Getty Images
برازیل کے علاقے ریسیف کے ایک ہسپتال میں 70 سال کے ڈاکٹر مارکو بیریٹو کو بار بار ایک ہی کہانی سننے کو ملتی ہے کہ ’پریشر کُکر پھٹ گیا۔‘
ڈاکٹر مارکو سرجن کہتے ہیں کہ اوسطاً کم از کم ایک ایسا مریض ہر ہفتے ان کے پاس آتا ہے جو لوبیے کی دال کے لیے پریشر کُکر استعمال کر رہا تھا اور وہ اس کے سامنے پھٹ گیا۔
لوبیا برازیل میں بنیادی خوراک ہے، جسے وہاں کے لوگ روزانہ کی بنیاد پر کھاتے ہیں۔
ڈاکٹر مارکو کے پاس دل دہلا دینے والے ایسے کیس ہیں، جن میں ایک شخص کے چہرے پر اُبلتا ہوا کھانا چپک گیا، جب کُکر کی کیپ ایک کے منھ پر زور سے لگی اور اسے زخمی کر دیا یا جب اس حادثے کی وجہ سے مریض کی آدھی بینائی ختم ہو گئی۔
عام طور پر زیادہ تر متاثرین غریب لوگ، خواتین، گھریلو خواتین یا ملازمین ہوتے ہیں۔
ڈاکٹر مارکو کے مطابق ان کے پاس 12 یا 13 سال کی عمر کے نوجوان بھی آتے ہیں جو باورچی خانے میں معاونت کا کام کرتے ہیں۔
اتنے سارے کیسز سامنے آنے کے باوجود ڈاکٹر مارکو کے ذہن میں یہ خیال کبھی نہیں آیا کہ وہ پریشر ککر کا استعمال چھوڑ دیں۔ ان کے مطابق وہ پریشر ککر کو گوشت اور دیگر پکوان تیار کرنے کے لیے گھر میں بغیر کسی مشکل کے استعمال کرتے ہیں۔
ان کے مطابق اس کے ’صحیح استعمال سے کوئی خطرہ نہیں ہوتا۔‘
ماہرین کی رائے ہے کہ پریشر ککر کا استعمال بند نہیں ہونا چاہیے۔
انجینیئر لینڈرو پوسامے کا کہنا ہے کہ ’آپ کو ان مشینی چیزوں سے ڈرنے کی ضرورت نہیں بلکہ ان کی قدر کرنی چاہیے۔ ان چیزوں کی مرمت اور دیکھ بھال حادثے کے خطرے کو عملی طور پر ختم کر دیتی ہے۔‘
پروفیسر زینیر دالا کوستا کہتے ہیں کہ ’ڈرنے کی کوئی ضرورت نہیں کیونکہ اس کا استعمال محفوظ ہے۔ ہمیں یاد رکھنا چاہیے کہ باورچی خانہ بنیادی طور پر ایک پر خطر جگہ ہے اور آگ والی جگہ پر موبائل کا استعمال نہ کریں۔‘
اس کے باوجود حادثات ہوتے رہتے ہیں جیسا کہ سوشل نیٹ ورکس پر شیئر کی جانے والی درجنوں ویڈیوز سے ظاہر ہوتا ہے، جن میں ایسے پریشر ککر کے پھٹنے کے لمحات دکھائے جاتے ہیں۔ اس طرح کی ویڈیوز سامنے آنے کے بعد لوگوں پر خوف طاری ہو جاتا ہے۔
ماہرین کے مطابق حادثات کی زیادہ تعداد کی وجہ معلومات کی کمی ہے۔
Getty Imagesپریشر ککر سے حادثے کے امکانات کو کیسے کم کیا جائے؟یہ جاننے کے لیے کہ آپ نے جو برتن خریدا ہے اس کے لیے حفاظتی تدابیر پڑھیں۔ ہمیشہ چیک کریں کہ جس والو سے بھاپ نکلتی ہے وہ صاف اور شفاف ہے۔برتن کو عام طور پر دو تہائی سے زیادہ نہ بھریں اور اس بات کو ذہن میں رکھیں کہ ایسی غذائیں بھی ہیں جو پکنے کے بعد مزید پھیل جاتی ہیں۔ پانی کے بغیر برتن کا استعمال نہ کریں۔پریشر ککر کے اندر کبھی بھی کنٹینرز استعمال نہ کریں، جیسے گاڑھے دودھ کے ڈبے جو اندرونی دباؤ کی وجہ سے پھٹ سکتے ہیں۔چیک کریں کہ ڈھکن محفوظ طریقے سے بند ہے۔جب آپ آگ کو بند کردیں تو برتن کو ٹھنڈا ہونے دیں۔ اگر آپ کولنگ کے عمل کو تیز کرنا چاہتے ہیں اور پریشر ریلیز کرنا چاہتے ہیں تو آپ برتن میں ٹھنڈا پانی ڈال سکتے ہیں لیکن اس بات کا خیال رکھیں کہ والو پر پانی نہ پھیلے جہاں سے بھاپ نکلتی ہے۔ڈھکن کو کبھی نہ کھولیں جب تک کہ تمام بھاپ نکل نہ جائے۔BBC’میرا چہرہ جل گیا، میں نے نو دن ہسپتال میں گزارے‘
