Reutersآگ بجھانے والا عملہ صبح سے اپنے کام پر لگا ہے
اسرائیل کی ایمرجنسی سروسز کا کہنا ہے کہ فلسطینیوں کے حملے میں کم از کم 22 اسرائیلی ہلاک اور 500 سے زائد زخمی ہو گئے ہیں۔
اسلامی عسکریت پسند گروپ حماس سے تعلق رکھنے والے درجنوں مسلح افراد غزہ کی پٹی سے اچانک حملے میں جنوبی اسرائیل میں گھس آئےہیں۔
اسرائیل کی فوج کا کہنا ہے کہ اس نے راکٹ حملوں کے جواب میں غزہ میں حماس کے اہداف پر جوابی فضائی حملے کیے ہیں۔
فلسطینی عسکریت پسند اسلامی گروپ حماس نے اس حملے کی ذمہ داری قبول کر لی ہے۔
غزہ سے اسرائیل پر ہزاروں راکٹ داغے گئے جکے بعد حماس کے رہنما محمد دیف کا کہنا تھا کہ’ہم نے فیصلہ کیا ہے کہ اب بہت ہو چکا ہے۔ ‘
اسرائیلی دفاعی افواج کا کہنا ہے کہ ’متعدد دہشت گرد‘ غزہ سے اسرائیلی علاقے میں گھس آئے ہیں۔ اسرائیل کی سکیورٹی کابینہ کا اجلاس مقامی وقت کے مطابق دوپہر ایک بجے ہوگا اور آئی ڈی ایف نے حماس کے ٹھکانوں کو نشانہ بنانا شروع کر دیا ہے۔
اسرائیلی وزیر اعظم بنیامن نیتن یاہو نے ایک ویڈیو بیان جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ ’ہم حالتِ جنگ میں ہیں‘ اسرائیل کے وزیر دفاع یواو گیلنٹ نے کہا ہے کہ حماس نے ’ایک سنگین غلطی‘ کی ہے اور یہ کہ ’اسرائیل کی ریاست یہ جنگ جیت جائے گی‘۔
اسرائیلی میڈیا کے مطابق جنوبی اسرائیل کے مختلف مقامات پر اسرائیلی اور فلسطینی افواج کے درمیان فائرنگ کا سلسلہ اب بھی جاری ہے۔
فلسطینی صدر کی ’قابض افواج‘ پر شدید تنقید
دوسری جانب فلسطینی صدر محمود عباس کا کہنا ہے کہ ان کے عوام کو ’آبادکاروں اور قابض فوجیوں کی دہشت‘ کے خلاف اپنا دفاع کرنے کا حق حاصل ہے۔
ان کا کہنا تھا ’ہمارے لوگوں کو تحفظ فراہم کرنے کی ضرورت‘ ہے۔
انھوں نے فلسطینی عوام کے اس حق پر زور دیا کہ وہ آبادکاروں کی ’دہشت گردی اور قابض افواج‘ کے خلاف اپنا دفاع کریں۔
فلسیطینی صدر رام اللہ میں فلسطینی اتھارٹی کے اعلیٰ حکام کے ساتھ ایک ہنگامی اجلاس کی صدارت کر رہے تھے۔
پورے جنوبی اسرائیل میں سائرن بج رہے ہیں جسے سنیچر کی صبح تل ابیب کے بڑے علاقے میں سنا جا سکتا تھا۔
خبر رساں ادارے روئٹرز کی فوٹیج میں دکھایا گیا ہے کہ اسرائیلی فائر فائٹرز اشکیلون شہر میں آگ بجھانے میں لگے ہیں جبکہ جلی ہوئی گاڑیوں سے دھویں کے گہرے مرغولے اٹھ رہے ہیں۔
اسرائیل ڈیفنس فورسز (آئی ڈی ایف) کی جانب سے ایک ابتدائی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ غزہ کی پٹی سے ’دہشت گردوں کی ایک بڑی تعداد‘ اسرائیلی علاقے میں گھس آئی ہے اور آس پاس کے علاقوں کے رہائشیوں سے کہا گیا ہے کہ وہ اپنے گھروں میں رہیں۔
