مہاراشٹر کے ہسپتال میں دو دن میں 32 اموات: تحقیقات کے بجائے ہسپتال کے ڈین کو ’ٹوائلٹ صاف کرنے کی سزا‘

بی بی سی اردو  |  Oct 04, 2023

انڈیا کی مغربی ریاست مہاراشٹر کے ناندیڑ ضلعے کے سرکاری ہسپتال میں گذشتہ دو دنوں میں 32 افراد ہلاک ہو گئے ہیں جن میں سے ایک درجن سے زیادہ نوزائیدہ بچے ہیں۔

متاثرہ خاندانوں نے ڈاکٹروں کی لاپروائی اور ادویات کی کمی کو موت کا سبب قرار دیا ہے لیکن سرکاری ہسپتال اور حکومتی اہلکار کا موقف ہے کہ ہسپتال میں دواؤں کی کوئی کمی نہیں تھی۔

حزب اختلاف نے ان اموات کو ’قتل‘ کہا ہے اور ریاستی حکومت کو سخت تنقید کا نشانہ بنایا ہے جبکہ اسی دوران گذشتہ روز ایک ویڈیو وائرل ہوئی جس میں ایک رکن پارلیمان کو ہسپتال کے ڈین سے ٹوائلٹ صاف کرواتے دیکھا جا سکتا ہے جسے سوشل میڈیا صارفین نے ’مضحکہ خیز‘ قرار دیا ہے۔

دریں اثنا مہاراشٹر کے شہر چھترپتی سانبھا جی نگر (یعنی اورنگ آباد) کے سرکاری ہسپتال سے بھی 10 اموات کی خبریں آ رہی ہیں جن میں دو نوزائیدہ بچے شامل ہیں۔

بی بی سی مراٹھی کی رپورٹ کے مطابق والدین نے ڈاکٹروں کی لاپرواہی کو مورد الزام ٹھہرایا ہے۔

مرنے والے ایک بچے کے چچا یوگیش سولنکی نے کہا کہ ’اندر کیا ہو رہا ہے اسے دیکھنے کی ہمیں اجازت نہیں تھی۔ ان کی مشینیں بند تھیں۔ کوئی آکسیجن نہیں تھی۔ اگر انھوں نے کہہ دیا ہوتا کہ ہسپتال کے پاس سہولیات نہیں ہیں تو ہم اپنے بچے کو کہیں اور لے جاتے۔‘

یوگیش سولنکی نے بتایا کہ بچے کی موت کے بعد ان سے چند کاغذات پر دستخط کروائے گئے۔

انھوں نے کہا کہ ’جب بچے کا ڈائپر بدلنے کے لیے رات میں ہمیں اسے دیا گیا تو وہ ٹھیک تھا۔ وہ شور کر رہا تھا۔ یہاں تک کہ رویا بھی تھا۔ پھر اسے ہم سے لے کر آئی سی یو میں لے جایا گیا۔ انھوں نے آدھے گھنٹے بعد ہم سے کچھ کاغذات پر دستخط کرائے اور اس کے بعد ہمیں بتایا کہ ہمارا بچہ نہیں رہا۔‘

BBCایک بچے کے چچا یوگیش سولنکیگراؤنڈ رپورٹ

مراٹھی سروس کی گراؤنڈ رپورٹ کے مطابق شنکر راؤ چوہان گورنمنٹ ہسپتال کے ڈین شیام راؤ واکوڑے نے بتایا کہ اس علاقے میں اتنا بڑا دوسرا کوئی ہسپتال نہیں ہے اس لیے دور دراز کے ہسپتالوں سے ایمرجنسی والے معاملے یہاں آتے ہیں۔

انھوں نے کہا کہ ہسپتال میں کارکنوں کے تبادلے کی وجہ سے کچھ پریشانیاں پیدا ہوئی ہیں اور ہفکن انسٹی ٹیوٹ سے اس دوران کوئی دوا نہیں خریدی گئی ہے۔ اس لیے کچھ حد تک دواؤں کی کمی ہے۔ اس کے علاوہ جہاں مریضوں کی تعداد میں اضافہ ہو رہا ہے وہیں ہسپتال کے بجٹ میں کمی ہو رہی ہے۔

بہرحال سوشل میڈیا پر شور اور حزب اختلاف کی تنقید کے بعد ہسپتال نے یہ بیان جاری کیا کہ ’بچے انتہائی نازک حالت میں پرائیوٹ ہسپتالوں سے لائے گئے تھے۔ اور یہ کہ ہسپتال میں ضروری ادویات کی کمی نہیں ہے۔ ضلعی منصوبہ بندی کے تحت ہسپتال کو رواں سال کے لیے 12 کروڑ روپے دیے گئے تھے اس کے بعد مزید چار کروڑ روپے مختص کیے گئے۔ گذشتہ دو دنوں میں بہت سے باہر کے مریض نازک حالت میں یہاں لائے گئے تھے اس لیے اموات کی شرح زیادہ ہے۔‘