52 برس کی لوسیلائیڈ ماریا ڈا سلوا گھر میں دوپہر کا کھانا بنا رہی تھیں، جب حالات ان کے قابو سے باہر ہو گئے۔
وہ ایک چولہے پر چاول پکا رہی تھیں اور دوسری طرف پریشر ککر میں لوبیا پک رہا تھا تو عین اس وقت یہ دھماکہ ہوا۔ گرم لوبیا اڑ کر ان کے چہرے پر آ لگا۔
انھوں نے بتایا کہ ’میں نے اپنی آنکھیں بند کر لیں اور چہرے پر گرم بھاپ محسوس کر رہی تھی۔ میں اپنے بیٹے کو چیخ کر مدد کے لیے پکار رہی تھی۔‘
پریشر ککر پھٹنے سے مکان کی چھت کو بھی نقصان پہنچا اور گھر کے شیشے تک ٹوٹ گئے۔
لوسائلائیڈ کے اہلخانہ انھیں صحت کے مرکز میں لے گئے۔ ان کا چہرہ اتنا جل گیا کہ انھیں نو دن تک ہسپتال میں رہنا پڑا۔
دھماکے کی وجہ پریشر ککر سے متعلق معلومات کی کمی تھی۔
انھوں نے بتایا کہ انھیں اتنا یاد ہے کہ حادثے سے چند ہفتے قبل ان کے شوہر نے پریشر ککر کے سیفٹی والو کو اس طرح کس دیا تاکہ وہ کھل نہ سکے۔ انھوں نے بھاپ کا راستہ بند کر دیا۔ وہ چاہتے تھے کہ بھاپ گھر میں نہ پھیلے۔
ان کے مطابق ’ہمارے پاس وہ معلومات نہیں تھیں کہ والو کو بھاپ کے باہر نکلنے اور پھٹنے کے لیے کھولنا پڑتا ہے۔ ان کی رائے میں بہت سے لوگ اس متعلق معلومات نہیں رکھتے ہیں۔‘
یہی بات حادثے کا سبب بنی کہ بھاپ کو باہر نکلنے کا راستہ نہ ملا اور پھر پریشر ککر پھٹ گیا۔
لینڈرو پوسامے کے مطابق اس کی مثال کار کے ٹائر جیسی ہے۔ جب آپ اس میں زیادہ سے زیادہ ہوا بھرتے جائیں گے تو پھر وہ پھٹ ہی جائے گا۔ پریشر ککر کے والو کے ساتھ بھی ایسی چھیڑ چھاڑ کی گئی تھی کہ بھاپ باہر نکلنے کے بجائے اندر ہی دباؤ بڑھا رہی تھی اور پھر یہ بدقسمت حادثہ ہوا۔
BBCمعلومات کی کمی
پروفیسرلینڈرو پاسومے نے اپنے فزکس کے کلاس روم میں ایک عملی مثال کے طور پر پریشر ککر کو استعمال کرنے کے لیے ایک پروجیکٹ تیار کیا ہے۔
ان کے مطابق ہم روزمرہ کے ان آلات کے کام میں فزکس کے اصولوں کو مدنظر نہیں رکھتے ہیں۔ وہ کہتے ہیں کہ جب ہم طلبہ کو مثالوں سے سمجھاتے ہیں تو پھر وہ مطمئن ہو جاتے ہیں۔
مثال کے طور پر جب برتن دباؤ تک پہنچ جاتا ہے تو ہم آگ کو کم کر سکتے ہیں کیونکہ پانی پہلے ہی برتن کے اندر زیادہ سے زیادہ درجہ حرارت پر پہنچ چکا ہے اور یہ کہ کھانا پکانے کا وقت اور گیس کا خرچ کم ہو جاتا ہے۔
اور یہ صرف معاشی اعتبار سے ہی نہیں بلکہ کچھ کھانوں کے معیار کے لیے بھی ضروری ہے۔
دالا کوستا کا کہنا ہے کہ مثال کے طور پر اگر دلیے کو پریشر ککر میں پکایا جائے تو اس کا معیار بہتر ہوتا ہے لیکن اگر آپ لوبیے کو عام برتن میں پکاتے ہیں تو جہاں گیس کا خرچ زیادہ ہو گا وہیں یہ لوبیہ ٹھیک سے نہیں پکے گا۔