Getty Images
پاکستان کرکٹ ٹیم کے چیف سلیکٹر وہاب ریاض نے دعویٰ کیا ہے کہ فاسٹ بولر حارث رؤف نے دو روز پہلے تک پاکستان کے ریڈ بال سکواڈ کا حصہ بننے کی حامی بھری تھی لیکن ایک رات پہلے وہ پیچھے ہٹ گئے۔
وہاب ریاض، جنھیں دوران ورلڈ کپ انضمام الحق کے استعفے کے بعد پی سی بی کی جانب سے چیف سلیکٹر بنایا گیا، نے آج دورہ آسٹریلیا کے لیے 18 رکنی سکواڈ کا اعلان کیا ہے۔
خیال رہے کہ رواں سال کے وسط میں اس ٹیسٹ چیمپیئن شپ سائیکل کی پہلی ٹیسٹ سیریز میں پاکستان نے سری لنکا کو دو صفر سے شکست دی تھی۔
یہ واضح ہے کہ پاکستان کے لیے ورلڈ کپ کی ناکامی کے بعد دورۂ آسٹریلیا میں فاسٹ بولرز کی سلیکشن سب سے بڑا سوال بنا ہوا ہے۔
’حارث رؤف آخری لمحے پر پیچھے ہٹ گئے‘
وہاب ریاض نے لاہور میں ہونے والی پریس کانفرنس کے آغاز پر ہی انکشاف کیا کہ حارث رؤف نے خود کو اس دورے کے لیے دستیاب نہیں کیا۔ انھوں نے اس دوران چار مرتبہ اس بارے میں بات کی۔
وہاب ریاض کا کہنا تھا کہ ’جو لڑکے پاکستان کو ترجیح دیں گے، ہماری فہرست میں پہلے ان کو ترجیح دی جائے گی۔ یہ فرق نہیں پڑتا کہ کون کتنا بڑا کھلاڑی ہے لیکن اگر پاکستان کے لیے کھیلنے کو ترجیح نہیں دیں گے تو ہو سکتا ہے کہ وہ آئندہ ہمارے پلانز میں بھی آپ کو نظر نہ آئے۔‘
اس بیان پر حارث رؤف کا ردعمل اب تک سامنے نہیں آیا تاہم سوشل میڈیا پر یہ بحث جاری ہے کہ حارث کا فیصلہ درست ہے یا نہیں۔
وہاب ریاض کا یہ بیان اس لیے بھی اہم ہے کیونکہ دورانِ ورلڈ کپ حارث رؤف کی کارکردگی انتہائی ناقص رہی اور وہ ورلڈ کپ میں سب سے زیادہ مہنگے بولر ثابت ہوئے تھے۔
پاکستان کے سابق کپتان اور مایہ ناز فاسٹ بولر وسیم اکرم نے اس کی وجہ حارث کا لمبی کرکٹ نہ کھیلنا بتایا تھا اور ان کا کہنا تھا کہ ان کی بولنگ میں بہتری صرف اس وقت آ سکتی ہے جب وہ ٹیسٹ اور فرسٹ کلاس کرکٹ کھیلیں گے۔
وہاب ریاض: ’کل رات انھوں نے اپنا ذہن تبدیل کر لیا‘
حارث سے ملاقات کا احوال بتاتے ہوئے وہاب ریاض نے کہا کہ ’ہماری حارث رؤف سے اس دورے کے لیے بات ہوئی تھی، دو دن پہلے تک انھوں نے اس دورے کے لیے رضامندی ظاہر کی تھی لیکن کل رات انھوں نے اپنا ذہن تبدیل کر لیا۔‘
وہاب ریاض نے کہا کہ ’میں یہ بات اس لیے واضح کرنا چاہتا تھا کیونکہ ہم چاہتے ہیں کہ ساتھی کھلاڑی، کرکٹ بورڈ کے اہلکار اور عوام کے سامنے صورتحال واضح ہونی چاہیے۔‘
وہاب کا کہنا تھا کہ ’حارث کو اس چیز کا خدشہ تھا کہ انھیں کوئی فٹنس کے مسائل نہ ہوں، ورک لوڈ وغیرہ۔ میں اور محمد حفیظ ان کے ساتھ بیٹھے ہیں اور ان کو دورے پر ہر طرح سے سہولیات دینے کی یقین دہانی بھی کروائی ہے۔ یہاں تک کہ اگر وہ اس دورے پر فیل بھی ہوتے تو میں اس کی ذمہ داری لینے کے لیے تیار تھا۔‘
