کیا بریک اپ ہونے کا دکھ اور درد ہمیں فائدہ پہنچا سکتا ہے؟

بی بی سی اردو  |  Nov 01, 2023

Getty Images

کیا ہم دل اور رشتوں کے ٹوٹنے سے فائدہ اٹھا سکتے ہیں؟

آپ سوچ رہے ہوں گے کہ یہ کیسا سوال ہے، کیا کوئی رشتہ ٹوٹنے پر اچھا محسوس کر سکتا ہے؟ اور آپ اس کے فوائد کے بارے میں تو سوچ بھی نہیں سکتے۔

کتاب ’دی بریک اپ مونولاگز‘ کی مصنفہ روزی ولبی کا خیال ہے کہ کوئی رشتہ ٹوٹنے کے بہت سے فائدے ہیں۔

روزی ولبی نے پہلے اپنا پوڈ کاسٹ اسی نام سے پیش کیا تھا۔ بعد میں اسی نام سے ایک کتاب بھی لکھی۔

اس کتاب میں انھوں نے اپنی ذاتی زندگی کے بارے میں بات کی ہے۔ اس کے علاوہ پوڈ کاسٹ پر آنے والے مہمانوں سے بات چیت کے دوران انسانی رشتوں کے بارے میں جو کچھ بھی سمجھ میں آیا، اسے اپنی کتاب میں جگہ دی۔

اس کتاب کو لکھنے کے لیے انھوں نے بہت سے معالجین، ماہرین سماجیات اور سائنسدانوں سے بھی بات کی۔ انھوں نے اپنی کتاب کے بارے میں بی بی سی ریلز سے بات کی۔

روزی ولبی بی بی سی ریلز میں کہتی ہیں کہ ہم دل ٹوٹنے سے بہت کچھ سیکھ سکتے ہیں۔ بی بی سی کے ساتھ اپنا تجربہ بتاتے ہوئے وہ کہتی ہیں کہ بریک اپ کو کبھی اچھا نہیں سمجھا جاتا لیکن یہ بھی ممکن ہے کہ یہ آپ کے لیے اچھا ہو۔

خود کو سمجھنے کا موقع

روزی ولبی کے مطابق بریک اپ ہمیں دوبارہ غور کرنے اور سوچنے کا موقع فراہم کرتے ہیں کہ ہمیں اپنے تعلقات میں کس قسم کا شخص ہونا چاہیے یا ہمیں کس قسم کے آدمی کے ساتھ تعلقات رکھنا چاہیے اور بعض اوقات دل ٹوٹنے کے دردناک تجربے کے ذریعے ہی ہمیں اپنے بارے میں صحیح معلومات ملتی ہیں اور ہم بہتر فیصلے کرنے کے قابل ہوتے ہیں۔

دماغی صحت اور رویوں کے علوم کے ماہر ڈاکٹر سمیر ملہوترا کا بھی خیال ہے کہ کبھی کبھی رشتہ ٹوٹنے سے آپ کی آنکھیں کھل جاتی ہیں۔

ڈاکٹر ملہوترا کہتی ہیں کہ ’بعض اوقات بریک اپ آپ کو اپنی خامیوں سے آگاہ کر دیتے ہیں۔ پھر آپ اپنی اصلاح کریں۔ یہ آپ پر منحصر ہے کہ آپ بریک اپ کو کس طرح دیکھتے ہیں۔ اگر آپ دوسروں میں غلطیاں تلاش کرتے رہتے ہیں تو آپ کبھی بھی خود کو بہتر کرنے کی کوشش نہیں کریں گے۔‘

Getty Imagesہر ایک کا تجربہ مختلف ہے

دلی کی ماہر نفسیات شیوانی مشری سادھو کا کہنا ہے کہ بریک اپ ہر ایک کے لیے مشکل ہوتا ہے اور اس پر قابو پانے کا ہر ایک کا تجربہ مختلف ہوتا ہے۔

بی بی سی کی فاطمہ فرحین سے بات کرتے ہوئے شیوانی مشری سادھو کہتی ہیں کہ بعض اوقات رشتوں کا ٹوٹنا ہمارے لیے سبق آموز بھی ہوتا ہے۔

وہ کہتی ہیں کہ ’جب آپ کا بریک اپ ہوتا ہے تو آپ کو اپنے بارے میں جاننے اور خود کو بہتر کرنے کا موقع بھی ملتا ہے۔ ہمیں یہ بھی قبول کرنا چاہیے کہ ہم نے اس رشتے میں کیا غلط کیا۔‘

دل ٹوٹنے کا موازنہ منشیات کی لت سے

روزی ولبی نے دل ٹوٹنے کا موازنہ منشیات کی لت سے کیا۔ ان کے بقول رشتہ ٹوٹنے کے بعد انسان کا رویہ ایسا ہی ہوتا ہے جس طرح منشّات کے عادی شخص کو منشیات لینے سے روک دیا جاتا ہے۔

ڈاکٹر سمیر ملہوترا کا یہ بھی کہنا ہے کہ جب دماغ کے اندر محبت کا کیمیکل یعنی آکسیٹوسن ہارمون بڑھتا ہے تو دوسرے انسان کی طرف کشش بڑھ جاتی ہے۔ یہ ہر قسم کی محبت میں نظر آتا ہے۔

