ویوین رچرڈز کے بارے میں ’نسل پرستانہ‘ مذاق پر رمیز راجہ کی ہنسی:’آپ ایسی بات پر ہنسے جس پر دنیا نے 30 سال قبل ہنسنا چھوڑ دیا تھا‘

بی بی سی اردو  |  Nov 16, 2023

Getty Images

’دنیا نے 30 سال سے اس بات پر ہنسنا چھوڑ دیا تھا۔۔۔‘

یہ کہنا ہے ویوین رچرڈز اور انڈین اداکارہ نینا گپتا کی بیٹی مسابا کا جنھوں نے ایک پاکستانی شو کے دوران کرکٹ کمنٹیٹر رمیز راجہ کے برتاؤ پر سوال اٹھایا ہے۔

دراصل کچھ عرصہ قبل نشر کیے گئے نجی چینل ’سُنو ٹی وی‘ کے ایک شو میں مزاحیہ کرداروں نے رمیز راجہ کی موجودگی میں نینا گپتا اور ویوین رچرڈز کے افیئر کا ذکر کرتے ہوئے نسل پرستی پر مبنی شعر سُنایا۔

یہ معاملہ اس وقت تو سوشل میڈیا کی توجہ حاصل نہیں کر سکا مگر لگ بھگ دو ماہ بعد گذشتہ روز مسابا گپتا نے رمیز راجہ پر تنقید کرتے ہوئے ایک سخت مؤقف اپنایا اور یوں سوشل میڈیا پر یہ معاملہ زیرِ بحث آ گیا۔

بی بی سی نے رمیز راجہ کا موقف جاننے کے لیے انھیں بذریعہ واٹس ایپ پیغام بھیجا ہے تاہم ان کی جانب سے اب تک کوئی جواب موصول نہیں ہوا۔

دوسری جانب سنو نیوز کی جانب سے جاری کیے گئے مؤقف میں کہا گیا ہے کہ ’ایشیا کپ کے دوران شو کی آرٹسٹ نے پروگرام میں سکرپٹ سے ہٹ کر فی البدیہ کچھ ایسی بات کی جس سے نسل پرستی کا تاثر ابھرتا ہے۔

’چونکہ پروگرام لائیو تھا اس لیے یہ بات ایڈٹ نہ کی جا سکی جس کی وجہ سے کچھ حلقوں کی دل آزاری ہوئی تاہم سنو نیوز کی انتظامیہ نے اسی وقت آرٹسٹ کے شعر کا سخت نوٹس لیتے ہوئے نہ صرف ان سے تحریری وضاحت طلب کی بلکہ ادارے کی پالیسی کے مطابق جرمانہ بھی کیا۔‘

وضاحتی بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ ’ہم یہ بات واضح کرنا چاہتے ہیں کہ سابق چیئرمین پی سی بی جناب رمیز راجہ کا جو اس پروگرام میں شریک تھے، خاتون آرٹسٹ کی بات سے کوئی تعلق تھا نہ انھوں نے دوران پروگرام اس بات کوئی گرہ لگائی۔ لہذا ان کو بلاوجہ اس معاملے سے جوڑا جا رہا ہے۔‘

’خاتون آرٹسٹ خود بھی اپنے ریمارکس پر شرمندہ ہیں۔ اس کے باوجود اگر ان ریمارکس سے کسی کی بھی کسی بھی حوالے سے دل آزاری ہوئی ہو تو سنو نیوز کی انتظامیہ معذرت خواہ ہے۔‘

’یہاں یہ بھی بتانا ضروری ہے کہ ’کرکٹ مستیاں‘ میں ہمیشہ ہلکے پھلکے انداز میں پیروڈی کی جاتی ہے اور تحریری سکرپٹ کو کئی مراحل پر چیک کیا جاتا ہے تاہم لائیو شو میں بعض اوقات کچھ باتیں موقع محل کی مناسبت سے بھی کی جاتی ہیں جن کا خالصتاً مقصد انٹرٹینمنٹ ہی ہوتا ہے۔ اس حوالے سے سوشل میڈیا پر منفی پراپیگنڈے کی کسی بھی لحاظ سے حوصلہ افزائی نہیں کی جانی چاہیے۔‘

https://twitter.com/MasabaG/status/1724753155156783300

خیال رہے کہ ماضی میں اسی نوعیت کا ایک اور واقعہ بھی پیش آ چکا ہے جب جنوبی افریقہ کے خلاف ایک ون ڈے سیریز میں سرفراز احمد نے ڈربن میں ایک میچ کے دوران جنوبی افریقی آل راؤنڈر فیفلکوایو کے بارے میں نسل پرستانہ جملہ کہا تھا جو سٹمپ مائیک کے ذریعے واضح طور پر سنا گیا تھا۔

اس پر اس وقت کمنٹری پر موجود رمیز راجہ ہنسے تھے اور جب ان سے ساتھی کمنٹیٹر نے اس کا ترجمہ کرنے کا کہا تھا تو انھوں نے مختصر بات کرتے ہوئے اس بارے میں بات نہیں کی تھی جس پر انھیں سوشل میڈیا پر خاصی تنقید کا سامنا کرنا پڑا تھا۔

انھوں نے اس کے بعد وضاحت دی تھی اور ساتھ ہی یہ بھی کہا تھا کہ وہ آئندہ سٹمپ مائیک کے ذریعے سامنے آنے والے کسی فقرے کا ترجمہ نہیں کریں گے۔