انھوں نے کہا کہ ’فٹنس کے حوالے سے ہم نے فزیو سے بات کی تو انھوں نے ہمیں بتایا کہ حارث کو ایسی کوئی انجری نہیں ہو گی آگے جاتے ہوئے۔ اور ظاہر ہے انھوں نے اتنی کرکٹ کھیلی ہے تو تھکاوٹ ہے لیکن ہم اسے بہتر انداز میں دیکھ سکتے تھے۔‘
’لیکن آخری لمحے حارث رؤف پیچھے ہٹ گئے اور ہمیں بتایا کہ اس دورے کے لیے وہ دستیاب نہیں ہیں۔۔۔ مجھے لگتا ہے پاکستان کو اس چیز کا نقصان ہو گا۔‘
ایک سوال کے جواب میں وہاب ریاض کا کہنا تھا کہ ہمیں ان سے ایک دن میں دس سے بارہ اوور درکار تھے اور ہم چاہتے تھے کہ وہ سکواڈ کا حصہ ہوں کیونکہ وہ امپیکٹ بولر ہیں۔ ’ہمارے باقی 140 پلس بولنگ کرنے والے بولرز اس وقت زخمی ہیں اور کہیں نہ کہیں آپ کو پاکستان کے لیے قربانی دینی پڑتی ہے نہ کہ آپ پیچھے ہٹ جائیں۔‘
خیال رہے پاکستان میں 140 کلومیٹر فی گھنٹہ سے زیادہ کی رفتار سے بولنگ کرنے والے بولرز میں سے نسیم شاہ، محمد حسنین اور احسان اللہ انجرڈ ہونے کے باعث ٹیم سے باہر ہیں اور فی الحال ان کو مکمل فٹ ہونے مزید کچھ ماہ لگ سکتے ہیں۔
ورلڈ کپ کے دوران بھی پاکستان میں فاسٹ بولرز کی فٹنس اور اس حوالے سے پی سی بی کی جانب سے انھیں فراہم کی گئی سہولیات کی عدم دستیابی پر خاصی بحث ہوتی رہی تھی۔
وہاب کا حارث رؤف سے متعلق تبصرہ زیرِ بحث
وہاب ریاض کی پریس کانفرنس کے بعد سے سوشل میڈیا پر ان کے حارث رؤف سے متعلق بیانات زیرِ بحث ہیں۔ حارث رؤف ورلڈ کپ میں اپنی خراب بولنگ کی وجہ سے پہلے ہی تنقید کی زد میں تھے اور مگر اب ان کی جانب سے مبینہ طور پر خود کو دورۂ آسٹریلیا کے لیے دستیاب نہ کرنا ایک بار پھر انھیں توجہ کا مرکز بنا رہا ہے۔
اس معاملے پر وہاب ریاض نے خود تو اب تک کچھ نہیں کہا مگر بہت سے سوشل میڈیا صارفین ان کے دفاع میں سامنے آئے ہیں۔
https://twitter.com/Itsnaz03/status/1726562307017412881
جیسے سکینہ ناز کہتی ہیں کہ ’یہ فیصلہ کرنے والے وہاب ریاض کون ہوتے ہیں؟ اگر ایک کھلاڑی کو بریک چاہیے تو انھیں بغیر تنقید بریک ملنی چاہیے۔‘
بہرام نامی صارف نے کہا کہ وہاب ریاض کو حارث رؤف کے فیصلے پر اس لیے تنقید نہیں کرنی چاہیے تھی کیونکہ ’انھوں نے خود اس وقت ریٹائرمنٹ لے لی تھی جب پاکستان کو ان کی دورۂ آسٹریلیا کے لیے ضرورت تھی۔‘
وہ مزید کہتے ہیں کہ ’ورک لوڈ مینجمنٹ درحقیقت ایک مسئلہ ہے اور میں حارث کے فیصلے کا دفاع کرتا ہوں۔‘
https://twitter.com/DeafMango/status/1726566178376851522
اریبا نے تبصرہ کیا کہ حارث نے صحیح فیصلہ کیا ورنہ انھیں طویل فارمیٹ کی کارکردگی کی بنیاد پر ٹی ٹوئنٹی فارمیٹ سے بھی ڈراپ کیا جاسکتا تھا۔
