مگر مچھ کے حملے میں بچ جانے والا شخص:’اس کی آنکھ کا اوپری حصہ میرے دانتوں میں آ گیا اور اس نے مجھے چھوڑ دیا‘

بی بی سی اردو  |  Nov 09, 2023

Getty Images

ایک آسٹریلوی کسان کا کہنا ہے کہ وہ خود کو خوش قسمت سمجھتے ہیں کہ وہ مگر مچھ کے حملے کے بعد اب بھی زندہ ہیں۔

کولن ڈیورکس نے آسٹریلیا کے شمالی علاقے میں نمکین پانی کے 10 فٹ لمبے مگر مچھ کے حملے کے بعد ایک ماہ ہسپتال میں گزارا۔

انھوں نے اے بی سی نیوز کو بتایا کہ انھوں نے جان بچانے کی کشمکش کے دوران مگر مچھ کی آنکھ کے اوپری حصہ پر کاٹ لیا۔

ڈیورکس کا کہنا تھا کہ وہ اس مشکل میں اس وقت پڑے جب وہ گذشتہ ماہ دریائے فنس کے قریب باڑ لگانے کے لیے سفر کے دروان ایک جھیل پر رکے تھے۔

وہ جھیل کی لہروں میں تیرتی مچھلی کو دیکھ کر رک گئے۔ وہیں ایک مگر مچھان کے دائیں پاؤں کو چھپٹتے ہوئے انھیں گھسیٹ کر پانی میں لے گیا۔

ڈیورکس نے خبر رساں ادارے اے بی سی کو بتایا کہ انھوں نے پہلے اپنے دوسرے پاؤں سے مگر مچھ کی پسلیوں میں لات مارنے کی کوشش کی۔

وہ کہتے ہیں کہ ’میں اتنی عجیب حالت میں تھا لیکن حادثاتی طور پر اس کی آنکھ کا اوپری حصہ میرے دانتوں میں آ گیا۔ یہ بہت موٹی تھی، ایسا لگ رہا تھا کہ جیسے چمڑے پکڑا ہوا ہو لیکن میں نے اس کی پلک پر جھٹکا دیا اور اس نے مجھے چھوڑ دیا۔‘

’میں چھلانگ لگا کر وہاں سے نکلا اور بڑے بڑے قدم لیتا اس طرف گیا جہاں میری گاڑی تھی۔ اس نے تھوڑی دیر تک میرا پیچھا کیا، شاید چار میٹر لیکن پھر رک گیا۔‘

ڈیورکس کا کہنا تھا کہ انھوں نے اپنی ٹانگ سے بہتے خون کو روکنے کے لیے تولیے اور رسی کا استعمال کیا جس کے بعد ان کے بھائی نے انھیں 130 کلومیٹر شمال میں ہسپتال پہنچایا۔

وہ کہتے ہیں کہ ’اگر مگر مچھ نے مجھے کہیں اور کاٹ لیا ہوتا تو معاملہ مختلف ہوتا۔‘

’میں اس دلدل والے ملک میں بہت لمبے عرصے سے گھوم رہا ہوں اور زندگی گزار رہا ہوں لیکن اس واقعے نے میری آنکھیں کھول دی ہیں۔ اس کا مطلب ہے کہ مجھے اپنے کام کو بدلنے کی ضرورت ہے۔‘

مقامی حکومت کے مطابق مگر مچھ شمالی علاقہ جات میں ایک اہم صنعت کی بنیاد ہیں اور انھیں قانون کے تحت تحفظ حاصل ہے۔ انھیں بہت زیادہ سائنسی اور انسانی دلچسپی کے ساتھ ساتھ سیاحوں کی توجہ کا مرکز بھی سمجھا جاتا ہے۔

مگر مچھوں کا آخری مہلک حملہ رواں سال اپریل میں کوئنز لینڈ کے جزیرہ نما کیپ یارک میں دریائے کینیڈی پر ہوا تھا۔

مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More