دوسری جانب سرفراز پر آئی سی سیکی جانب سے چار میچوں کی پابندی عائد کر دی گئی تھی۔

شو میں وہ بات جسے مسابا گپتا نے اپنے والدین کی ’تضحیک‘ قرار دیا

یہ شو 12 ستمبر 2023 کو سنو نیوز کے یوٹیوب چینل پر اپ لوڈ کیا گیا۔ اس روز ایشیا کپ کے مقابلے میں انڈیا نے سری لنکا کو 41 رنز سے شکست دی تھی۔

مگر ’کرکٹ مستیاں‘ نامی اس پروگرام میں سابق پاکستانی کرکٹر اور کمنٹیٹر رمیز راجہ کی موجودگی میں بشریٰ انصاری اور حسن نثار کے ’ڈمی‘ یا پیروڈی کردار بٹھائے گئے تھے۔

شو کے دوران بشریٰ انصاری کا کردار نبھانے والی اداکارہ سے پوچھا گیا کہ آیا وہ کرکٹ میچز دیکھتی ہیں۔

اس پر انھوں نے ویوین رچرڈز کو یاد کرتے ہوئے ایک شعر سنایا جس میں ویسٹ انڈین کھلاڑی کی رنگت پر طنز کیا گیا تھا۔ اس شعر پر نہ صرف وہ اداکارہ خود ہنستی رہیں بلکہ ساتھ بیٹھے رمیز راجہ بھی ہنس پڑے تھے۔

کئی ہفتوں تک یہ کلپ گردش کرتا رہا مگر پھر گذشتہ روز نینا گپتا اور ویوین رچرڈز کی بیٹی مسابا نے اس پر اپنا ردعمل دیا۔

ایکس پر ان کا کہنا تھا کہ ’رمیز راجہ (سر)، گریس ایک خوبی ہے جو کچھ لوگوں میں ہی ہوتی ہے۔ میرے والد، ماں اور مجھ میں اس کی بہت گریس ہے۔ آپ میں یہ نہیں ہے۔‘

مسابا گپتا نے کہا کہ ’یہ دیکھ کر افسوس ہوا کہ آپ نیشنل ٹی وی پر ایک ایسی بات پر ہنس رہے ہیں جس پر دنیا نے قریب 30 سال قبل ہنسنا چھوڑ دیا تھا۔ مستقبل میں قدم رکھیں۔ ہم تینوں سر بلند کیے یہیں موجود ہیں۔‘

انھوں نے انسٹاگرام پر مزید کہا کہ ’اب تقریباً 2024 آ چکا ہے۔ آپ چاہے جو بھی ہوں میں نسل پرستی اور میری والدہ کی تضحیک پر آپ کا نام لوں گی۔ میں اسے برداشت نہیں کروں گی۔ یہ اب بھی میری لڑائی ہے۔‘

نینا گپتا اور ویوین رچرڈز کی بیٹی مسابا دو نومبر 1989 کو پیدا ہوئیں اور اب وہ ایک مشہور انڈین فیشن ڈیزائنر ہیں۔

بعض انڈیا فینز کی جانب سے ایسے تبصرے بھی سامنے آئے ہیں کہ نسل پرستی پر مبنی اس ہنسی مذاق میں حصہ لینے پر رمیز راجہ کو بطور براڈکاسٹر ورلڈ کپ کی کوریج کے لیے انڈیا نہیں بلانا چاہیے تھا۔

’رمیز راجہ کو بھی معافی مانگنی چاہیے‘

کئی صارفین نے اس معاملے پر آئی سی سی سے نوٹس لینے کا مطالبہ کیا ہے کیونکہ رمیز راجہ ورلڈ کپ کے براڈکاسٹرز کے پینل کا حصہ ہیں۔

بعض لوگوں نے یہ رائے دی ہے کہ پاکستان کے سابقہ کرکٹرز اپنے بیانات کی وجہ سے حالیہ عرصے میں تنازعات کا شکار ہو رہے ہیں۔

جیسے عائلہ کہتی ہیں کہ ’پاکستانی سابق کرکٹرز کا مسئلہ کیا ہے؟ وہ خواتین مخالف یا نسل پرستی پر مبنی بیانات دے رہے ہیں یا اس پر ہنس رہے ہیں۔ رمیز راجہ سے یہ امید نہ تھی۔ ایک اور معافی؟‘

ششانک سنگھ نے کہا کہ بظاہر مسابا نے اپنے والدین کی کردارکشی سے زیادہ نسل پرستی پر مبنی لطیفے کا بُرا منایا ہے۔

بعض صارفین نے یہ نکتہ اٹھایا کہ شو کے اینکرز ایسا کوئی تبصرہ کرنے سے روک سکتے تھے یا پھر چینل کی انتظامیہ اور رمیز راجہ کی جانب سے اس کی مذمت کی جانی چاہیے تھی۔ تاہم ایسا اب تک نہیں ہوا۔

ایک صارف نے رمیز راجہ کے دفاع میں کہا کہ ’وہ آخر میں اس تبصرے پر ناخوش لگے۔ انھوں نے اس بارے میں کوئی بات نہیں کی کیونکہ یہ اچھا موقع نہیں تھا۔‘

ان کا مزید کہنا تھا کہ ’ایسا کوئی جملہ فی البدیہ ادا کیا جائے تو مشکل ہوتا ہے۔ یہ عبدالرزاق کے واقعے سے مختلف ہے۔‘

تاہم بعض صارفین نے اس امید کا اظہار کیا ہے کہ عبدالرزاق کی طرح رمیز راجہ بھی معافی مانگ لیں گے۔

مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More