تاہم سابق بولنگ کوچ مشتاق احمد کی رائے ہے کہ حارث رؤف کو پاکستان کے لیے قربانی دینی چاہیے تھی کیونکہ سینٹرل کنٹریکٹ کے کھلاڑی کے پاس چوائس نہیں ہوتی۔
انھوں نے سما ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ’اگر انھیں ریسٹ کرنا تھا تو انھیں پہلے ہی بتا دینا چاہیے تھا کہ میں ذہنی یا جسمانی طور پر تیار نہیں۔‘
ادھر صحافی رضوان علی کا سوال ہے کہ آیا بورڈ حارث رؤف کو آسٹریلیا کی بگ بیش لیگ کھیلنے کی اجازت دے گا جس کے میچز اس سال کے اواخر میں ہوں گے۔
https://twitter.com/arieba_chaudryy/status/1726564527683355009
دورۂ آسٹریلیا کے لیے پاکستانی سکواڈ میں کون شامل؟
پاکستان کی جانب سے اس سکواڈ میں فاسٹ بولرز اور آل راؤنڈرز کی ایک کثیر تعداد کو سلیکٹ کیا گیا ہے۔ اس سکواڈ میں شاہین آفریدی، حسن علی، میر حمزہ، خرم شہزاد، فہیم اشرف، عامر جمال اور محمد وسیم جونیئر بھی شامل ہیں۔
وہاب ریاض کا کہنا تھا کہ ’خرم شہزاد کو اس لیے ٹیم میں رکھا گیا ہے کیونکہ وہ اس ڈومیسٹک سیزن کے بہترین فاسٹ بولر تھے اور ہم چاہتے ہیں کہ ڈومیسٹک میں پرفارم کرنے والوں کو عزت دی جائے۔‘
فیصل آباد سے تعلق رکھنے والے دائیں ہاتھ کے 23 سالہ فاسٹ بولر خرم شہزاد نے اس سال قائداعظم ٹرافی میں 20.31 کی اوسط سے سب سے زیادہ 36 وکٹیں حاصل کی ہیں۔ انھوں نے پاکستان کپ ایکروزہ ٹورنامنٹ میں بھی عمدہ بولنگ کرتے ہوئے 13 وکٹیں حاصل کیں۔
وہاب نے کہا کہ ’میر حمزہ کو شاہین کے بیک اپ کے طور پر رکھا گیا ہے اور ٹیم میں دو لیفٹ آرم فاسٹ بولرز بھی کھیل سکتے ہیں۔ جبکہ حسن علی نے انگلش کاؤنٹی میں اچھی کارکردگی دکھائی تھی۔‘
بائیں ہاتھ سے بیٹنگ کرنے والے 34 سالہ شان مسعود پہلی بار پاکستان کی ٹیسٹ ٹیم کی قیادت کریں گے۔
انھیں ورلڈ ٹیسٹ چیمپئن شپ 25-2023 کے لیے قیادت کی ذمہ داری بابراعظم کی جگہ سونپی گئی ہے جو گذشتہ ہفتے ٹیسٹ کپتانی سے دستبردار ہوگئے تھے۔
خرم شہزاد کے علاوہ بائیں ہاتھ کے اوپننگ بیٹر صائم ایوب کو بھی پہلی مرتبہ پاکستان کی ٹیسٹ ٹیم میں شامل کیا گیا ہے۔
چیف سلیکٹر وہاب ریاض نے کہا کہ صائم ایوب کو ڈومیسٹک کرکٹ میں شاندار پرفارمنس پر ٹیم میں شامل کیا گیا ہے۔ صائم نے قائداعظم ٹرافی اور پاکستان کپ دونوں میں متاثرکن کارکردگی دکھائی۔ ’ان کی شمولیت سے ٹیم کی بیٹنگ مزید مضبوط ہوگی، جو پہلے ہی مضبوط ہے۔‘
دریں اثنا بورڈ نے ٹریننگ کیمپ کے لیے چند اضافی کھلاڑیوں کو بھی مدعو کیا ہے جن میں ارشد اقبال، کاشف علی، شاداب خان، شاہنواز دہانی، محمد نواز، عثمان قادر اور اسامہ میر شامل ہیں۔