’ذاتی وجوہات‘ کے باعث پاکستانی کرکٹ میزبان زینب عباس کی انڈیا سے اچانک واپسی

بی بی سی اردو  |  Oct 10, 2023

انڈیا میں جاری کرکٹ ورلڈ کپ کے دوران پاکستانی کرکٹ میزبان زینب عباس اچانک ٹورنامنٹ چھوڑ کر انڈیا سے واپس آ گئی ہیں۔ انٹرنیشنل کرکٹ کونسل (آئی سی سی) نے بھی زینب عباس کے انڈیا چھوڑنے کی تصدیق کردی ہے۔

زینب عباس کی انڈیا چھوڑنے کی وجوہات جاننے کے لیے پوچھے گئے سوال کے مختصر جواب میں آئی سی سی کے ایک ترجمان نے بی بی سی کو بتایا ہے کہ ’زینب عباس ذاتی وجوہات کی وجہ سے انڈیا سے واپس گئی ہیں، انھیں ڈی پورٹ کرنے کی اطلاعات درست نہیں۔‘

اس سے قبل ایسی اطلاعات گردش کر رہی تھیں کہ زینب عباس کو ڈی پورٹ کیا گیا ہے۔ تاہم آئی سی سی نے اس کی تردید کی ہے۔ بی بی سی نے زینب عباس سے رابطہ کرنے کی کوشش مگر ان کی طرف سے کوئی جواب موصول نہیں ہوا۔

واضح رہے کہ کرکٹ کے بین الاقوامی ادارے آئی سی سی نے پانچ اکتوبر 2023 سے انڈیا میں شروع ہونے والے کرکٹ ورلڈ کپ کے میزبان کے طور پر زینب عباس کا انتخاب کیا تھا۔

زینب عباس نے اپنے اس انتخاب پر خوشی کا اظہار کیا تھا اور دو اکتوبر کو انڈیا روانگی سے قبل انھوں نے ایکس (سابقہ ٹوئٹر) پر اپنے پیغام میں انتہائی خوشی کا اظہار کیا تھا اور ساتھ ہی لکھا تھا کہ سرحد کے دوسری پار سے مخالفت کے بجائے وہاں کے طور طریقوں اور تہذیب سےہمیشہ سے ایک دلچسپی رہی ہے۔۔۔ جہاں کھیل کے میدان میں ایک دوسرے کے حریف لیکن میدان سے باہر بھائی چارہ اور محبت موجود ہے۔

انھوں نے اپنی خوشی کے اظہار میں مزید لکھا تھا کہ ’ایک ہی زبان سے تعلق اور آرٹ سے محبت کرنے والے۔۔ ایک ارب لوگوں کے ملک میں کرکٹ کو پریزینٹ کرنےکے لیے آئی سی سی کی ایک بار پھر سے شکر گزار ہوں۔۔۔گھر سے دوری کا چھے ہفتوں کا سفر اب شروع ہوتا ہے۔

https://twitter.com/ZAbbasOfficial/status/1708719707023360331

آئی سی سی نے تو اپنے بیان میں زینب عباس کے جانے کے فیصلے کو ذاتی وجوہات قرار دیا ہے تاہم اس سے قبل یہ اطلاعات سامنے آ رہی تھیں کہپاکستانی میزبان زینب عباس انڈیا میں اپنے خلاف دائر کردہ درخواستوں کے بعد ورلڈ کپ کو چھوڑ کر انڈیا سے واپسی کے لیے روانہ ہو گئی ہیں۔

’زینب عباس کی بحفاظت واپسی پر انتہائی خوشی ہے‘

واضح رہے کہکرکٹ ورلڈ کپ 2023 کے لیے سینکڑوں پاکستانی شائقین کرکٹ کو انڈیا کی جانب سے ویزوں کا اجرا نہیں کیا گیا۔

اس صورت حال کا سامنا صرف ٹکٹس خریدنے والے پاکستان کےعام افراد کو ہی نہیں کرنا پڑا بلکہ سپورٹس کو کور کرنے والے متعدد صحافیوں کو بھی ویزے جاری نہیں کیے گئے تھے۔

