مختلف بیماریوں کا جونکوں کی مدد سے ’قدرتی علاج‘ کیا ہے اور یہ دوبارہ مقبول کیوں ہو رہا ہے؟

بی بی سی اردو  |  Oct 24, 2023

Getty Images

جونک سے علاج اتنا ہی پرانا ہے جتنا کہ یہ متنازع ہے۔ آج کی جو نسل صحت کے حوالے سے زیادہ با شعور ہے اور قدرتی علاج میں دلچسپی بھی رکھتی ہے اب وہ لیچ تھراپی یعنی جونک سے علاج کی طرف متوجہ ہو رہی ہے۔

ہم نے روس میں معروف ہائیڈرو تھراپی یعنی پانی کے ذریعے علاج کے ایک کلینک کا دورہ کیا۔ اس دوران ہم جونک کی افزائش کے سب سے بڑے مرکز میں بھی گئے اور دیکھا کہ ان کی پرورش اور افزائش کیسے کی جاتی ہے۔

جونک سے علاج کی ایک طویل تاریخ ہے۔ قدیم مصری دیواروں میں بھی جونک کے فوائد کا ذکر کیا گیا ہے۔

اگرچہ جونک سے علاج کی روایت وقت کے ساتھ ختم ہوتی جا رہی ہے مگر روس میں یہ اب بھی مقبول ہے۔

سابق روسی صدر سٹالن نے بھی جونک کے ذریعے اپنا علاج کروایا تھا۔ ان کے سر اور کانوں کے پیچھے جونک لگائے گئے تھے۔ کہا جاتا ہے کہ انھوں نے یہ علاج اپنے جسم میں خون کی گردش کے مسئلے کی وجہ سے کروایا تھا۔

ماحولیاتی مسائل کو سنجیدگی سے لینے والے روسی نوجوانوں کی بڑھتی ہوئی تعداد قدرتی علاج جیسے جونک کے علاج کی طرف رجوع کر رہی ہے۔

Getty Imagesجونک کی افزائش

جب جونک کو انسانی جسم پر رکھا جاتا ہے تو وہ اس سے چپک جاتے ہیں اور خون چوسنا شروع کر دیتی ہے۔ اس علاج کے ماہرین کا کہنا ہے کہ جونک انسانی جسم سے اچھے خون کے ساتھ ساتھ خراب خون کو بھی چوستی ہیں۔

اگرچہ یہ طریقہ علاج تجرباتی طور پر پیش کیا جا رہا ہے لیکن کہا جا رہا ہے کہ اس کے نتائج مثبت آ رہے ہیں۔

جونک کے ماہر ڈاکٹر بورس نکولاویچ لیبیڈیو کا کہنا ہے کہ ’سیال مادوں کو سرنجوں میں ڈال کر انھیں جسم کے صحیح حصے میں ڈالا جاتا ہے کیونکہ جونک اپنے ہر کاٹنے کے دوران سو سے زائد حیاتیاتی مادے خارج کرتی ہے اور ان میں سے ہر ایک انزائم (خامرہ) میں انتہائی کلیدی کردار ادا کرتے ہیں۔‘

ان دنوں بہت سے مریض شدید تھکاوٹ، گھبراہٹ اور دیگر بیماریوں کی شکایتوں کے ساتھ آ رہے ہیں۔ انھوں نے کہا کہ جونکوں سے علاج کا طریقہ ان کے لیے بہت مفید ثابت ہوا ہے۔

انھوں نے کہا کہ ’ہم آہستہ آہستہ سے رگوں کی مالش کرتے ہیں تاکہ وہ سکڑنے سے پہلے لمبے عرصے کے لیے پھیل جائیں۔ اس عمل سے ان جونکوں کو خون چوسنے میں کافی مدد ملتی ہے۔‘

جونک کے علاج سے گزرنے والی ایک خاتون یانا کہتی ہیں کہ ’جب جونک خون چوسنے لگتی ہے، تو ایسا محسوس ہوتا ہے کہ ایکوپنکچر (سوئیاں چبھانا) جیسا کچھ ہو رہا ہے۔ لیکن یہ اتنا تکلیف دہ نہیں ہوتا۔‘

علاج میں استعمال ہونے والی جونکیں ماسکو کے قریب ووڈلنیا میں دنیا کے سب سے بڑے جونک کی افزائش کے مرکز سے آتی ہیں۔

