غزہ میں اسرائیلی بمباری سے رابطے منقطع، امدادی سرگرمیاں معطل: ’معلومات کے بلیک آؤٹ سے ظلم کو چھپایا جا رہا ہے‘

بی بی سی اردو  |  Oct 28, 2023

EPA

اسرائیلی فوج نے غزہ میں زمینی آپریشن کو وسعت دینے کے ساتھ ساتھ فضائی بمباری کی شدت بڑھا دی ہے جبکہ خطے میں انٹرونیٹ اور فون سروسز منقطع ہونے کے بعد امدادی سرگرمیاں بھی معطل ہوگئی ہیں۔

اسرائیل نے تصدیق کی ہے کہ اس کی افواج زمینی آپریشن کو وسعت دے رہی ہیں۔ جمعے کو اسرائیلی فوج نے دوبارہ غزہ کے شہریوں سے جنوب کی جانب نقل مکانی کا مطالبہ کیا۔

انٹرنیٹ مانیٹرنگ سروس نیٹ بلاکس کے مطابق غزہ میں مواصلاتی نظام معطل ہوچکا ہے۔

فلسطینی ہلال احمر نے کہا ہے کہ غزہ میں اس کی ٹیموں سے رابطہ منقطع ہوگیا ہے۔ ’ہمیں خدشہ ہے کہ ہماری ٹیمیں ایمرجنسی طبی سروسز دینے کے قابل رہیں گی یا نہیں، خاص کر جب اس معطلی سے ایمرجنسی نمبر 101 متاثر ہوا ہے۔‘

جنوبی اسرائیل میں غزہ کی جانب سے راکٹ حملوں کے خدشے میں الرٹ جاری کیے گئے ہیں۔

ایک پریس کانفرنس میں اسرائیلی فوج کے ترجمان ڈینیئل ہگاری نے کہا کہ فوج نے ’غزہ میں حملے بڑھا دیے ہیں۔ فضائی فورس زیرِ زمینی اہداف اور دہشتگردوں کے انفراسٹرکچر کو نشانہ بنا رہی ہے۔‘

غزہ میں مواصلاتی نظام متاثر ہونے کی وجہ سے ہماری لیے معلومات تک رسائی مشکل ہوگئی ہے۔ مثلاً بی بی سی نے شام چھ بج کر 40 منٹ پر واٹس ایپ پیغام بھیجا مگر صرف ایک ٹِک آیا، یعنی ہمارا پیغام موصول نہ ہوا۔ جبکہ فون پر کالز یا میسجز بھیجنا ناممکن ہے۔

پوری دنیا میں رہنے والے فلسطینیوں کے لیے غزہ میں اپنے پیاروں سے رابطہ کرنا مشکل ہوگیا ہے اور ان میں پریشانی بڑھ رہی ہے۔

ہیومن رائٹس واچ نے کہا ہے کہ غزہ میں مواصلاتی نظام کا بلیک آؤٹ ’بڑے پیمانے پر ظلم و ستم‘ کے مترادف ہے۔ ’معلومات کا بلیک آؤٹ جبر کو چھپا رہا ہے اور اس سے انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر استثنیٰ مل رہی ہے۔‘

فلسطینی ٹیلیکام کمپنی جوال نے کہا ہے کہ غزہ کا رابطہ باہر کی دنیا سے منقطع کیا گیا ہے۔ اسرائیلی فوج نے تاحال اس معاملے پر ردعمل نہیں دیا۔

EPAاسرائیل نے جنگ بندی کی قرارداد کو مسترد کیا

جمعے کو اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کی اکثریت نے اسرائیل اور حماس کے درمیان فوری جنگ بندی کی قرار منظور کی جسے اسرائیل نے مسترد کیا ہے۔

اقوام متحدہ میں اسرائیلی سفیر نے کہا کہ اقوام متحدہ کے پاس کوئی قانونی حیثیت نہیں اور نہ ہی یہ متعلقہ فورم ہے۔ فرانس نے قرارداد کے حق میں جبکہ امریکہ نے اس کے خلاف ووٹ دیتے ہوئے اسرائیلی فوج سے غزہ میں آپریشن انسانی بنیادوں پر روکنے کا کہا۔

