قمری رات کی آمد پر چندریان تھری کے جاگنے کے امکانات مزید معدوم

بی بی سی اردو  |  Oct 06, 2023

جیسے ہی چاند پر قمری رات کا آغاز ہو رہا ہے انڈین خلائی سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ چاند کے قطب جنوبی پر موجود چندریان تھری کے ’جاگنے‘ کے امکانات ’بہت کم‘ ہیں۔

انڈیا کے خلائی ادارے اسرو نے اس بات کی تصدیق نہیں کی ہے کہ چندریان تھری کے ساتھ رابطہ کرنے کے لیے مزید کوششیں کی جائیں گی یا نہیں تاہم یہ ضرور بتایا کہ لینڈر اور روور نے نہ صرف وہ کام مکمل کر لیے ہیں جس کے لیے اسے بھیجا گیا تھا بلکہ اضافی کام بھی کیے ہیں۔

اسرو کو امید تھی کہ وکرم لینڈر 22 ستمبر کو یا اس کے بعد نئے قمری دن کے آغاز پر جاگ جائے گا۔ چاند کے ایک دن اور رات دونوں کا ہی دورانیہ زمین پر لگ بھگ 14 دن کے برابر ہوتا ہے۔

لینڈر نے پرگیان روور کو اپنی باڈی میں رکھا ہوا تھا اور یہ چاند کے قطب جنوبی پر 23 اگست کو اترا تھا۔ چندریان تھری نے دو ہفتے ڈیٹا اور تصاویر بنانے میں گزارے تھے جس کے بعد اسے چاند پر قمری شب ڈھلنے پر ’سلیپ موڈ‘ پر رکھا گیا تھا۔

اس کی لینڈنگ کی تاریخ کو سوچ بچار کے بعد چنا گیا تھا تاکہ یہ قمری سحر پر چاند پر اترے کیونکہ اسے اپنی بیٹری کو چارج کرنے کے لیے سورج کی روشنی کی ضرورت ہوتی ہے۔

انڈین خلائی ادارے نے آغاز میں کہا تھا کہ لینڈر اور روور کی زندگی زمین کے 14 روز کے برابر ہے لیکن انھیں یہ امید تھی کہ اس کی بیٹریاں دوبارہ چارج ہو جائیں گی اور چاند پر طلوع آفتاب کے موقع پر اس کے ماڈیول کام کرنے لگیں گے۔

تاہم وقت گزرنے کے ساتھ لینڈر سے کوئی سگنل موصول نہیں ہوا اور سائنسدانوں نے بی بی سی کو بتایا کہ اس کے ’جاگنے‘ کے امکانات ’ہر گزرتے گھنٹے کے ساتھ کم ہوتے جا رہے ہیں۔‘

جمعے کو انڈین خلائی ادارے کے سابق سربراہ جی مدھاون نائر نے بی بی سی کو بتایا کہ ’کیونکہ وکرم لینڈر نے تاحال کوئی رابطہ نہیں کیا ہے اس لیے اب اسے کے جاگنے کی امید اب بہت کم ہے۔‘

انھوں نے بتایا کہ ’اس کا ڈیزائن ایسا نہیں ہے جو چاند پر رات کے وقت انتہائی شدید موسمی صورتحال سے نبرد آزما ہو سکے جہاں رات کو درجہ حرارت منفی 200 سینٹی گریڈ سے منفی 250 سینٹی گریڈ تک گر جاتے ہیں۔‘

انڈین خلائی ادارے کے لیے چاند پر جانے والے مشن کے سربراہ ملسوامی انادرائی نے بی بی سی کو بتایا کہ ’چندریان تھری کے وکرم لینڈر سے وقتاً فوقتاً رابطہ کرنے کی کوشش کی جاتی رہے گی‘ لیکن پھر بالآخر ایسا نہ کیا جائے۔

انھوں نے کہا کہ ’ادارہ مون لینڈر کو جگانے کے لیے ہی وسائل استعمال نہیں کرے گا، ہمیں ان وسائل کو انڈیا کی جانب سے سورج پر تحقیق کرنے والے مشن ادتیا ایل ون کو ٹریک کرنے کے لیے بھی استعمال کرنا پڑے گا۔

’ہمیں اس حقیقت کو تسلیم کرتے ہوئے آگے بڑھنا ہو گا۔‘

اسرو نے لینڈر اور روور کی حرکت سے متعلق مسلسل اپ ڈیٹس فراہم کی ہیں اور ان کی جانب سے لی گئی تصاویر اور ڈیٹا بھی شیئر کیا ہے۔

اسرو نے یہ بھی کہا ہے کہ اس مشن نے اپنے تمام مقاصد پورے کر لیے ہیں۔ کچھ روز قبل چندریان تھری کے پراجیکٹ ڈائریکٹر پی ویراموتھول نے انڈیا ٹوڈے سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ایک لینڈر کا چاند پر ہاپ تجربہ کرنا اس کے مقاصد میں نہیں تھا اور اس کا منصوبہ نہیں بنایا گیا تھا۔

انڈیا نے گذشتہ ماہ 23 اگست کو کامیابی کے ساتھ اپنا چندریان 3 مشن چاند پر اُتار کر تاریخ رقم کی تھی اور اس طرح وہ چاند کے جنوبی قطب کے قریب اترنے والا پہلا ملک بن گیا تھا۔

اس کے ساتھ ہی انڈیا ان چند ملکوں کی فہرست میں بھی شامل ہو گیا جو چاند تک پہنچنے میں کامیاب رہے ہیں۔ اس فہرست میں امریکہ، چین اور سابق سوویت یونین شامل ہیں۔

مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More