’فون کو صرف وقت دیکھنے کے لیے آن کرتا تھا۔۔۔‘ 17 دن تک سرنگ میں پھنسے مزدوروں نے شب و روز کیسے گزارے؟

بی بی سی اردو  |  Nov 29, 2023

انڈیا کی ریاست اتراکھنڈ میں 17 دن سے سرنگ میں پھنسے 41 مزدوروں کو گذشتہ رات بحفاظت نکال کر ہسپتال پہنچا دیا گیا ہے۔

میڈیا کو دی گئی ویڈیو میں انھیں ہسپتال کے بستر پر بیٹھے کھانا کھاتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے اور بظاہر ان کے حوصلے بلند ہیں۔

یہ مزدور 12 نومبر کو سرنگ میں تب پھنسے تھے جب لینڈ سلائڈنگ کی وجہ سے سرنگ کا ایک حصہ منہدم ہو گیا تھا۔

انھیں منگل کی شام کو وہاں سے ایک بڑی امدادی کارروائی کے بعد نکالا گیا اور انھیں آخر تک بہت سی مشکلات کا سامنا رہا۔

جب امدادی ٹیموں نے 41 میں سے آخری مزدور کو اندھیرے میں سرنگ سے باہر نکالا تو ایسا محسوس ہوا کہ پوری قوم نے سکون کا سانس لیا ہو۔

ایک تین فٹ چوڑے پائپ کو ملبے کے درمیان سے گزار کر ان مزدوروں کو سٹریچر پر لٹا کر انھیں اندر سے باہر کی طرف کھینچ کر نکالا گیا۔

سرنگ سے نکلتے ہوئے ان مزدوروں کی ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ وہ موقع پر موجود لوگوں کے سامنے مسکراتے ہوئے، ہاتھ ہلاتےاور ان کے ساتھ ہاتھ ملاتے ہوئے باہر آئے۔

مزدوروں کے ساتھیوں اور گھر والوں کے ہاں جشن کا سماں تھا۔ وہ کئی دن سرنگ کے باہر رہے اور امدادی مشن کی کامیابی کے لیے دعائیں کرتے رہے۔

انھوں نے باہر آنے والے مزدوروں کو پھولوں کے ہار پہنائے، مٹھائیاں کھلائی اور گلے لگایا۔

Getty Images

چوہدری لال کی اپنے بیٹے منجیت کو بوسا دیتے ہوئے تصویر لی گئی۔ منجیت پھنسنے والے مزدوروں میں سے ایک ہیں۔ چوہدری لال نے بی بی سی کو بتایا کو انھیں اپنے بیٹے کو دیکھ کر انتہائی خوشی محسوس ہوئی۔

وہ کہتے ہیں ’پہلے ہی میں نے ایک بیٹا تعمیراتی حادثے میں کھو دیا۔ میں ایک اور نہیں کھو سکتا۔‘

رام سندر کی والدہ دھن پتی نے اے این آئی کو بتایا کہ 12 نومبر کو دیوالی کا دن تھا لیکن ان کے گاؤں میں ان کے بیٹے کے بحفاظت سرنگ سے نکلنے کے بعد منگل کو دیوالی منائی گئی۔

پھنسے مزدوروں کے خاندانوں میں سے کئی لوگوں نے امدادی اہلکاروں کی تعریف کی اور ان کے پیاروں کو صحیح سلامت سرنگ سے نکالنے پر ان کا شکریہ ادا کیا۔

اس دوران مزدوروں نے میڈیا سے اپنے تجربات کے بارے میں بات کی۔

چنیالیسور کمیونٹی ہیلتھ سینٹر کی ایک ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ مزدور اپنے بستر پر بیٹھے ہوئے اپنا موبائل فون دیکھ رہے ہیں، کھانا کھا رہے ہیں، چائے پی رہے ہیں اور سیلفی لے رہے ہیں۔

کچھ کو اپنے دانت برش کرتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے جبکہ دیگر ایک دوسرے سے بات کر رہے ہیں۔

ستیا دیو بھی ان لوگوں میں سے ایک تھے، جو سرنگ میں پھنس گئے تھے۔ انھوں نے ٹائمز آف انڈیا اخبار کو بتایا کہ ’وہاں جگہ تنگ ہونے کی وجہ سے وہ گھبراہٹ کا شکار ہو رہے تھے اور باہر نکل کر وہ سکون میں آ گئے تھے۔‘

ایک اور کارکن نے انڈین ایکسپریس اخبار کو بتایا کہ کئی بار وہ سرنگ کے اندر بے چین محسوس کرتے تھے اور سوچتے تھے کہ انھیں کب باہر نکالا جائے گا۔

انھوں نے کہا ’لیکن میں نے کبھی امید کا دامن نہیں چھوڑا۔‘ وہ کہتے ہیں کہ وقت گزارنے کے لیے وہ اپنے موبائل فون پر گیمز کھیلتے تھے اور اپنے پورٹیبل چارجر کا استعمال کر کے اس کی چارجنگ کر لیتے۔ اس چارجر کو ریسکیو عملے نے پائپ کے زریعے ان تک پہنچایا تھا۔

انھوں نے اخبار کو بتایا ’ہم کسی کو کال نہیں کر سکتے تھے کیونکہ نیٹ ورک نہیں آرہا تھا۔ تو ہم نے ایک دوسرے سے باتیں کرنا شروع کر دیں اور اس سے ہماری جان پہچان ہو گئی۔‘

جس مزدور نے وزیراعظم نریندر مودی سے فون پر بات کی تھی، انھوں نے کہا کہ مزدور اپنی سوچ مثبت رکھنے کے لیے ایک دوسرے کی حوصلہ افزائی کرتے تھے اور ساتھ کھانا کھاتے تھے۔

انھوں نے کہا کہ ’ہم سرنگ کے اندر متحرک رہنے کے لیے واک اور یوگا کرتے تھے۔‘

ایک اور مزدور نے بتایا کہ ابتدا میں بیٹری بچانے کے لیے وہ اپنے فون کو صرف وقت دیکھنے کے لیے آن کرتے تھے لیکن جب انھیں امدادی ٹیم کی طرف سے چارجر مل گیا تو انھوں نے کھل کر اپنے فون استعمال کیے۔

انڈین ہمالیہ میں 4.5 کلومیٹر طویل سلکیارا سرنگ کا ایک حصہ 12 نومبر کو منہدم ہو گیا تھا۔ یہ سرنگ زیر تعمیر سرنگ چاردھام کے پرجوش منصوبے کا حصہ ہے، جو بدری ناتھ، کیدارناتھ، یامونوتری اور گنگوتری کے ہندو یاتری مقامات سے رابطے کو بڑھانے کے لیے ایک اقدام تھا۔

یہ ایک متنازع منصوبہ ہے اور ماحولیاتی ماہرین کا کہنا ہے کہ اس منصوبے سے سیلاب اور لینڈ سلائیڈنگ کا خطرہ بڑھ گیا ہے جو کہ یہاں پہلے ہی ایک بڑا مسئلہ ہے۔

مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More