فی الحال مرکز میں سالانہ 30 لاکھ جونکوں کو پالنے کی صلاحیت ہے۔

اس سینٹر میں جونکوں کی پروڈکشن کی سربراہ ییلینا ٹیٹووا نے بتایا کہ ’جونک کے جسم کے ساتھ پانچ جوڑے آنکھیں ہوتی ہیں، اُن کے تین جبڑے بھی ہوتے ہیں۔ یہ جبڑے انگریزی کے حرف 'وائی' کی الٹی شکل میں ہوتے ہیں۔ ان جبڑوں کے کناروں کے گرد سفید ٹشوز ہوتے ہیں۔ ان میں چھوٹے چھوٹے دانت چھپے ہوتے ہیں۔ ہر جبڑے میں اس طرح کے 90 دانت ہوتے ہیں۔‘

اس سینٹر میں کوالٹی کنٹرولر سویتلانا سیڈورینکو کہتی ہیں کہ ’جونک کی افزائش اور جونک کے بچوں کی پیدائش بہت دلچسپ مرحلہ ہے۔ انھیں اس طرح دیکھ کر مجھے خوشی ہوتی ہے۔ اس میں ہر عمل کے لیے ایک سیکشن ہوتا ہے۔ ان کا مشاہدہ کرنے سمیت ہر چیز پر کنٹرول کرنا ہوتا ہے۔ یہاں ہم انھیں صاف کرتے ہیں اور الگ الگ رکھتے ہیں۔‘

’یہ جونکیں جو آپ دیکھ رہی ہیں یہ انڈے دینے کے لیے تیار ہیں۔ وہ نر جونکوں سے میل کے لیے تیار ہیں۔ جونکوں میں نر اور مادہ کے عضو تناسل ہوتے ہیں۔ تاہم، انھیں اپنے ساتھی کو تلاش کرنا ہوتا ہے۔ ایسا لگتا ہے کہ یہ گھونسلہ بنانے کے لیے تیار ہیں۔ ہم پیدا ہونے والے بچوں کو میٹرنٹی ڈیپارٹمنٹ بھیجتے ہیں۔‘

سویتلانا نے کہا کہ ’ہر جونک ایک وقت میں پانچ سے 10 انڈے دیتی ہے۔ آئیے ان گھونسلوں کا جائزہ لیں جو انھوں نے روشنی میں بنائے ہیں یہ دیکھنے کے لیے کہ آیا ان سے بچے نکلے ہیں یا نہیں۔ اس گھونسلے کے بیچ میں ابھار اس بات کی نشاندہی کرتا ہے کہ جونک کا بچہ باہر آنے کے لیے تیار ہے۔‘

Getty Images

ان جونکوں کو طبی طور پر استعمال ہونے میں 6 سے 12 ماہ لگتے ہیں۔

ڈاکٹر بورس نے کہا کہ جونک کے ’گیلے مادوں سے خارج ہونے والی رطوبتوں کا قدرتی طور پر حیاتیاتی اثر ہوتا ہے۔ وہ انسانی جسم سے فضلہ کو باہر نکال دیتی ہیں۔‘

یانا نے کہا کہ ’ایک سال پہلے مجھ میں ملٹیپل سکلیروسیس کی تشخیص ہوئی تھی۔ یہ اعصابی نظام کی ایک سنگین بیماری ہے۔ ہمیں کہا گیا کہ اگر آپ اس مسئلے کا قدرتی طریقوں سے علاج کرنا چاہتے ہیں تو اس کے لیے جونک سے علاج مفید ہے۔ مجھے جونک کے علاج کے بارے میں پہلے سے ہی معلوم تھا۔ اس طرح کے تمام علاج اچھے ہیں۔‘

تاہم اب ماحولیات میں دلچسپی کے حوالے سے یہ چیزیں دلچسپ ہو گئی ہیں۔ ہم پلاسٹک کے تھیلے اور کاسمیٹکس کے بارے میں بات کر رہے ہیں۔

یانا نے کہا: ’اگر مجھے آج کی نسل کا نمائندہ سمجھا جائے تو میں کہوں گی کہ جونکوں کے علاج سے بڑھ کر قدرتی کوئی چیز نہیں ہے۔ میں کہہ سکتی ہوں کہ یہ مصنوعی طور پر نہیں بنایا گیا ہے۔‘

مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More