قرارداد کے حق میں عرب ممالک اور پاکستان سمیت دیگر ممالک کی جانب سے مجموعی طور پر 120 ووٹ آئے جبکہ 14 ملکوں نے اس کے خلاف ووٹ دیا اور 45 ملک غیر حاضر یا نیوٹرل رہے۔

امریکہ میں قومی سلامتی کے ترجمان جان کربی نے کہا ہے کہ امریکہ لڑائی ختم کرنے اور یرغمالیوں کو غزہ سے واپس نکالنے کی حمایت کرتا ہے۔ انھوں نے کہا کہ امریکہ چاہتا ہے کہ وہاں امدادی سامان پہنچے۔

غزہ میں وزارت صحت کے مطابق اسرائیلی بمباری میں اب تک سات ہزار لوگ ہلاک ہوئے ہیں جبکہ حماس کے اسرائیل پر حملے میں 1400 افراد ہلاک ہوئے تھے اور 200 کو یرغمال بنایا گیا ہے۔

EPAبی بی سی کے نامہ نگار رشدی ابوالوف نے بتایا ہے کہ اس سے قبل غزہ کی پٹی پر اتنی شدید بمباری نہیں دیکھی گئیاسرائیلی فوج علاقے کلیئر کر رہی ہے مگر کیا یہ باقاعدہ مداخلت ہے؟

یروشلم میں بی بی سی کے انٹرنیشنل ایڈیٹر جیرمی بووین کے مطابق اسرائیلی فوج کی توجہ غزہ کی پٹی کے شمالی علاقے بيت حانون کی جانب ہے۔ فوج نے آپریشن کو وسعت دینے کے بیان کے علاوہ مزید کچھ نہیں کہا ہے۔

آج صبح غزہ سے ایسی ویڈیوز سامنے آئیں کہ سرحدی علاقے پر شدید بمباری کی گئی۔ تاہم مواصلاتی بلیک آؤٹ کی وجہ سے یہ جاننا مشکل ہوگیا ہے کہ اندر کیا ہو رہا ہے۔ مثلاً اقوام متحدہ نے بتایا ہے کہ وہ سیٹلائٹ فون کے ذریعے جنوب میں اپنے مرکزی دفتر سے رابطہ رکھ پا رہے ہیں۔

تاہم اندر رابطے کا کوئی طریقہ نہیں۔ وہ علاقے میں اپنے دفاتر سے رابطہ نہیں رکھ پا رہے جس سے امدادی کارروائیاں معطل ہوئی ہیں۔

بمباری کا مرکز شمالی علاقہ ہے۔ غزہ کی پٹی، جو صرف 28 میل طویل ہے، پر بمباری کی گونج پورے خطے میں سنی جا سکتی ہے۔

بظاہر اسرائیلی فوج وہاں موجود سرنگیں ختم کرنی کی کوششیں کر رہی ہے اور خصوصی فوجیں فضائی حملوں کے لیے اہداف کی نشاندہی کر رہی ہیں۔ دن کی روشنی میں ٹینکوں کے ذریعے آپریشن مشکل ہوسکتا ہے لہذا انھیں دن میں واپس بلایا جاتا ہے۔

تو کیا یہ زمینی آپریشن ہے؟ میرا نہیں خیال ہمیں تعریفوں میں الجھنا چاہیے۔ جب ہم نے فوج کی تیاریاں دیکھیں، جن میں تین لاکھ ریزروسٹ متحرک کیے گئے، ہمیں لگا ہے کہ غزہ میں ہر طرف سے مداخلت ہونے والی ہے۔

یہ واضح ہے کہ غزہ کے علاقوں کو ایک، ایک کر کے کلیئر کیا جا رہا ہے۔ گذشتہ رات اسرائیلی فوج کے بیان سے واضح تھا کہ وہ پیش قدمی جاری رکھیں گے اور یہ ’بدلے‘ کا وقت ہے۔

آپ اسے چھاپے میں توسیع یا زمینی کارروائی کہہ سکتے ہیں، مگر یہ واضح طور پر ایک وسیع فوجی آپریشن ہے۔

مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More