مہاراشٹر میں حزب اختلاف کی اہم پارٹی شیو سینا کی رہنما اور رکن پارلیمان (راجیہ سبھا) پرینکا چترویدی نے این ڈی ٹی وی کی خبر ’24 گھنٹے میں 24 اموات‘ کا سکرین شاٹ ڈال کر ٹویٹ کیا کہ ’یہ شرمناک ہے، برائے مہربانی اسے موت نہ کہیں، یہ قتل ہے اور اس کا سبب ریاست کی غیر آئینی حکومت کی جانب سے مکمل کوتاہی ہے۔ وہ سب انفلوئنسر ایونٹ اور بیرون ملک کے دورے کی منصوبہ بندی میں اتنے مشغول ہیں کہ وہ ریاست کی خدمت کے اپنے بنیادی کام کو بھول بیٹھے ہیں۔‘

https://twitter.com/priyankac19/status/1708851931719020759

انھوں نے اپنے ایک اور ٹویٹ میں کہا کہ چھترپتی سانبھا جی نگر میں 10 اور اموات ہوئی ہیں جن میں دو بچے شامل ہیں اور یہ بھی دواؤں کی کمی کے سبب۔ میں پھر سے دہراتی ہوں کہ یہ اموات نہیں بلکہ قتل ہیں۔‘

BBCڈاکٹر شنکر راؤ چوہان سرکاری ہسپتال، ناندیڑٹوائلٹ صاف کرانے کا معاملہ

سوشل میڈیا پر ناندیڑ کے ہسپتال کا ایک ویڈیو وائرل ہے جس میں شیو سینا شنڈے گروپ (جو بی جے پی کے ساتھ ریاستی سرکار میں شامل ہے) کے رکن پارلیمان ہیمنت پاٹل کو ہسپتال کے ڈین شیام راؤ واکوڑے سے ایک انتہائی گندے ٹوائلٹ کو صاف کراتے دیکھا جا سکتا ہے جبکہ انھوں نے خود پانی کا پائپ پکڑ رکھا ہے۔

سوشل میڈیا پر اسے تنقید کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ ڈاکٹر دھرو چوہان نامی صارف نے لکھا ہے کہ ’مہاراشٹر کے ناندیڑ کے سرکاری ہسپتال میں 31 نوزائیدہ بچوں کی ڈاکٹروں کے بجائے دواؤں اور انتظامی ناکامیوں کی وجہ سے موت ہو گئی ہے۔ اس ایم پی ہیمنت پاٹل کے لیے ان واقعات کے پس پشت کارفرما اصل وجوہات جاننے کے بجائے ڈین ڈاکٹر شیام راؤ واکوڑے سے ٹوائلٹ صاف کرانا زیادہ اہم ہے۔ اس ملک میں میڈیکل پیشہ وروں کی حالت دیکھ کر اور بھی تکلیف ہوتی ہے‘

یہ بھی پڑھیے

پراسرار حالات میں گاؤں کے 20 بچوں کی موت

سیریئل کلر بہنیں، جنھیں چھ بچوں کے قتل میں سزائے موت تو ہوئی مگر پھر بھی وہ بچ گئیں

انڈیا: اڑیسہ میں اینسفلائٹس بخار سے 30 بچوں کی موت

https://twitter.com/DrDhruvchauhan/status/1709225617508757604

ڈاکٹر ناظمہ نامی ایک صارف نے لکھا کہ ’ناندیڑ کے سرکاری ہسپتال میں 31 نوزائیدہ بچے کی موت ہو جاتی ہے۔ موت کی وجہ دواؤں کی کمی ہے۔ اس کا حل ایم پی ہیمنت پاٹل نے ڈین ڈاکٹر شیام راؤ واکوڑے سے ٹوائلٹ صاف کرا کر نکالا ہے۔ اس کے باوجود وہ بہت ہلکے میں چھوٹ گئے (کیونکہ) اگر وہ کفیل خان ہوتے تو وہ جیل میں ہوتے۔‘

https://twitter.com/nazmaaman/status/1709234455427293280

خیال رہے کہ اگست سنہ 2017 میں انڈیا کی سب سے بڑی ریاست اترپردیش کے ایک ہسپتال میں آکسیجن کی کمی کی وجہ سے تقریبا 63 بچوں کی موت ہو گئی تھی جس میں ڈاکٹر کفیل خان کو ملزم گردان کر معطل کر دیا گیا تھا اور انھیں قید کی سزا ہوئی تھی جبکہ وہ ابھی تک قانونی جنگ لڑ رہے ہیں۔ ان کا موقف ہے کہ حکومت نے آکسیجین فراہم کرنے والوں کی ادائیگی نہیں کی تھی اس لیے آکسیجن فراہم کرنے والی کمپنی نے فراہمی روک دی تھی جس کی وجہ سے اموات ہوئی تھیں۔

