرنے کے لیے، آپ کا ایک آرام دہ پوزیشن میں لیٹ جانا ضروری ہے، ایسی جگہ جہاں آپ اپنے فون اور سیلفی سٹک کی مدد حاصل کر سکیں یا پھر ایک آئینہ پکڑ سکتے ہیں، ایک اور طریقہ یہ بھی ہو سکتا ہے کہ اپنے ساتھی کی مدد حاصل کریں۔
آئینے کی صورت میں، ولوا کی جلد میں تبدیلیوں کو زیادہ آسانی سے دیکھنے کے لیے ایسا آئینے کا استعمال کیا جانا چاہیے جس میں میگنیفکیشن ہو سکے یعنی جس آئینے میں چھوٹی چیز بڑی کر کے دیکھنے کی سہولت موجود ہو۔
آپ اپنے پیروں پر بیٹھ کر اور آئینے کو نیچے رکھ کر معائنہ کر سکتے ہیں یا پھر دیوار کے ساتھ جھک کر بیٹھیں یا بستر پر بہت سارے تکیے رکھ کر لیٹ کر۔
پہلے مشاہدے کے لیے ایک ایسے وقت کا انتخاب کریں جب آپ کی ماہواری جاری نہ ہو۔ اس کے دوران آپ حیض کے دوران ایسا کر سکتے ہیں تاکہ یہ جان سکیں کہ ماہواری کی مدت کے دوران ولوا میں کیا تبدیلیاں ہوتی ہیں۔
مشاہدہ کرنے سے پہلے کریموں کا استعمال نہ کریں۔
کیا دیکھنا ہے:
ولوا کے گوشت دار بیرونی اور اندرونی حصہ، یعنی لیبیا میجورا اور مائنورا۔ انھیں حرکت دینے اور انھیں الگ کرنے اور ان کی تہہ میں دیکھنے کے لیے اپنی انگلیوں کا استعمال کریں۔کلیٹورس، یعنی، لیبیا کے سامنے جلد کے ہوڈ سے ڈھکے ٹشو کا ٹکڑا۔وجائنا کا کھلنا۔پیرینیم، ولوا کے سرے کے درمیان کا حصہ۔
جیسا کہ ہم نے کہا ولوا کی صورتحال ہر شخص میں مختلف ہوتی ہے۔
لہذا بہتر یہی ہے کہ آپ وقتاً فوقتاً اپنے ولوا کا مشاہدہ کرتی رہیں تاکہ اسے پہچان سکیں اور اس کی عام خصوصیات کو جان سکیں۔
صوفی کہتی ہیں ’اپنے آپ کو پہلی بار دیکھنا ضروری ہے۔‘