وہ کہتے ہیں کہ ’کئی بار ڈوپامائن ریوارڈ پاتھ وے دماغ میں متحرک ہو جاتا ہے۔ اس کی وجہ سے آپ کی اس شخص سے بار بار ملنے کی خواہش بڑھ جاتی ہے لیکن اگر وہ نہ ملے اور رشتہ ٹوٹ جائے تو ہماری حالت نشے کے عادی جیسی ہو جاتی ہے جسے نشہ نہیں مل رہا۔‘

ڈاکٹر سمیر ملہوترا کے مطابق منشیات کی لت میں ڈوپامائن ریوارڈ پاتھ وے بھی متحرک ہو جاتا ہے۔

Getty Imagesکیا فوری طور پر نیا رشتہ قائم کرنا چاہیے؟

روزی ولبی کہتی ہیں کہ تعلقات کو برقرار رکھنے کے لیے بہت محنت کرنی پڑتی ہے۔ یہ ایک مشکل کام ہے کیونکہ رشتے آپ کی زندگی میں بہت ہنگامہ برپا کرتے ہیں۔ آپ کو دوسرے شخص اور اس کے اچھے اور برے دونوں کو دیکھنا پڑتا ہے۔

بی بی سی ریلز میں روزی ولبی کہتی ہیں کہ ’بریک اپ کے بعد، کسی دوسرے رشتے میں واپس آنے سے پہلے وقت نکالنا اور اپنے بارے میں سوچنا ضروری ہے۔‘

لیکن اس کا یقیناً یہ مطلب نہیں کہ آپ راہب یا راہبہ بن جائیں اور جنسی تعلقات سے مکمل طور پر دور رہیں۔

اپنے ساتھ رشتہ اہم ہے

ڈاکٹر سمیر ملہوترا بھی روزی ولبی کی بات کو آگے بڑھاتے ہیں۔ وہ کہتے ہیں کہ ’کئی بار لوگوں کو لگتا ہے کہ ایک رشتہ ٹوٹ جائے تو بہت جلد دوسرا رشتہ بن جانا چاہیے۔ یہ غلط ہے۔ ہمارا سب سے اہم رشتہ خود سے ہے۔ اس میں کچھ اصول، کچھ توازن، کچھ نظم و ضبط ہونا چاہیے۔‘

ڈاکٹر ملہوترا کے مطابق آپ کی توانائی کسی نہ کسی تخلیقی مشاغل یا دلچسپیوں میں استعمال ہونی چاہیے۔

ان کا کہنا ہے کہ اپنے ساتھ تعلقات کو بہتر بنانے کی کوشش کرنی چاہیے اور کسی کی خامیوں کو سمجھ کر ان کو دور کرنے کی کوشش کرنی چاہیے۔

ڈاکٹر ملہوترا کا کہنا ہے کہ ہمیں نہ تو کسی کو سٹاک کرنا چاہیے (اس کا پیچھا نہیں کرنا چاہیے) اور نہ ہی ہمیں مایوسی کے عالم میں کسی نئے شخص کو پکڑنا چاہیے کہ ہمیں رشتہ ظاہر کرنے کے لیے کسی اور کی ضرورت ہے۔

وہ کہتے ہیں کہ ’جب بھی ہم رشتوں کی بات کرتے ہیں تو ان میں دو چیزیں بہت اہم ہوتی ہیں، ایک صحت مند وابستگی اور صحت مند فاصلہ۔ اگر اسے آسان زبان میں کہا جائے تو تعلقات کو برقرار رکھنا بہت ضروری ہے۔ ایک دوسرے سے جڑے رہیں لیکن ساتھ ہی ان کے درمیان کچھ فاصلہ بھی ہونا چاہیے کیونکہ ہر شخص کچھ ذاتی جگہ رکھنا چاہتا ہے۔‘

Getty Imagesلوگوں کے خیالات کو تبدیل کرنا

شیوانی مشری سادھو کا خیال ہے کہ جنوبی ایشیا میں بھی بریک اپ کے حوالے سے لوگوں کی رائے بدلنا شروع ہو گئی ہے۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ اب لوگ یہ سمجھنے لگے ہیں کہ زہریلے رشتے میں رہنے سے ان کی جسمانی، ذہنی اور جذباتی صحت خراب ہونے لگتی ہے تاہم یہاں صورتحال اب بھی ایسی ہے کہ اس سے نکلنا قدرے مشکل ہے۔

بریک اپ کے بعد کی صورتحال کے بارے میں بات کرتے ہوئے پوجا شیوم جیٹلی کہتی ہیں کہ آپ مختلف لوگوں سے مل سکتے ہیں، صحت مند عادات شروع کر سکتے ہیں، اپنی زندگی کو نئے سرے سے جینا سیکھ سکتے ہیں اور سب سے اہم یہ کہ آپ اپنی اہمیت کو سمجھنا شروع کر دیں۔

شیوانی مشری سادھو کہتی ہیں کہ ’آپ بریک اپ کے بعد خوش رہ سکتے ہیں۔‘

مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More