ڈاکٹر ناظمہ کے جواب میں صحافی علی شان جعفری نے لکھا: ’یہ کریہ آن کیمرہ گندے ٹوائلٹ کی صفائی گویا 31 اموات کے لیے موزوں سزا ہے۔ یہ صرف ان لوگوں کی ذات پات والی ذہنیت کو اجاگر کرتی ہے جن سے یہ امید کی جاتی ہے وہ (دوا کی) مستقل فراہمی کو برقرار رکھیں اور ہسپتال میں اچھے انفراسٹرکچر کو یقینی بنائیں۔ کس قسم کی ’جمہوریت‘ اس کی اجازت دیتی ہے؟‘

https://twitter.com/alishan_jafri/status/1709241926917276003

وہیں ڈاکٹر سنجے (ایم ڈی) نے ٹویٹ کیا کہ ’اپنی حکومت سے بہت سی ضروری ادویات کی عدم دستیابی پر سوال پوچھنے کے بجائے یہ شخص بے شرمی کے ساتھ ناندیڑ میڈیکل کالج اور ہسپتال کے ڈین سے ٹوائلٹ صاف کرا رہا ہے! کیا اس میں ہمت ہے کہ سرکار سے سوال کر سکے؟‘

https://twitter.com/DrSanjay277/status/1709219469241786432

بہت سے لوگوں نے ان اموات پر وزیر اعظم نریندر مودی کی خاموشی پر بھی سوال کیا ہے۔

کانگریس کے سینیئر رہنما اور ترجمان ڈاکٹر جے رام رمیش نے لکھا: ’مہاراشٹر کے ناندیڑ کے ایک سرکاری ہسپتال میں 31 مریض جن میں سے 16 یا تو شیرخوار یا بچے تھے افسوسناک طور پر فوت ہو گئے۔ اس کے باوجود وزیراعظم مکمل خاموش ہیں۔‘

انھوں نے مزید لکھا: ’ابھی چند ہفتے قبل تھانے ضلع کے ایک ہسپتال میں ایسا ہی خوفناک سانحہ پیش آیا تھا۔ مہاراشٹر ریاستی حکومت کے پاس بہت سارے وزیر اعلیٰ ہیں، ایک وزیر اعلیٰ ہیں جبکہ دو منتظر وزیر اعلیٰ ہیں۔ لیکن اس غیر آئینی حکومت میں کوئی احتساب نہیں ہے جس کے لیے وزیر اعظم اور وزیر داخلہ کو ذمہ دار ٹھہرایا جانا چاہیے جنھوں نے اس پوری مہم کو انجام دیا ہے۔‘

https://twitter.com/Jairam_Ramesh/status/1709101916494639254

ان کا اشارہ کانگریس اور شو سینا کی حکومت کو گرا کر شو سینا اور بی جے پی کی ’غیر آئینی‘ حکومت کو اقتدار میں لانے کی جانب ہے۔ تھانے کے ایک سرکاری ہسپتال میں اگست مہینے کے وسط میں ایک دن میں ایک درجن سے زیادہ اموات ہوئی تھیں۔

حزب اختلاف کے رہنما راہل گاندھی نے ٹوئٹر پر سوال کیا کہ ’بی جے پی کی حکومت ہزاروں کروڑ روپے پبلیسٹی پر خرچ کرتی ہے لیکن بچوں کی دوا کے لیے ان کے پاس پیسے نہیں ہیں۔‘

بہر حال اس معاملے میں ایک جانچ کمیٹی کی تشکیل کی گئی ہے تاہم حزب اختلاف کا کہنا ہے کہ اس سے قبل ہونے والی اموات کے معاملے میں کیا ہوا اس کے بارے کوئی بات عوامی طور پر نہیں کہی گئی ہے۔

مہاراشٹر کے وزیر اعلی ایکناتھ شنڈے نے کہا ہے کہ ’حکومت نے ناندیڑ کے سرکاری ہسپتال میں پیش آنے والے واقعے کو سنجیدگی سے لیا ہے۔ ابتدائی معلومات کے مطابق مرنے والوں میں بچے، بوڑھے، دل کے مسائل سے دوچار افراد اور حادثات میں زخمی ہونے والے افراد شامل ہیں۔ لیکن پورے معاملے کی جانچ کی جائے گی۔‘

مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More