دہلی کی آلودہ فضا جہاں ہر دوسرا شخص سانس لینے میں تکلیف اور آنکھوں میں جلن کی شکایت کر رہا ہے

بی بی سی اردو  |  Nov 05, 2023

Getty Imagesدہلی کی گذشتہ روز کی تصویر

انڈین دارالحکومت دہلی میں تین دہائیاں گزارنے کے بعد کل سانس لینے میں تکلیف اور آنکھوں میں جلن کا پہلی بار احساس ہوا اور یہ یقین آ گیا ہے کہ دہلی کی ايئر کوالٹی واقعتا ناگفتہ بہ ہے۔

نہ صرف کھلی جگہوں پر سانس لینا دشوار ہے بلکہ گھروں میں بھی سموگ کا احساس ہوتا ہے۔ نئی دہلی کے قلب کناٹ پلیس کو جانے والی سڑک کستوربا گاندھی مارگ پر جو ایئرکوالٹی کی صورت حال پیش کرنے والا بورڈ ہے وہ آج اتوار کی صبح بند نظر آیا ہے۔

اپنے پنجابی سروس کے ایک ساتھی سے دفتر میں صبح صبح ملاقات ہوئی تو انھوں نے بتایا کہ جب وہ رات پنجاب سے دہلی آئے اور سٹیشن سے آٹو رکشے سے گھر تک پہنچنے کے دوران ہی انھیں کھانسی آنے لگی۔

راستے میں اپنے ڈرائیور سے بات کی تو انھوں نے کہا کہ جمعے کو انھیں سب سے زیادہ خراب ہوا کا احساس ہوا تھا۔

خبررساں ادارے روئٹرز کے مطابق دہلی میں جمعے سے’زہرآلود‘ کہر کی چادر سی تنی ہے اور ایئرکوالٹی انڈیکس ’سیوئیر‘ یعنی ’شدید‘ تک پہنچ گئی ہے۔ سوئس گروپ آئی کیو ایئر کے مطابق دہلی میں فضائی آلودگی’خطرناک‘ حد تک پہنچ گئی اور جمعے کو اس کا اے کیو آئی 640 تھا جبکہ پاکستان کے شہر لاہور میں یہ اس دن 335 تھا۔

ایئرکوالٹی اشاریے میں ایک سے 50 تک کو صحت بخش مانا جاتا ہے جبکہ 400 سے 500 کے درمیان کی صورت حال صحت مند لوگوں کو بھی متاثر کرتی ہے جبکہ بیمار لوگوں کے لیے اسے خطرناک قرار دیا جاتا ہے۔ دہلی میں حکام نے اس معاملے میں ایک ہنگامی اجلاس بلایا اور اس میں دیگر فیصلوں کے ساتھ ساتھ سکول کالجوں کو اتوار تک بند کر دیا ہے۔

AFP

جس کا بھی دہلی سے تعلق ہے ان میں سے اکثر سوشل میڈیا پر اس کے متعلق باتیں کرتے نظر آ رہے ہیں۔ اکثر لوگوں کو سانس لینے میں دشواری، گلے میں خراش اور کھانسی کی شکایت ہے۔

دہلی کے ایک معالج ڈاکٹر احید خان نے لکھا کہ انھوں نے ’اپنی 24 گھنٹے کے ڈیوٹی کے دوران بچوں کو کھانستے اور سانس کی تکلیف کے ساتھ آتے دیکھا اور جب میں صبح کو گھر واپس جا رہا تھا تو جن آوارہ کتوں اور بلیوں کو میں کھلاتا ہوں ان کو کھانستے اور پانی والی آنکھوں کے ساتھ دیکھا۔ نومبر میں دہلی میں رہنا خراب ترین جہنم میں رہنے جیسا ہے۔‘

https://twitter.com/aheedtweets/status/1720334192326971799

بنگلہ دیش اور سری لنکا کے پریکٹس سیشنز منسوخ

انڈیا میں جاری کرکٹ ورلڈ کپ کے سوموار کے میچ کے لیے بنگلہ دیش اور سری لنکا کی ٹیمیں دہلی میں ہیں۔

اکنامک ٹائمز کی رپورٹ کے مطابق چھ نومبر کو بنگلہ دیش اور سری لنکا کے درمیان ہونے والے میچ سے قبل دونوں ٹیموں نے اپنے پریکٹس سیشنز بھی منسوخ کیے ہیں۔ سری لنکا نے سنیچر کو دہلی میں زہر آلود کہر کی وجہ سے اپنا پریکٹس سیشن منسوخ کیا جبکہ اس سے قبل بنگلہ دیش نے جمعے کو اپنا پریکٹس سیشن رد کر دیا تھا جبکہ آئی سی سی نے کہا ہے کہ وہ حالات کا جائزہ لے رہی ہے۔