ایسے میں زینب عباس کا ورلڈ کپ میں میزبانی کے فرائض انجام دینے کے آئی سی سی کے اعلان نے پاکستانی شائقین کے دلوں میں امید جگائی تھی اور بہت سے فینز نے ان کے انڈیا جانے پر نیک خواہشات کا اظہار کرتے ہوئے لکھا تھا کہ اب انڈیا جا رہی ہیں تو کپ بھی ہمارا ہو گا۔

لیکنسوموار کے روز جب زینب عباس کے انڈیا چھوڑنے کی اطلاعات سامنے آنا شروعہوئیں تو فینز کی جانب سے اس اقدام پر بحث چھڑ گئی۔

کئی صارفین نے جہاں اس اقدام پر انڈیا کی مذمت کی وہیں آئی سی سی اور پی سی بی کی خاموشی اور پاکستانی شائقین کو ویزہ نہ دیے جانے پر انڈین حکومت کو بھی تنقید کا نشانہ بنایا۔

زبیر علی خان نامیکرکٹ فین نے ایکس(سابقہ ٹوئٹر) پر لکھا کہ ’انڈیا میں جاری کرکٹ ورلڈ کپ پاکستانیوں کے لیے نو گو ایریا بن گیا ہےاور اس سارے معاملے پر دفتر خارجہ سے لے کر پاکستان کرکٹ بورڈ ڈاکیا سے زیادہ کا کردار ادا نہیں کر رہا۔ ‘

’آج خبر آئی ہے کہ زینب عباس جو کہ آئی سی سی کی جانب سے کرکٹ ورلڈ کپ کی پریزنٹر تھیں، دھمکیوں کی وجہ سے انڈیا چھوڑ کر چلی گئیں لیکن آئی سی سی اس سارے معاملے پر خاموش رہے گا۔‘

https://twitter.com/ZubairAlikhanUN/status/1711313511760924957?s=20

کئی صارفین نے زینب کی واپسی کے اقدام پر انڈیا کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا۔

سفیان مقصود نامی صارف نے لکھا کہ ’کتنی شرم کی بات ہے انڈیا۔۔ یہ وہ ملک ہینہیں ہے جس کی میں وکالت کرتا تھا اور اس کی تعریفکرتے نہ تھکتا تھا۔۔ سب سے بڑی جمہوریت اور سب سے بڑے سیکولر ملک سےایک انتہا پسند ملک تک ۔۔ کیا ہی بات ہے آپ کی ۔‘

https://twitter.com/IamSufiyanM/status/1711366271722258471

شیخ عاطف نامی صارف نے لکھا کہ زینب عباس ہمارے ملک کا فخر ہیں۔ وہ پاکستان کی نمائندگی کرتی ہیں اور ان پر کوئی الزام نہیں لگا سکتا۔

https://twitter.com/shatif167/status/1711379456206549398

کئی صارفین نے زینب عباس کیانڈیا سے واپسی پر اپنی خوشی اور بھرپور اطمینان کا اظہار بھی کیا وہیں انڈیا میں خواتین کے غیر محفوظ ہونے کا معاملہ اٹھانا بھی نہیں چوکے۔

ایک صارف نے لکھا کہ ’زینب عباس کی بحفاظت واپسی پر انتہائی خوشی ہے اور ان تمامخواتین کے سلامتی کے لیے بہت دعا ہے جو ابھی انڈیا میں رہ رہی ہیں۔‘

https://twitter.com/rantspakistani/status/1711330572415504517

ثوریا نامی صارف نے لکھا کہ زینب عباس جیسے سپورٹس جرنلسٹ کو ہندو مذہب اور ہمارے ملک کے بارے میں کچھ بھی بولنے کا حق حاصل ہے ...کیا یہ درست ہے...میں نے پاکستان میں بہت سے واقعات دیکھے...اگر کوئی وہاں مذہب کا مذاق اڑائے تو لوگوں نے کیا کیا...سب ایک جیسے نہیں ہوتے۔

https://twitter.com/surya_2708/status/1711379721630654632

زینب عباس کے حوالے سے بنایا جانے والا تنازع تھا کیا؟

واضح رہے کہ آئی سی سی کی جانب سے انڈیا جانے والی پاکستانی میزبان زینب عباس کے حوالے سے اس وقت تنازع سامنے آنا شروع ہوا جب انڈین وکیل ونیت جندال نے اپنیٹویٹ میں زینب عباس پر انڈیا اور ہندو مخالف پیغامات لکھنے کا الزام عائد کیا تھا۔

