پاکستان کے خلاف 283 رنز کے ہدف کے تعاقب میں افغان اوپنرز کا بہترین آغاز

بی بی سی اردو  |  Oct 23, 2023

چنئی میں جاری ورلڈ کپ مقابلے میں پاکستان نے پہلے بیٹنگ کرتے ہوئے افغانستان کو 283 رنز کا ہدف دیا ہے جس کے جواب میں دوسری اننگز جاری ہے۔ افغانستان نے پہلے 21 اوورز میں بغیر کسی وکٹ کے نقصان کے 130 رنز بنا لیے ہیں۔

دونوں افغان اوپنرز ابراہیم زدران اور رحمان اللہ گرباز اپنی نصف سنچریاں مکمل کر چکے ہیں اور یوں افغان ٹیم ہدف کی جانب گامزن ہے۔

پاور پلے میں پاکستانی فاسٹ بولرز شاہین شاہ آفریدی، حسن علی اور حارث رؤف وکٹ لینے میں ناکام رہے۔ شاہین اور حسن علی دونوں کو اپنے پہلے اوورز میں دو، دو چوکے لگے جبکہ آٹھویں اوور میں جب حارث رؤف اٹیک پہ آئے تو گرباز نے انھیں چار چوکے لگائے۔ حارث رؤف نے اپنے پہلے چار اوورز میں 33 رنز دیے ہیں۔

پاکستانی کپتان بابر اعظم نے چنئی کی ’ڈرائی‘ پچ کو مدنظر رکھتے ہوئے ٹاس جیت کر پہلے بیٹنگ کا فیصلہ کیا تھا۔ افغان کپتان حشمت اللہ شاہدی بھی ٹاس جیت کر پہلے بیٹنگ ہی کرنا چاہتے تھے اور انھوں نے پاکستان کو 250 کے سکور تک محدود رکھنے کا ارادہ ظاہر کیا تھا۔

امام الحق اور عبد اللہ شفیق کی سلامی جوڑی نے پاکستان کو دھیما مگر مستحکم آغاز دیا۔ ان کے بیچ 61 گیندوں پر 56 رنز کی شراکت قائم ہوئی جس کے بعد امام 17 رنز پر اپنی حالیہ کمزوری پُل شاٹ کی نذر ہوگئے۔

عبد اللہ نے کپتان بابر کے ساتھ بھی 54 رنز کی شراکت قائم کی مگر اپنی نصف سنچری مکمل کر کے لیفٹ آرم لیگ سپنر نور احمد کی گیند پر ایل بی ڈبلیو ہوگئے۔ اس میچ میں نور کو افغان پیسر فضل حق فاروقی کی جگہ ٹیم میں شامل کیا گیا تھا۔

110 رنز پر دو وکٹوں کا نقصان جلد 120 رنز پر تین وکٹوں کا نقصان بن گیا جب رضوان بھی نور کی گیند پر سویپ کھیلتے ہوئے شارٹ فائن لیگ پر کیچ آؤٹ ہوئے۔

163 رنز پر سعود شکیل کی وکٹ گرنے سے پاکستان کی بیٹنگ قدرے مشکل میں پڑ گئی تاہم بابر اعظم کریز پر موجود رہے اور انھوں نے 92 گیندوں پر 74 رنز کی باری کھیلی جس میں چار چوکے اور ایک چھکا شامل تھا۔

اس میچ میں شاداب کی واپسی نے پاکستان کے لوئر میڈل آرڈر کو مضبوط کیا۔ ان کی افتخار احمد کے ساتھ 45 گیندوں پر 73 رنز کی شراکت اور آخری 10 اوورز میں 91 رنز کی بدولت پاکستان کا مجموعی سکور سات وکٹوں کے نقصان پر 282 رنز ٹھہرا۔

میڈل اوورز میں افغان بولرز کی نپی تلی بولنگ نے پاکستانی بلے بازوں کو کافی پریشان کیے رکھا۔ نور احمد نے 49 رنز دے کر تین وکٹیں حاصل کیں۔

سوشل میڈیا پر ردعمل

پاکستانی صارفین جہاں ایک طرف کپتان بابر اعظم کی ’مشکل پچ‘ پر بیٹنگ پر داد دے رہے ہیں وہیں شاداب کی واپسی پر ان کی ٹیم میں جگہ بھی زیرِ بحث ہے۔

شاداب نے آج اوپر سے وکٹیں گرنے کے بعد ذمہ دارانہ باری کھیلی۔ انھوں نے 38 گیندوں پر 40 رنز بنائے۔ یہ ان لوگوں کے لیے ایک جواب تھا جو ان کے ’آل راؤنڈر‘ ہونے پر سوال اٹھاتے تھے۔

https://twitter.com/MazherArshad/status/1716429332057600404

کرکٹ تجزیہ کار مظہر ارشد لکھتے ہیں کہ ’شاداب نے تین بار ورلڈ کپ میں بیٹنگ کی ہے اور دو بار پاکستان کو بچایا ہے۔ یہ کارکردگی ان کے بلے بازی کے اعداد و شمار میں نہیں جھلکتی۔ معین علی جیسے دیگر لوئر آرڈر بلے بازوں کے ساتھ یہی ہوتا ہے۔ مجھے حیرانی ہے کہ وہ آسٹریلیا کے خلاف نہیں کھیلے۔ آج بھی انھیں نواز کی طبیعت خراب ہونے پر کھلایا گیا۔‘

علی نامی صارف کہتے ہیں کہ اگر شاداب نے گیند کے ساتھ بھی متاثر کر دیا تو ٹیم کے لیے مستقبل کے امکان روشن ہوجائیں گے۔ ایمن نے طنزیہ کہا کہ ’ہم نے شاداب کو آف کر کے آن کر دیا۔‘

https://twitter.com/ImJaveria/status/1716418461151232469

میچ سے قبل بابر اعظم کی کارکردگی پر بھی سوالات کیے جا رہے تھے مگر انھوں نے کنڈیشنز کو بھانپتے ہوئے محتاط باری کھیلی۔ اس پر سابق پاکستانی کپتان جویریہ خان کہتی ہیں کہ ’پاکستانی ایک بہت بڑی ذمہ داری ہے اور اگر بے جا تنقید کا نشانہ بنایا جائے تو اس سے برداشت کی حدیں پار ہوتی ہیں۔ اس کے باوجود بابر اتنے بڑے ٹورنامنٹ میں اپنا گراؤنڈ تھامے ہوئے ہیں۔۔۔ ان کی قدر کریں۔‘

صارف حجاب زاہد کہتی ہیں کہ بابر کسی فلیٹ وکٹ پر نہیں بلکہ ہمیشہ مشکل پچز پر اچھی کارکردگی دکھاتے ہیں۔

مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More