چھ سال قبل انھی ایام میں سری لنکا اور انڈیا کے درمیان دہلی کے فیروز شاہ کوٹلہ پر جو میچ ہوا تھا اس دوران کئی کھلاڑیوں کو خراب فضا سے پریشانی ہوئی تھی اور محمد شامی سمیت کئی کھلاڑیوں نے تو میدان میں قے بھی کر دی تھی۔

دریں اثنا انڈین کپتان روہت شرما اور انگلینڈ کے کھلاڑی جو روٹ نے ممبئی کی فضا کی خرابی کے بارے میں شکایت کی ہے جو کہ دہلی کے مقابلے میں آدھی کم آلودہ ہے۔ اکنامک ٹائمز کے مطابق جو روٹ نے کہا کہ ایسا لگتا ہے کہ وہ سانس نہیں لے رہے ہیں بلکہ ’ہوا کھا رہے ہیں۔‘

اتوار کی صبح سات بجے سینٹرل پولیوشن کنٹرول بورڈ کی سائٹ پر دہلی اور این سی آر کی ایئر کوالٹی 460 دکھائی جا رہی تھی۔

Getty Imagesانڈیا گیٹ کا منظرسوشل میڈیا پر شکایت

دہلی کی آلودہ ہوا کے حوالے سے سوشل میڈیا پر دہلی کئی دنوں سے ٹرینڈ کر رہا ہے۔ کوئی دہلی کی ریاستی حکومت سے سوال کر رہا ہے تو کوئی مرکزی حکومت سے شاکی ہے۔

شہزاد جے ہند نامی ایک صارف نے خبر رساں ادارے پی ٹی آئی کی ایک ویڈیو رپورٹ شیئر کرتے ہوئے لکھا کہ ’کیجریوال جی شیش محل میں رہتے ہیں لیکن دہلی والے گیس اور سموگ کے محل میں رہ رہے ہیں۔ میں 23 کروڑ روپے کی لاگت سے بنائے گئے دہلی سموگ ٹاور سے متعلق کچھ سوالات پوچھتا ہوں جو آٹھ ماہ سے بند ہے! اس کا کیا فائدہ؟ آپ نے پچھلے آٹھ نو برسوں میں آلودگی سے نمٹنے کے لیے کیا کیا ہے؟ صرف مرکزی حکومت اور دیوالی کو مورد الزام ٹھہرایا ہے؟‘

https://twitter.com/Shehzad_Ind/status/1720339936807690658

یہ بھی پڑھیے

دلی میں فضائی آلودگی: زہریلی دھند خطرناک حدوں کو چھو رہی ہے

دنیا کے 20 آلودہ ترین شہروں میں انڈیا کے 14 شہر شامل

سموگ: کیا پاکستان نے اپنی ایئر کوالٹی انڈیکس میں کوئی رد و بدل کیا ہے؟

دہلی کے سموگ ٹاور کے بارے میں کہا گیا تھا کہ اس سے دہلی میں فضائی آلودگی 50 سے 70 فیصد تک کم ہوگی۔

معروف صحافی سدھیر چودھری نے اپنی کار سے ایک ویڈیو شیئر کیا ہے اور اس کے ساتھ لکھا ہے کہ ’آج غزہ کی ایئر کوالٹی دہلی سے بہتر ہے۔‘ جبکہ اپنے ویڈیو پیغام میں انھوں نے کہا کہ ’پچھلے 27 دنوں میں اسرائیل نے غزہ پر لگ بھگ 28 ہزار ٹن بارود یعنی بم پھینکے ہیں۔ اور اگر آپ غزہ کی تصویریں دیکھیں گے تو آپ کو چاروں طرف دھواں، ملبے کی دھول، مٹی نظر آئے گی۔ لیکن آپ یہ جان کر حیران رہ جائیں گے کہ آج دہلی اور نوئیڈا کی جو ایئرکوالٹی انڈیکس ہے وہ 500 سے 700 کے درمیان ہے اور غزہ کی جو ایئر کوالٹی ہے وہ لگ بھگ 37-38 کے آس پاس ہے۔ تو اس سے یہ پتہ چلتا ہے کہ غزہ کی جو حالت ہے اس سے کہیں بری حالت ہماری دلی اور این سی آر کی ہے۔‘

https://twitter.com/sudhirchaudhary/status/1720375253417771438

حالانکہ انھیں ان کے اس بیان پر ٹرولنگ کا سامنا ہے اور لوگ انھیں ان کے 'زہریلے بیان' کے لیے نشانہ بنا رہے ہیں لیکن یہ دہلی کی خراب صورت حال کا ایک بیانیہ ضرور ہے۔