ہمارے نامہ نگار رشید ابوالعوف نے غزہ پٹی سے بتایا ہے کہ ’چھت پر اپنی پوزیشن سے میں مشرق، جنوب، شمال، ہر جگہ سے راکٹ داغے جاتے دیکھ سکتا ہوں۔‘
حماس ٹی وی کا کہنا ہے کہ 5000 کے علاوہ مزید 2000 راکٹ فائر کیے گئے جن کا حماس کے چیف کمانڈر نے اس آپریشن کے آغاز میں اعلان کیا تھا۔
’ہم ڈھائی گھنٹے سے نان سٹاپ فائرنگ دیکھ رہے ہیں۔‘
EPA
آئی ڈی ایف کے ترجمان ڈینیئل ہیگاری نے کہا ہے کہ حماس کو جنگ کے اعلان کے بعد واقعات کے نتائج بھگتنا ہوں گے اور ان پر اس کی ذمہ داری عائد ہوگی۔
ان کے ایک ٹویٹ میں کہا گيا ہے کہ ’آئی ڈی ایف نے حالت جنگ میں الرٹ کا اعلان کیا ہے۔ غزہ سے اسرائیلی علاقے میں راکٹوں سے شدید فائرنگ شروع ہوئی اور دہشت گرد متعدد مختلف مقامات سے اسرائیلی حدود میں گھس آئے ہیں۔‘
’جنوب اور مرکز کے رہائشیوں کے لیے ضروری ہے کہ وہ محفوظ علاقوں کے قریب اور غزہ کی پٹی میں محفوظ علاقے میں ہوں۔ اس وقت، چیف آف سٹاف صورتحال کا جائزہ لے رہے ہیں اور انھوں نے آئی ڈی ایف کی سرگرمیوں کو جاری رکھنے کے منصوبوں کی منظوری دی ہے۔‘
https://twitter.com/IDFSpokesperson/status/1710521872964620365
انڈیا میں اسرائیل کے سفیر نور گیلن نے ٹویٹ کیا کہ ’اسرائیل یہودیوں کی تعطیل کے دوران غزہ کی جانب سے مشترکہ حملے کی زد میں ہے۔ حماس کے دہشت گردوں کی راکٹ اور زمینی دراندازی دونوں طرف سے حملہ ہے۔ صورت حال سادہ نہیں ہے لیکن اسرائیل غالب آئے گا۔‘
https://twitter.com/ANI/status/1710543182432452993
دی گارڈین کے مطابق غزہ میں حماس کے فوجی کمانڈر محمد ضیف نے ایک بیان میں مسجد اقصیٰ کو آزاد کرانے کے لیے ایک نئے آپریشن کے آغاز کا اعلان کیا ہے جہاں گذشتہ چند ہفتوں کے دوران یہودی زائرین کی تعداد میں اضافہ دیکھا گیا ہے۔ انھوں نے مزید کہا کہ اسرائیل کے خلاف حماس کی نئی کوششوں کا 'یہ صرف پہلا مرحلہ ہے۔‘
انھوں نے کہا: ’ہم نے دشمن کو متنبہ کیا کہ وہ مسجد اقصیٰ کے خلاف اپنی جارحیت کو ختم کرے۔۔۔ بغیر کسی جواب کے دشمن کی جارحیت کا دور اب ختم ہو گیا ہے۔ میں مغربی کنارے اور گرین لائن کے اندر ہر جگہ فلسطینیوں سے بلا روک ٹوک حملہ کرنے کی اپیل کرتا ہوں۔ میں ہر جگہ مسلمانوں سے حملہ کرنے کا مطالبہ کرتا ہوں۔‘
واضح رہے کہ سنہ 2007 میں جب سے اسلام پسند گروپ نے 42 مربع کلومیٹر کی پٹی پر قبضہ کیا ہے اس علاقے کے حکمرانوں اور اس کے دیگر فعال دھڑوں کے خلاف چار جنگیں اور کئی چھوٹی چھوٹی جھڑپیں ہو چکی ہیں اور اس چیز نے غزہ کے 23 لاکھ رہائشیوں کو تباہ کن نقصان پہنچایا ہے۔
اسرائیل کی ناکہ بندی کے بعد سے غزہ میں لوگوں کو نقل و حرکت کی آزادی بھی نہیں ہے، اور صحت کی دیکھ بھال، بجلی، صفائی اور دیگر اہم بنیادی ڈھانچے تباہ ہو چکے ہیں۔