اپنے ان الزاماتکے حوالے سے ونیت جندال نے پانچ اکتوبر کو اپنی ٹویٹ میں لکھا تھا کہ ایڈووکیٹ اور سماجی کارکن ونیت جندال کی جانب سے زینب عباس کے خلاف شکایت پولیس میں درج کردی گئی ہے۔ جس میں سائبر سیل دہلی پولیس سے درخواست کی گئی ہے کہ زینب عباس کی جانب سے ہندو مذہب کے خلاف توہین آمیز ریمارکس اور انڈیا مخالف بیان دینے پر مقدمہ درج کرنے کی درخواست کی گئی ہے۔‘

ونیت جندال نے مزید لکھا تھا کہ ’زینب کو آئی سی سی ورلڈ کپ سے فوری طور پر پریزنٹرز کی فہرست سے نکال دیا جائے۔‘ انڈیامخالف لوگوں کو انڈیا میں خوش آمدید نہیں کیا جاتا۔‘

https://twitter.com/vineetJindal19/status/1711313383184830841

ایڈووکیٹ ونیت جندال نے اپنی ٹوئٹس میں زینب عباسپر یہ الزام بھی لگایا تھا کہ ان کی جانب سے سوشل میڈیا پر نو سال قبل ہندو مذہب اور انڈیا مخالف ٹوئٹس کی گئی تھیں اور اس وقت ان کے اکاؤنٹ کا نام ’زینب لوو ایس آر کے‘ تھا جو اب تبدیل ہوکر ’زیڈ عباس آفیشل‘ کردیا گیا ہے۔

اسی تناظر میں نو اکتوبر کی سہہ پہر کو ونیت جندال نے اپنی ٹویٹ میں دعویٰ کیا کہ ان کی شکایت کے بعد ایکشن لیتے ہوئے پاکستانی پریزینٹر کو ڈی پورٹ کر دیا گیا ہے۔

تاہم ان کے اس دعوے کے جواب میں آئی سی سی نے اپنے مختصر جواب میں زینب کے ڈی پورٹ کیے جانے کیخبروں کی تردید کی ہے۔

Getty Imagesورلڈ کپ 2023 میں انڈیا کے شہر احمد آباد کا نریندر مودی سٹیڈیم خالی خالی نظر آیاصحافیوں اور شائقین کو معاہدے کے باوجود ویزا نہ ملنے کا معاملہ انڈین وزارت داخلہ کے سامنے اٹھایا جائے: پی سی بی

پی سی بی کی انتظامی کمیٹی کے چیئرمین ذکا اشرف نے آئی سی سی مینز کرکٹ ورلڈ کپ 2023 کی کوریج کے لیےشائقین اور صحافیوں کے انڈین ویزوں میں تاخیر پر شدید تشویش اور کا اظہار کیا ہے۔

ذکا اشرف نے پاکستان کے سیکریٹری خارجہ سائرس سجاد قاضی سے ملاقات میں نئی دہلی میں پاکستانی ہائی کمیشن کے دفتر کے ذریعے یہ مسئلہ انڈین وزارت داخلہ کے ساتھ اٹھانے کی بھی درخواست کی۔

پی سی بی نے انڈین میڈیا میں رپورٹ ہونے والے سکیورٹی خطرات کا بھی سخت نوٹس لیا ہے اور حکومت سے انڈیا میں کھلاڑیوں کی سکیورٹی کا جائزہ لینے کی درخواست کی ہے انھوں نے اس بات پر زور دیا کہ پاکستانی سکواڈ کی سلامتی اور حفاظت انتہائی اہمیت کی حامل ہے۔

پی سی بی سے جاری بیان میں اس بات پر مایوسی کا اظہار کیا گیا ہے کہ ’پاکستان کے صحافیوں اور شائقین کو ابھی تک آئی سی سی ورلڈ کپ 2023 میں ویزا کےحصول کے معاہدے کے باوجودپاکستان کے کھیلوں کی کوریج کے لیے انڈین ویزا ملنے میں غیر یقینی صورتحال کا سامنا ہے۔‘

مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More