موسمیات کی نوجوان ایکٹیوسٹ لیسی پریہ کنجیگم نے انڈیا کے وزیر اعظم مودی اور دہلی کے وزیر اعلیٰ کیجریوال کو مخاطب کرتے ہوئے ایک ٹویٹ کیا ہے جس میں انھوں نے کہا ہے کہ وہ اپنا احتجاج ان کے گھروں کے سامنے درج کرنا چاہتی تھیں لیکن پولیس نے انھیں روک دیا اس لیے وہ انڈیا گیٹ سے یہ گزارش کر رہی ہیں کہ ’دہلی میں ہمارا دم گھٹ رہی ہیں۔ دہلی میں ہیلتھ ایمرجنسی کا اعلان کریں۔‘

انھوں نے ایک بینر اٹھا رکھا ہے اور لکھا ہے کہ ’آپ ہماری آواز کو دبا سکتے ہیں لیکن ہمارے جذبے کو نہیں۔‘

https://twitter.com/LicypriyaK/status/1720787962462613878

ترنمول کانگریس کے رکن پارلیمان ساکیت گھوکھلے نے ٹویٹ کیا کہ ’ایک گھنٹہ پہلے دہلی میں اترتے ہوئے آلودگی دیکھی۔ یہ خطرناک ہے۔ مودی حکومت کے لیے انگلیاں اٹھانا اور خود کو تمام ذمہ داریوں سے بری کرنا آسان ہے۔

انھوں نے مزید لکھا کہ ’اس مسئلے میں متعدد ریاستیں دہلی، ہریانہ، پنجاب، اور یوپی شامل ہیں۔ یہ ہریانہ (گڑگاؤں) اور نوئیڈا سمیت غازی آباد (یو پی) کو اتنا ہی متاثر کرتا ہے جتنا دہلی کو۔ مودی حکومت اپنے گورنروں کے ذریعے ریاستی حکومتوں میں مداخلت کرنا چاہتی ہے۔ انھوں نے دہلی حکومت کے اختیارات چھین لیے ہیں۔ لیکن وہ تمام ریاستوں کے ساتھ بیٹھ کر کوئی حل نہیں نکال سکتے۔ مودی کریڈٹ لینے کے لیے کود کر آگے آتے ہیں لیکن ذمہ داری لینے کے لیے معاملے میں چھپ جاتے ہیں۔‘

https://twitter.com/SaketGokhale/status/1720776486331039880

ایئر کوالٹی انڈیکس کیا ہے؟

ایئر کوالٹی انڈیکس فضائی آلودگی میں موجود کیمائی گیسز، کیمائی اجزا، مٹی کے ذرات اور نہ نظر آنے والے دوسرے کیمائی ذرات کی مقدار ناپنے کا معیار ہے جنھیں پارٹیکولیٹ میٹر (particulate matter) کہا جاتا ہے۔ ان ذرات کو ان کے حجم کی بنیاد پر دو درجوں میں تقسیم کیا گیا ہے یعنی پی ایم 2.5 اور پی ایم 10۔

یہ چھوٹے کیمائی اجزا سانس کے ذریعے انسانی جسم میں داخل ہو کر صحت کے مسائل پیدا کر سکتے ہیں۔ پی ایم 2.5 کے ذرات اس قدر چھوٹے ہوتے ہیں کہ وہ نہ صرف سانس کے ذریعے آپ کے جسم یں داخل ہو جاتے ہیں بلکہ آپ کی رگوں میں دوڑتے ہوئے خون میں بھی شامل ہو جاتے ہیں۔

ایئر کوالٹی انڈیکس کا تعین فضا میں مختلف گیسوں اور پی ایم 2.5 (فضا میں موجود ذرات) کے تناسب کو جانچ کر کیا جاتا ہے۔ ایک خاص حد سے تجاوز کرنے پر یہ گیسز ہوا کو آلودہ کر دیتی ہیں۔

ایئر کوالٹی انڈیکس کا معیار کیا ہے؟

عالمی ادارہ برائے صحت نے ایئر کوالٹی انڈیکس کے حوالے سے رہنما اصول مرتب کیے ہیں جن کے مطابق 24 گھنٹوں کے دوران کسی بھی شہر یا علاقے کی فضا میں موجود پی ایم 2.5 ذرات کی تعداد 25 مائیکرو گرام فی کیوبک میٹر سے زیادہ نہیں ہونی چاہیے۔

مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More